لاہور ہائیکورٹ کی طرف سے انتخابی عمل کے بارے میں دائر درخواست فاضل چیف جسٹس سپریم کورٹ کو بھجوا دی گئی کہ اس عدالت میں اس نوعیت کی مختلف درخواستیں زیر سماعت ہیں۔ فاضل چیف جسٹس نے ہدایت کر رکھی ہے کہ ایک ہی نوعیت کی تمام درخواستوں کو اکٹھا کر کے پیش کیا جائے۔ سپریم کورٹ پہلے ہی 8 فروری کو پولنگ کے لئے ہدایات دے چکی ہوئی ہے کہ اس روز انتخابات ہوں گے۔ لیکن حالات ہیں کہ شبہ پیدا کرتے رہتے ہیں۔ اب مسلم لیگ (ن) کے ملک احمد خان نے یہ کہا ہے کہ تحریک انصاف نے انتخابات ملتوی کرانے کی کوشش کی ہے اس کے بعد محمد شہباز شریف نے بھی ایسا ہی کہا جبکہ تحریک انصاف والوں کا موقف ہے کہ ان کی جماعت کو دیوار سے لگا دیا گیا۔ حتیٰ کہ نہ تو ان کو کوئی جلسہ کرنے دیا جاتا ہے اور نہ ہی کنونشن کی اجازت ہے۔ موجودہ چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نے کہا ہے کہ تمام تر کوشش تحریک انصاف کو انتخابی میدان سے دور رکھنے اور اس کا انتخابی نشان ”بلا“ ہتھیانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس حوالے سے تحریک انصاف نے جلسہ کے انعقاد کا ایک نیا طریقہ نکالا اور سوشل میڈیا کو استعمال کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اعلان کیا گیا کہ تحریک انصاف ورچوئل جلسہ کرے گی راہنماؤں کا خطاب سوشل میڈیا پر لائیو وائرل ہوگا۔ اور تحریک انصاف والوں کے علاوہ دوسرے شہری بھی یہ تقاریر اپنے موبائل پر سن سکیں گے۔ بیرسٹر گوہر جان کے مطابق اگر تحریک انصاف کو اجلاس کنونشن اور جلسوں کی اجازت نہیں دی جاتی تو الیکشن کیسے شفاف ہو سکتے ہیں ادھر اس سلسلے میں پاکستان پیپلزپارٹی تو واضح ہے کہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث حضرات کے سوا باقی لوگوں کو انتخابی مہم کی اجازت ہونا چاہئے۔ اب تک مسلم لیگ (ن) کی طرف سے بھی یہی موقف سامنے آیا ہے کہ سب کو انتخابی عمل میں حصہ لینے کی اجازت ہونا چاہئے تاہم 9 مئی کے واقعات میں ملوث افراد کو کئے کی سزا ضرور ملنا چاہئے۔ یہی موقف استحکام پاکستان پارٹی کا ہے جو تحریک انصاف ہی کے مخرفین کا مجموعہ ہے کہ بہت بھاری ترین اکثریت کا تعلق تحریک انصاف سے رہا ہے۔

انڈر 19 ایشیاء کپ کا پہلا سیمی فائنل آج پاکستان اور یو اے ای کے درمیان کھیلا جائے گا

اس وقت ملک میں انتخابی مہم پیپلزپارٹی چلا رہی ہے اور بلاول بھٹو خیبرپختونخوا میں زیادہ وقت گزار رہے ہیں۔ اسی دوران بلاول بھٹو زرداری نے مسلم لیگ (ن) پر بھی تنقید کی اور اب بھی کر گزرے ہیں تاہم اب فرق اتنا ہوا ہے کہ وہ سنجیدگی سے بات کرنے لگے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) اب تک قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے حلقوں کے لئے مضبوط امیدوار تلاش کر رہی ہے۔ قائد مسلم لیگ (ن) محمد نواز شریف کی صدارت میں پارلیمانی بورڈ کا اجلاس مسلسل جاری ہے اور ہر روز کسی ایک ڈویژن کے لئے امیدواروں کا تعین ہوتا ہے۔ ڈویژن کی سطح پر اجلاس بلا کر امیدواروں کے انٹرویو کئے جاتے ہیں۔ انہی اجلاسوں کی کارروائی کی روشنی میں فیصلہ ہوگا۔ تاہم ابھی سے اس مسئلہ پر تنقید بھی شروع ہو گئی ہے اور ان خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ جو حضرات ٹکٹ سے محروم ہوں گے وہ آزاد حیثیت یا کسی دوسری جماعت کے پلیٹ فارم سے انتخاب لڑیں گے۔

فیفا پلیئر آف دی ایئرایوارڈ کی نامزدگیوں کا اعلان ہوگیا، کون کونسا کھلاڑی شامل ہیں ؟

میں نے بوجوہ سیاست اور سیاسی حالات سے گریز کی کوشش کی لیکن یہاں کمبل والی بات لاگو ہوتی ہے کہ بلاول بھٹو تو جلسے کر رہے تھے اب آصف علی زرداری نے بھی انٹرویو دینا شروع کر دیئے ہیں اور وہ بعض راز والی باتیں کہہ جاتے ہیں، حالیہ انٹرویو میں انہوں نے ”پاکستان کھپے“ والے نعرہ کا پھر سے ذ کر کیا۔ گو پیپلزپارٹی کی پالیسی کے حوالے سے بہت کچھ کہا جا رہا ہے لیکن میرا خیال ہے کہ بلاول اور آصف زرداری اب بقاء کی جنگ لڑ رہے ہیں میں نے انہی سطور میں بہت پہلے (Cut to Size) کا ذکر کیا تھا اور وہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔ اس حوالے سے اس امر کو بھی نظر انداز کیا جا رہا ہے کہ ایک ”مقبول“ جماعت کو پہلے ہی انتخابی عمل سے باہر رکھنے کی کوشش ہو رہی اور اگر ایسی ہی کسی ایک اور مقبول جماعت کے ساتھ ایسا سلوک کیا گیا تو یہ بہتر نہیں، نقصان دہ ہوگا، اس لئے بہتر عمل یہ ہوگا کہ جمہوریت اور سیاسی استحکام کے لئے کم از کم انتخابات کی حد تک فیئر پلے نظر آئے۔

نشے کے عادی افراد کراچی کے بیشتر ٹریفک سگنلز بند ہونے کی وجہ

میں مقتدر حضرات کے حوالے سے غلط فہمی میں مبتلا نہیں اور نہ کبھی رہا ہوں یقین ہے کہ ان کے پاس وسیع وسائل ہیں اور ایسے شعبے موجود ہیں جہاں نہ صرف حالات پر گہری نظر رکھی جاتی ہے بلکہ حکمت عملی بھی ترتیب پاتی ہے۔ اس کے لئے جو وسائل ان کو حاصل ہیں وہ کسی اور کے پاس نہیں ہیں۔ آج میں ایک اور عرض بھی کروں کہ کنگز پارٹی کے امیدواروں کے چناؤ میں بہت کچھ دیکھا جاتا ہے۔ تمام حلقوں کا الگ الگ ریکارڈ کھنگالا جاتا ہے کہ ماضی کے انتخابات میں کس جماعت۔ فرد یا خاندان کو برتری حاصل رہی اور برادری کے اثرات کیا ہیں۔ انہی حوالوں سے مسلم لیگ (ن) بھی غور کر رہی ہے اور ان تمام امور کو سامنے رکھ کر ہی ٹکٹ دیئے جائیں گے۔ جہاں تک پیپلزپارٹی کا تعلق ہے تو وہ بھی ان پہلوؤں پر غور کرتی ہے تاہم مہم باقاعدہ طور پر ذوالفقار علی بھٹو سے بے نظیر بھٹو کی شہادت کے حوالے سے چلائی جاتی ہے اگرچہ کراچی اور سندھ میں پیپلزپارٹی کے خلاف بڑا محاذ بنایا گیا اور کوشش کی جا رہی ہے کہ سب مخالفوں کو ایک جگہ جمع کر دیا جائے۔ لیکن اس سے بھی شاید وہ نتائج نہ نکلیں جو مطلوب ہیں کہ انہی رکاوٹوں کے باوجود پیپلزپارٹی نے بلدیاتی انتخابات میں پورے صوبے میں بڑی کیا بہت بڑی کامیابی حاصل کر رکھی ہے اور پھر انتخابی مہم ہی کے دوران بے نظیر بھٹو کی برسی ا ٓ رہی ہے اور بھٹو کی سزا کے خلاف ریفرنس کی سماعت بھی شروع ہو گئی جو اب جنوری کے پہلے ہفتے میں ہو گی۔

ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (جمعے) کا دن کیسا رہے گا؟

میں آج کافی اِدھر اُدھر گیا ہوں، لیکن مقصد یہی ہے کہ معروضی کیفیت کو واضح کر سکوں اور ایک بار پھر عرض کروں کہ سیاسی عناصر کو محاذ آرائی سے گریز کرنا چاہئے کہ اس سے استحکام نہیں انتشار ہوتا ہے اور پھر جو ہونا ہے وہ بھی دیوار پر لکھا ہے اقتدار کسی ایک جماعت کو کلی طور پر حاصل نہیں ہوگا اور مخلوط حکومت ہی بنے گی ایسے حالات میں رنجشیں پیدا کرنے کی کیا ضرورت ہے۔؟

QOSHE -            خدا را انتخابی عمل کو مکمل ہونے دیں! - چودھری خادم حسین
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

           خدا را انتخابی عمل کو مکمل ہونے دیں!

7 0
15.12.2023

لاہور ہائیکورٹ کی طرف سے انتخابی عمل کے بارے میں دائر درخواست فاضل چیف جسٹس سپریم کورٹ کو بھجوا دی گئی کہ اس عدالت میں اس نوعیت کی مختلف درخواستیں زیر سماعت ہیں۔ فاضل چیف جسٹس نے ہدایت کر رکھی ہے کہ ایک ہی نوعیت کی تمام درخواستوں کو اکٹھا کر کے پیش کیا جائے۔ سپریم کورٹ پہلے ہی 8 فروری کو پولنگ کے لئے ہدایات دے چکی ہوئی ہے کہ اس روز انتخابات ہوں گے۔ لیکن حالات ہیں کہ شبہ پیدا کرتے رہتے ہیں۔ اب مسلم لیگ (ن) کے ملک احمد خان نے یہ کہا ہے کہ تحریک انصاف نے انتخابات ملتوی کرانے کی کوشش کی ہے اس کے بعد محمد شہباز شریف نے بھی ایسا ہی کہا جبکہ تحریک انصاف والوں کا موقف ہے کہ ان کی جماعت کو دیوار سے لگا دیا گیا۔ حتیٰ کہ نہ تو ان کو کوئی جلسہ کرنے دیا جاتا ہے اور نہ ہی کنونشن کی اجازت ہے۔ موجودہ چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نے کہا ہے کہ تمام تر کوشش تحریک انصاف کو انتخابی میدان سے دور رکھنے اور اس کا انتخابی نشان ”بلا“ ہتھیانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس حوالے سے تحریک انصاف نے جلسہ کے انعقاد کا ایک نیا طریقہ نکالا اور سوشل میڈیا کو استعمال کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اعلان کیا گیا کہ تحریک انصاف ورچوئل جلسہ کرے گی راہنماؤں کا خطاب سوشل میڈیا پر لائیو وائرل ہوگا۔ اور تحریک انصاف والوں کے علاوہ دوسرے شہری بھی یہ تقاریر اپنے موبائل پر سن سکیں گے۔ بیرسٹر گوہر جان کے مطابق اگر تحریک انصاف کو اجلاس کنونشن اور جلسوں کی اجازت نہیں دی جاتی تو الیکشن کیسے شفاف ہو سکتے ہیں ادھر اس سلسلے میں پاکستان پیپلزپارٹی تو واضح ہے........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play