محکمہ موسمیات اور ماحولیات کی اطلاع کے مطابق آج (بدھ) بھی سموگ میں کوئی کمی نہیں ہوئی اور مجموعی طور پر لاہور میں ہوا کی آلودگی والی شرح چار سو سے زیادہ رہی اور لاہور پھر سے دنیا کا پہلا شہر ہوا جو آلودگی کے حوالے سے ہے۔ نگران صوبائی حکومت نے اس پر قابو پانے کے لئے بہت کچھ کیا، کئی بار سمارٹ لاک ڈاؤن ہوا، تعلیمی ادارے ہفتے میں تین روز بند رکھے گئے اس کے باوجود سموگ پر قابو نہیں پایا جا سکا، اسی حوالے سے نگران حکومت نے لاہور میں مصنوعی بارش کا فیصلہ کیا جو چینی ماہرین کے تعاون سے برسے گی اور اس سے کمی ہو سکے گی کہ محکمہ موسمیات کے مطابق قدرتی بارش کا امکان نہیں۔

چلتی بس سے گرنے والی خاتون چل بسی

سائنس علم اور حقیقت ہے اسے تسلیم نہ کرنا ویسے ہی ہے جیسے مادہ پرست اللہ کے وجود سے منکر ہو جاتے ہیں تاہم ہم جومسلمان کہلاتے ہیں ہم ہر دو پر یقین رکھتے ہیں،سائنس اگر علم ہے تو دین اللہ کی دین،اسلام کی تعلیمات اس کی ہیں جو پیغمبر آخر الزمان حضرت محمد مصطفےٰﷺ کے توسط سے ہمیں ودیعت کی گئیں۔ اب یہ الگ سوال ہے کہ ہم ان تعلیمات پر کس حد تک عمل پیرا ہیں، اگر ہماری توجہ دین کی طرف ہو تو قرآن مقدس میں غور کرنا لازم ہے اور جو لوگ ایسا کرتے وہ فلاح بھی پاتے ہیں اور ان کو بخوبی معلوم ہے کہ اللہ ہی بارش برسائے گا اور موسموں کے تغیر و تبدل کا اختیار بھی وہی رکھتے ہیں۔ یہ درست کہ آج جس پریشانی سے ہم گزر رہے ہیں،یہ خود اپنے ہاتھوں سے لائی ہوئی ہے اس میں کچھ لاعلمی، جہالت اور باقی سب سائنس کی ترقی کا حصہ ہے اور اسی سائنس ہی نے یہ سب بتایا بھی ہے اور اب ہم مادہ پرستی کے اسی ماحول میں اسی علم کے ذریعے اس پر قابو بھی پانا چاہتے ہیں، جو نہیں ہو رہا۔

عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں مسلسل کمی کے بعد معمولی اضافہ

میں آج سموگ پر اپنے دین کے حوالے سے بات کرنا چاہتا ہوں اور مجھے سخت افسوس ہے کہ ہم مسلمان کس حد تک خود پرست ہو گئے کہ اس سموگ کے لئے بھی اللہ کی طرف رجوع نہیں کر رہے، ہمارے بھائی رانا شفیق پسروری نے قرآن شریف کی ایک آیت کا بھی ذکر کیا جس کے مطابق دھوئیں کا یہ عمل اللہ کی طرف سے آگاہی اور عذاب کی بھی ایک شکل ہے، یہ سوفیصد درست کہ حضور اکرمؐ کی دعا کے نتیجے میں اللہ نے قوم عاد و ثمود کی طرح کا عذاب نازل نہ کرنے کا وعدہ کیا اور رسولؐ کی امت پر ویسا عذاب نہیں آئے گا لیکن جن اعمال سے نبیؐ نے منع فرمایا اگر ہم انہی کا ارتکاب کریں گے تو اس کا نتیجہ تو ملے گا اور پھر ہمارے پیارے رسولؐ نے تو اپنے دور ہی میں آنے والے زمانوں کا حال بیان فرما دیا تھا اور آج تک جو بھی ہو رہا ہے اسی کے مطابق ہے حتیٰ کہ دنیا بھر میں مسلمان بے عملی کی وجہ سے دبے ہوئے ہیں اور حالت یہ ہے کہ غزہ کے مجبور فلسطینیوں کے لئے ہمیں اغیار کی منت کرنا پڑ رہی ہے اور کیا زمانہ آ گیا جب اسلامی ممالک کی نسبت ان ممالک میں زیادہ بڑے احتجاج ہو رہے ہیں جن کی حکومتیں اسرائیل کے ساتھ ہیں، اس کے لئے صرف یہی کافی ہے کہ جنگ بندی کے لئے امریکہ کا تعاون مانگنا پڑا، جس کے صدر نے کھلے بندوں اسرائیل کی حمائت کی وہ نہ صرف خود چل کر تل ابیب گیا بلکہ اس کے وزیرخارجہ نے کئی دورے کئے اور جن حامی مسلمانوں کے پاس گیا ان کو ڈرایااور حماس کو ختم کرنے کا کھلا اعلان کیا جبکہ یہ حماس ہی ہے جس کی وجہ سے آج اسرائیل کو جنگ بندی پر آمادہ ہونا پڑا، بلاشبہ حماس کی ہمت و جرات سے فلسطین کا مسئلہ اجاگر ہوا اور کھلے بندوں ثابت ہو گیا کہ ریاست مدینہ (حقیقی) کے دور میں جو بھی آگاہی دی گئی وہ سوفیصد درست ثابت ہو رہی ہے۔

لاہور میں مالکن نے پیٹرول چھڑک کر ملازمہ کو آگ لگادی

بات ہی ایسی ہے کہ شروع ہو تو ان پہلوؤں کا ذکر بھی لازم ہو جاتا ہے کہ آج ہم مسلمان دنیا میں رسوا ہو رہے ہیں تو اس میں ہماری بے عملی کا دخل ہے، قرون اولیٰ کے مسلمان عمل پر یقین رکھتے تھے تو قیصر و کسریٰ بھی تاراج ہو گئے اور فتح کر لئے گئے تھے۔ آج ہم مسلمانوں کا عمل یہ ہے کہ بارش کے لئے سائنس کی طرف رجوع کررہے ہیں اور یہ بھی کتنی بدقسمتی کی بات ہے کہ اس مصنوعی بارش کے لئے بھی ہم چین کے محتاج ہوئے حالانکہ زندگی اور کسی بھی مصنوعی پہلو میں ہم نہ صرف خود کفیل ہیں بلکہ اس سے بھی کہیں زیادہ ہیں ایسی ایسی ملاوٹ کرتے اور جعلی اشیاء بناتے ہیں کہ یہ گمان ہونے لگا ہے کہ گجرات میں انسان بھی دو نمبر بنالیں گے اگرچہ ہم مجموعی طور پر دو نمبرہو چکے ہوئے ہیں۔

بھارت کی سب سے بڑی کار مینوفیکچرنگ کمپنی ماروتی سوزوکی نے گاڑیوں کے قیمتیں بڑھا دیں

بات سموگ اور سائنس سے چلی کہ نگران حکومت نے فکرمندی سے مصنوعی بارش کا فیصلہ کر لیا ہے کہ بارش سے فضا میں موجود سموگ ختم ہو جاتی ہے دوسرے معنوں میں بارش گرد کو زمین تک پہنچا دیتی اور فضا صاف ہو جاتی ہے، یہ کاوش قابل تعریف ہی سہی لیکن اس کے دوسرے پہلو پر غور نہیں کیا گیا کہ کثیر سرمایہ سے صرف لاہور مستفید ہوا تو وہ بھی وقتی طور پر ہو گا، پنجاب کے دوسرے شہر بدستور اس مرض میں مبتلا رہیں گے تو کیا پھر یہ ٹیکنالوجی باقی متاثرہ شہروں میں بھی استعمال ہوگی؟ ایسا ہوا تو اخراجات بھی بڑھ جائیں گے، مجھے افسوس ہے کہ ہم مسلمان ہو کر بھی اس طرف رجوع کر رہے ہیں اور اپنے راہبراعظمؐ کی تعلیمات کو فراموش کر رہے ہیں۔

امیر کویت کے حوالے سے تشویشناک خبر سامنے آگئی

آیئے میں آپ کو دو مختلف پہلوؤں سے آگاہ کرتا ہوں، یہ ہمارے زمانہ طالب علمی کے دور کی بات ہے کہ جب گرمی کی تلخی بڑھتی اور بارش نہ ہوتی تو ہم لڑکے مل کر ایک دوسرے پر پانی ڈالتے، حتیٰ کہ بزرگ بھی شامل ہو جاتے اورپھر کہتے ”کالیاں اِٹاں کالے روڑ، مینہہ وسادے زور و زور“ اور یوں یقین جانیں، تب یہ ٹونا بھی کام آجاتا اور بارش ہو جاتی تھی تاہم ہمارے عالم باعمل اور بزرگ اللہ کی طرف رجوع کرنے کھلے میدان میں آکر نماز استسقاء ادا کرنے اور اللہ سے عاجزانہ استدعا ہوتی تو اللہ مہربانی فرما کر جل تھل کر دیتے، دعا کے اثر کی بات ہے تو زمانہ رسالتمآبؐ کی بات کروں کہ دور نبوت میں خشک سالی آئی۔ حضورؐ نماز جمعہ کے بعد مسجد نبوی کے پہلو میں تشریف فرما ہوتے تھے، متاثرہ قبیلے والے حضرات نے آکر عرض کی تو آپؐ نے دعا فرما دی، پھر بارش ہوئی ایسی ہوئی کہ رکنے کا نام نہ لیتی تھی، اس قبیلہ کے حضرات پھر حاضر ہوئے اور فریاد کی تو آپؐ نے مسکرا کر فرمایا، تم سب نے تو بارش ہی کے لئے کہا تھا اورپھر آپؐ کی دعا سے بارش تھم گئی۔

عمران خان کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کی سماعت آج ہوگی

ایک چشم دید تجربہ آج شیئر کردوں، حضرت پیر فضل عثمان قادری مجددی ؒ سوات تشریف لے گئے ان کی دعوت پر میں اور امین الحسنات سید خلیل احمد قادریؒ بعد میں وہاں پہنچے، اونچے پہاڑوں پر ایک گاؤں تک جانا پڑا۔ حضرت وہاں تشریف رکھتے تھے، جب ہم پہنچے تو انہوں نے ہمیں خوش آمدید کہتے ہوئے کہا ”آؤ خلیل صاحب! یہ لوگ دور دور سے آیا اور کہتاہے کہ بارش نہیں ہوا، خشک سالی ہے، آئیں، ہم سب مل کر اللہ سے التجا کریں، یقین مانیں، دعا مانگتے مانگتے ایک کونے سے بادل جمع ہوئے اور دعا ختم ہوتے زور دار بارش شروع ہو گئی تھی۔

اس ساری تفصیل سے صرف یہ یاد دلانا ہے کہ آپ جو کرنا چاہ رہے ہیں، ضرور کریں، لیکن نماز استسقاء کو کیوں بھول گئے، اللہ کی طرف بھی رجوع کریں وہ بڑا مہربان ہے۔

QOSHE -     کیاہم اللہ کو واقعی بھول گئے؟نمازِ استسقاء کیوں نہیں! - چودھری خادم حسین
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

    کیاہم اللہ کو واقعی بھول گئے؟نمازِ استسقاء کیوں نہیں!

8 1
30.11.2023

محکمہ موسمیات اور ماحولیات کی اطلاع کے مطابق آج (بدھ) بھی سموگ میں کوئی کمی نہیں ہوئی اور مجموعی طور پر لاہور میں ہوا کی آلودگی والی شرح چار سو سے زیادہ رہی اور لاہور پھر سے دنیا کا پہلا شہر ہوا جو آلودگی کے حوالے سے ہے۔ نگران صوبائی حکومت نے اس پر قابو پانے کے لئے بہت کچھ کیا، کئی بار سمارٹ لاک ڈاؤن ہوا، تعلیمی ادارے ہفتے میں تین روز بند رکھے گئے اس کے باوجود سموگ پر قابو نہیں پایا جا سکا، اسی حوالے سے نگران حکومت نے لاہور میں مصنوعی بارش کا فیصلہ کیا جو چینی ماہرین کے تعاون سے برسے گی اور اس سے کمی ہو سکے گی کہ محکمہ موسمیات کے مطابق قدرتی بارش کا امکان نہیں۔

چلتی بس سے گرنے والی خاتون چل بسی

سائنس علم اور حقیقت ہے اسے تسلیم نہ کرنا ویسے ہی ہے جیسے مادہ پرست اللہ کے وجود سے منکر ہو جاتے ہیں تاہم ہم جومسلمان کہلاتے ہیں ہم ہر دو پر یقین رکھتے ہیں،سائنس اگر علم ہے تو دین اللہ کی دین،اسلام کی تعلیمات اس کی ہیں جو پیغمبر آخر الزمان حضرت محمد مصطفےٰﷺ کے توسط سے ہمیں ودیعت کی گئیں۔ اب یہ الگ سوال ہے کہ ہم ان تعلیمات پر کس حد تک عمل پیرا ہیں، اگر ہماری توجہ دین کی طرف ہو تو قرآن مقدس میں غور کرنا لازم ہے اور جو لوگ ایسا کرتے وہ فلاح بھی پاتے ہیں اور ان کو بخوبی معلوم ہے کہ اللہ ہی بارش برسائے گا اور موسموں کے تغیر و تبدل کا اختیار بھی وہی رکھتے ہیں۔ یہ درست کہ آج جس پریشانی سے ہم گزر رہے ہیں،یہ خود اپنے ہاتھوں سے لائی ہوئی ہے اس میں کچھ لاعلمی، جہالت اور باقی سب سائنس کی ترقی کا حصہ ہے اور اسی سائنس ہی نے یہ سب بتایا بھی ہے اور اب ہم مادہ پرستی کے اسی ماحول میں اسی علم کے ذریعے اس پر قابو بھی پانا چاہتے ہیں، جو نہیں ہو رہا۔

عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں مسلسل کمی کے بعد معمولی........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play