مخلوط حکومت بنے گی؟ بڑوں نے بھی کہہ دیا!
بزرگوں نے جو بھی ضرب المثل بنائیں یا قراردادیں، زمانے گزر جانے کے باوجود وہ بدستور کارآمد اور قابل عمل ہیں، یہ الگ بات ہے کہ کسی ضرب المثل کو اس کے پس منظر سے الگ کرکے کہا یا بولا جائے۔ ایسی ہی ایک ضرب المثل کمبل کے حوالے سے ہے اور یہ آج کل مجھ جیسے لوگوں پر صادق آتی ہے کہ میں کوشش کرکے موضوع تبدیل کرتا ہوں لیکن بات پھر وہیں آجاتی ہے کہ کسی نئے حوالے سے مجبور ہو کر واپس پلٹنا پڑتا ہے، گزشتہ روز کرکٹ کے حوالے سے لکھا اور آج سموگ اور اس کو روکنے کے لئے احکامات اور ان پر عمل درآمد نہ ہونے کے بارے میں لکھنے کا ارادہ تھا کہ لاہور پھر سے ایک بار بازی لے گیا اور دنیا بھر میں اول آ گیا کہ کھیلوں میں تو ہم خود بگاڑ پیدا کر ہی چکے ہیں کہ اب ماحول کا حلیہ بھی بگاڑ کر رکھ دیا ہے لیکن کیا کیا جائے کہ حالات نے یکلخت ایک اور کروٹ لی، دیر بعد زرداری صاحب بولے تو قائد مسلم لیگ (ن) میاں محمد نوازشریف نے بھی اظہار خیال کیا اور دونوں حضرات نہ چاہتے ہوئے بھی وہ باتیں کہہ گزرے جن کے حوالے سے بڑی بحث ہوئی کہ بیانیہ تبدیل ہو گیا اور اب وہ طریقہ بھی نہیں ہوگا جو ماضی میں کبھی روا رکھا گیا اور اب اس میں تبدیلی ہو چکی ہے۔ آصف علی زرداری تو جب بھی تفصیلی بات کرتے ہیں کئی پہلوؤں سے تبصرے کا ذریعہ بن جاتی ہے،میرے نزدیک انہوں نے بہت تفصیل سے کئی باتیں کہی ہیں لیکن دوچار ایسی ہیں جن سے ان کی ذہنی فکر واضح ہوتی ہے۔ ان دنوں بلاول بھٹو زرداری بعض ایسے کلمات........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website