غزہ میں غاصب صیہونیوں کی طرف سے جس بربریت کا مظاہرہ کیا جارہا ہے اس پر مسلم ممالک کے حکمرانوں کا خاموش رہنا یہ ثابت کرتا ہے کہ امریکا نے کس حد تک دنیا پر اپنے پنجے گاڑ رکھے ہیں۔ مزید یہ کہ مسلم ممالک پر حکمرانی کرنے والے افراد اور طبقات اپنے ممالک کے عوام کے جذبات کی صحیح ترجمانی نہیں کررہے۔

جناب سراج الحق امیر جماعت اسلامی پاکستان نے بھی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل فلسطین پر فاسفورس بم برسا رہا ہے۔ فلسطینیوں کے پاس شہیدوں کو دفنانے کا وقت نہیں، کفن نہیں،ان حالات میں بھی عالم اسلام میں خاموشی ہے۔ ہمارا خیال تھا او آئی سی اجلاس میں دشمن کو سخت پیغام دیا جائے گا۔ دشمن کا اقتصادی بائیکاٹ کیا جائے گا مگر افسوس ہے کہ مسلم حکمرانوں نے کوئی ایسا اقدام نہیں کیا۔ کیا تماشائی بن کر ہم اپنے ایمان، اسلام اور کلمے کا حق ادا کرسکتے ہیں؟ یہ ہی بچے اور بچیاں قیامت کے دن ہمارے گریبانوں پر ہاتھ ڈالیں گے، ہمارے مسلم حکمرانوں کو بھی غزہ جانا چاہیے تھا لیکن نہیں گئے۔ میں ایران، ترکی، قطر گیا اور اسماعیل ہانیہ سے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ملاقات کی۔ اسماعیل ہانیہ کے حوصلے بلند تھے اور ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی عوام پوری امت کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔ اسرائیل اہل غزہ کو صحرائے سینا کی طرف دھکیلنا چاہتا ہے مگر وہ اپنا گھر بار چھوڑنے کو تیا ر نہیں اور ارض مقدس کے دفاع کے لیے ڈٹے ہوئے ہیں۔ اس ساری صورتحال میں اہل فلسطین عملی مدد کے لیے امت مسلمہ اور خصوصی طور پر پاکستانی حکومت کی جانب دیکھ رہے ہیں۔

حکومت نے ادویات کی قیمتوں میں مزید اضافے کی منظوری دے دی

پاکستان سمیت 20 اسلامی ممالک نے اسرائیل کو جنگی جرائم کا مجرم قرار دینے کا مطالبہ کر تے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کے لوگوں کو اسرائیلی جبر سے نجات دلائیں اور انہیں بین الاقوامی تحفظ فراہم کیا جائے۔

اہل فلسطین کے لیے مغربی اسٹیبلشمنٹ کا تعصب پسندانہ رویہ سراسر ناانصافی اور ظلم پر مبنی ہے۔ جب تک ظالم کی حمایت اور ظلم بند نہیں ہو گا، انسانیت کو امن، ترقی اور خوشحالی نصیب نہیں ہو سکتی۔ اسلام انسانیت اور انسانی خون کے احترام کا درس دیتا ہے۔ اسلام رشتوں کی قدر کی بات کرتا ہے۔ فلسطین صرف فلسطینیوں کا مسئلہ نہیں بلکہ عقیدے، نظریئے اور ایمان کا مسئلہ ہے۔ فلسطینیوں کی کامیابی پوری امت کی کامیابی ہے، فلسطینیوں کی شکست یہودیوں اور صیہونیوں کی کامیابی ہوگی۔ یہ لڑائی، جہاد مسجد اقصیٰ، قرآن کی حفاظت کیلئے ہے۔ گزشتہ 37 دنوں میں 12 ہزار سے زیادہ مسلمان شہید ہوگئے ہیں۔

پیپلزپارٹی سعودی عرب کے صدر تصّور چوہدری کی جانب سے اشرف خان کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد

امیر جماعت اسلامی نے ملک کی تمام سیاسی قیادت کو دعوت دی ہے کہ وہ غزہ کو بچانے کی جدوجہد میں شریک ہو جائیں۔ حکمران، سیاسی قیادت محض بیانات دینے سے بری الذمہ نہیں ہو سکتے۔ اسرائیلی جارحیت پر مسلمان حکمرانوں کی خاموشی افسوس ناک ہے۔ او آئی سی سربراہی اجلاس کے نتائج امت کی توقعات کے برعکس تھے، امریکہ کے خوف سے غزہ کی مدد کے لیے عملی اقدامات کا اعلان نہیں کیا گیا۔ اس سلسلے میں فوری طور پر ایسی ہر کمپنی کی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کیا جانا چاہیے جو غاصب صیہونیوں کی مدد کررہی ہے۔ امریکا اور برطانیہ اپنے بغل بچے کا ساتھ دے کر دنیا کو یہ واضح پیغام دے رہے ہیں کہ وہ کسی اصول اور ضابطے کو نہیں مانتے۔ مسلم ممالک جب تک ان طاغوتی طاقتوں کے خلاف متحد ہو کر اور دو ٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کوئی اقدام نہیں کرتے تب تک یہ مسئلہ حل ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔حقیقت یہ ہے کہ مسئلہ فلسطین پر اوآئی سی کااجلاس نشتند، گفتند، برخاستندثابت ہوا۔ ریاض میں ہونے والے اجلاس میں حماس کی قیادت کو نہ بلائے جانے پر افسوس ہے۔فلسطینی عوام کی نمائندہ تنظیم کے قائدین کو روس دعوت دے سکتا ہے، چین تسلیم کرسکتا ہے تو اسلامی ممالک خوفزدہ کیوں ہیں؟

ڈائریکٹر جنرل سپورٹس پنجاب کی زیر صدارت صوبے کے تمام ڈویژنل ،ڈ سٹرکٹ اور تحصیل سپورٹس افسرا ن کا آن لائن اجلا س

دنیا کے ستاون مسلم ممالک اپنے بے پناہ قدرتی و معاشی وسائل کی وجہ سے بلاشبہ اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کی طاقت رکھتے ہیں لیکن ان ممالک کے باہمی اختلافات کی گہری خلیج نے انہیں کبھی بھی اس طاقت سے فائدہ اٹھانے کے قابل نہیں رہنے دیا۔اجلاس میں کچھ ممالک اسرائیل اور امریکہ کے خلاف حتمی فیصلے سے گریزاں رہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کانفرنس کے حتمی اعلامیے میں جن اہداف پر توجہ مرکوز رہی انہیں کم سے کم درجے کا کہا جا سکتا ہے۔اس وقت فلسطینی عوام کو اخلاقی ہمدردی اور مطالبات سے زیادہ عملی اقدامات درکار ہیں۔مسلم ریاستوں کا فلسطین کے مسئلہ پر فکر مند ہونا اور فلسطینیوں کی شہادت پر دکھ کا اظہار کرنے تک خود کو محدود رکھنا ان کی بے بسی کو ظاہر کرتا ہے۔ایسی کانفرنسوں سے فلسطینیوں کی اشک شوئی نہیں ہو سکتی۔

ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (جمعرات) کا دن کیسا رہے گا؟

دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ اسرائیل کو غزہ میں الشفا ہسپتال کی حفاظت کو ہر صورت یقینی بنانا ہوگا، وہ اس مسئلے پر اسرائیلی فوج سے رابطے میں ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ الشفا ہسپتال نعشوں کے ڈھیر کے باعث قبرستان بن رہا ہے، 600مریض اور عملہ اور افرادڈھائی ہزار کے قریب بے گھر افراد ہسپتال میں موجود ہیں۔ اسرائیلی حکام نے ابھی تک گلنے سڑنے والی نعشوں کو ہسپتال سے لے جا کر دفنانے کی اجازت نہیں دی جس کے باعث نعشیں خراب ہو رہی ہیں۔ غزہ کے سب سے بڑے الشفا اسپتال کے کمپاؤنڈ میں شہید 179 فلسطینیوں کی اجتماعی قبر میں تدفین کر دی گئی۔ دفن کیے جانے والوں میں آئی سی یو میں مرنے والے 7 شیر خوار بچے اور 29 مریض بھی شامل ہیں جو ایندھن نہ ہونے کے سبب دم توڑ گئے تھے۔

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

اسرائیلی فوج نے کئی روز سے الشفا اسپتال کو گھیرے میں لیا ہوا ہے اور اس کے اندر موجود ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بجلی کے جنریٹرز کے لیے ایندھن نہ ہونے کے باعث وہ مریضوں کا علاج کرنے سے قاصر ہیں۔ اس سے قبل عالمی ادارہ صحت نے بتایا تھا کہ الشفا اسپتال مکمل طور پر غیر فعال ہو چکا ہے۔

القسام بریگیڈز کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہمارے جنگجو زیر زمین، زمین پر اور ملبے کے نیچے سے حملے کر کے دشمن کو سرپرائز دے رہے ہیں۔ ہمارے جنگجو دشمن کے ٹینکوں اور بلڈوزروں کو تباہ کر رہے ہیں۔ غزہ میں 5 دن جنگ بندی کے بدلے 70 یرغمالی خواتین و بچوں کو رہا کرنے پر تیار ہیں۔ قطری ثالثوں کو بتا دیا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی کی صورت میں انسانی امداد کی اجازت ہونی چاہیے۔

ایک انشورنس کمپنی کا ایجنٹ تندہی سے کام کر رہا تھا،یوں تو وہ آپ کو دیکھ کر مسکرا بھی رہا تھا لیکن اُس مسکراہٹ کے پیچھے بھوک ڈیرا ڈالے نظر آ رہی تھی

QOSHE -       غزہ کی تباہی پر مسلم حکمرانوں کی خاموشی افسوسناک - ریاض احمدچودھری
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

      غزہ کی تباہی پر مسلم حکمرانوں کی خاموشی افسوسناک

10 0
16.11.2023

غزہ میں غاصب صیہونیوں کی طرف سے جس بربریت کا مظاہرہ کیا جارہا ہے اس پر مسلم ممالک کے حکمرانوں کا خاموش رہنا یہ ثابت کرتا ہے کہ امریکا نے کس حد تک دنیا پر اپنے پنجے گاڑ رکھے ہیں۔ مزید یہ کہ مسلم ممالک پر حکمرانی کرنے والے افراد اور طبقات اپنے ممالک کے عوام کے جذبات کی صحیح ترجمانی نہیں کررہے۔

جناب سراج الحق امیر جماعت اسلامی پاکستان نے بھی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل فلسطین پر فاسفورس بم برسا رہا ہے۔ فلسطینیوں کے پاس شہیدوں کو دفنانے کا وقت نہیں، کفن نہیں،ان حالات میں بھی عالم اسلام میں خاموشی ہے۔ ہمارا خیال تھا او آئی سی اجلاس میں دشمن کو سخت پیغام دیا جائے گا۔ دشمن کا اقتصادی بائیکاٹ کیا جائے گا مگر افسوس ہے کہ مسلم حکمرانوں نے کوئی ایسا اقدام نہیں کیا۔ کیا تماشائی بن کر ہم اپنے ایمان، اسلام اور کلمے کا حق ادا کرسکتے ہیں؟ یہ ہی بچے اور بچیاں قیامت کے دن ہمارے گریبانوں پر ہاتھ ڈالیں گے، ہمارے مسلم حکمرانوں کو بھی غزہ جانا چاہیے تھا لیکن نہیں گئے۔ میں ایران، ترکی، قطر گیا اور اسماعیل ہانیہ سے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ملاقات کی۔ اسماعیل ہانیہ کے حوصلے بلند تھے اور ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی عوام پوری امت کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔ اسرائیل اہل غزہ کو صحرائے سینا کی طرف دھکیلنا چاہتا ہے مگر وہ اپنا گھر بار چھوڑنے کو تیا ر نہیں اور ارض مقدس کے دفاع کے لیے ڈٹے ہوئے ہیں۔ اس ساری صورتحال میں اہل فلسطین عملی مدد کے لیے امت مسلمہ اور خصوصی طور پر پاکستانی حکومت کی جانب دیکھ رہے ہیں۔

حکومت نے ادویات کی قیمتوں میں مزید اضافے کی منظوری دے دی

پاکستان سمیت 20 اسلامی ممالک نے اسرائیل کو........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play