حماس اور مولانا فضل الرحمن
اسرائیل کی حمایت پر مغربی ممالک کے اقدامات کا جائزہ لیں تو اس وقت تقریبا پورا مغرب اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے، لیکن اسرائیل جو 75سالوں سے فلسطینیوں کے گلے کاٹ رہا ہے، غزہ کے رہائشیوں کی ناکہ بندی کر رہا ہے، انہیں ایک اوپن جیل میں رکھ کر ان کا حقہ پانی بند کیا ہوا ہے اس پر مغرب نے اپنی آنکھیں موند لی ہیں۔ حماس نے اسرائیل کی فوجی تنصیبات اور اس کی غیر قانونی بستیوں کو نشانہ بنایا ہے تو جوابا اسرائیل نے ہمیشہ کی طرح غزہ کے معصوم عوام پر جن کا جنگ سے لینا دینا نہیں ہے بمباری شروع کر دی اور ہزاروں فلسطینی بچوں کو شہید کر دیا ہے۔ اگر اسرائیل کی ان وحشیانہ کارروائیوں کا حماس جواب دے تو مغرب کی انسانیت جاگ اٹھتی ہے اور انسانیت کے لئے درد اٹھنا شروع ہو جاتا ہے،صرف حالیہ جنگ میں پانچ ہزار سے زائدفلسطینی بچے شہید ہو چکے ہیں لیکن اس کے باوجود حماس ظالم ہے اور اسرائیل مظلوم ہے،مغربی دنیا پروپیگنڈہ کر رہی ہے کہ حماس اسرائیلی شہریوں اوربچوں کو نشانہ بنا رہی ہے تو اس کے جواب میں حماس اور دوسری فلسطینی مزاحمتی قیادت نے مغربی ذرائع ابلاغ اور صہیونی ریاست کی طرف سے بچوں کو نشانہ بنانے کے منفی پروپیگنڈے کو مسترد کردیا ہے۔حماس کا موقف ہے کہ مغربی میڈیا صہیونی ریاست کے گمراہ کن بیانیے پر یقین کرکے حقائق سے چشم پوشی کا مرتکب ہو رہا........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website