ڈاکٹر مجاہد منصوری
آج ریاست پاکستان کو مینج کرنے والوں اور قومی امور کے جملہ اسٹیک ہولڈرز خصوصاً حکومتی اپوزیشن جماعتوں اور مملکت کی ڈیپ اسٹیٹ کے پالیسی و فیصلہ سازی کے سب ذمے داراکابر کی خصوصی توجہ مطلوب ہے۔ ’’آئین نو‘‘ کے جاری موضوع پر اس سیریز کا خصوصی حوالہ ابلاغی علم (کمیونیکیشن سائنس) کی مدد سے پاکستان کے جاری اور پیچیدہ سے پیچیدہ اور طویل سے طویل تر ہوتے سیاسی و آئینی اور معاشی و انتظامی قومی بحران کو کم سے کم تر کرتے ختم کرنے کی علمی و صحافتی سعی ہے ۔اب جو نکتہ (پوائنٹ) راقم الحروف کی طرف سے آپ کی خدمت میں پیش کیاجا رہا ہے وہ بلاشبہ تفصیلی وضاحت کا طالب تو ہے جس پر موضوع کے دائرے سے نکلنے یا غیر ضروری طوالت کا خدشہ ناچیز پر واضح ہے سو آئیں فہم کے ہدف کو باٹم لائن (لب لباب) تک محدود کرکے عملی حل کی طرف جلد سے جلد پہنچتے ہیں یہ جو جاری موضوع کی سیریز کے عنوان کا پہلا سہ لفظی حصہ ’’نتیجہ خیز انقلابی حل‘‘ ہے یہ جاری بحران کا انقلابی، اختراعی اور نتیجہ خیز حل (بطور زیر بحث موضوع کے اسپیشل ریفرنس) اس لئے ہے کہ یہ کمیونیکیشن اورینٹڈ نالج بیسڈ اور بحران کا غیر روایتی حل ہے۔
یوں خاکسار کے بہت تفصیلی اور وضاحت طلب حل کا مختصرترین بیانیہ موجود گھمبیر بحران بڑے فیصد مسلسل ہوتے کمیونیکیشن ڈیزاسٹر سے پیدا ہوا اب یہ انقلابی و انوکھی نوعیت کی کمیونیکیشن سپورٹ (ابلاغی معاونت) سے ہی حل ہو گا۔یعنی بیانیہ یہ بنا کہ بحران کی بڑی وجہ ابلاغی تباہی اور حل علم ابلاغ چونکہ ہماری بحرانی سیاسی تاریخ میں حکومتی و سیاسی بحرانوں کے حل بلاشبہ مذاکرات کے محدود سے آپشن سے کرنے کی سیاسی سرگرمیوں کی ایک تاریخ موجود ہے جس میں بحیثیت مجموعی مذاکرات (بطور بڑی اور درست سیاسی و ابلاغی سرگرمی) کا ایک ریکارڈ موجود ہے لیکن بنیادی طور پر یہ نیک نیت کوششیں بحیثیت مجموعی ناکامی کے ساتھ ختم ہو گئیں کیونکہ یہ اہم و حساس........
© Daily Jang
