’’عرفان بھائی ، پاکستان میں اس سے زیادہ محفوظ سرمایہ کاری اور لازمی نفع کسی اور کاروبار میں ممکن ہی نہیں ہے لہٰذا میں نے اپنی فیکٹری جو آدھے ایکڑ پر محیط تھی اور مسلسل نقصان میں چل رہی تھی وہ بارہ کروڑ میں فروخت کرکے تمام رقم ایک بینک میں جمع کرادی ہے جہاں سے مجھے سالانہ بیس فیصد تک منافع مل جاتا ہے یعنی ہر ماہ تقریباََ بیس لاکھ روپے کی آمدنی ہوجاتی ہے جس کے بعد میری زندگی اب انتہائی سکون سے گزررہی ہے، نہ فیکٹری کے بھاری بھرکم بجلی کے بل ادا کرنا پڑتے ہیں اور نہ ہی گیس کے آنے یا نہ آنے کی فکر ، نہ ملازمین کی تنخواہ کی فکر ہے اور نہ ہی دیگر جھمیلوں میں پڑنے کی پروا ‘‘، وہ اتنے فخر سے مجھے اپنی بڑھتی ہوئی آمدنی کےبارے میں بتارہا تھا کہ میں سمجھ ہی نہیں پارہا تھا کہ میں اس کی بڑھتی ہوئی کمائی کی تعریف کروں یا سود سے ہونے والی اس حرام کمائی پر اسے کچھ سمجھانے کی کوشش کروں ، میں نے یہاں ایمان کے تیسرے درجے پر قائم رہنے یعنی برائی کو دل میں برا سمجھنے کے بجائے ایمان کے دوسرے درجے یعنی اسے زبانی سمجھانے کی کوشش کی کہ بھائی صاحب آپ کیوں ایک چلتے ہوئے کاروبار کو چھوڑ کر سود کی کمائی کو ترجیح دے بیٹھے ؟ میرے منہ سے سود کا نام سن کر ہی میرا دوست بھڑ ک اٹھا بولا عرفان بھائی میں نے اپنی رقم سود پر نہیں رکھوائی بلکہ جس بینک میں جمع کرائی ہے انھوں نے مجھے حلال سرمایہ کاری کا سرٹیفیکیٹ اور عالم دین کا فتویٰ بھی دکھایا ہے لہٰذا سمجھ بوجھ کر یہ سرمایہ کاری کی ہے۔جہاں تک کاروبار کی بات ہے مجھے تو لگتا ہے کہ ہماری حکومت چاہتی ہی نہیں کہ ملک میں کاروبار ہو، خصوصاً درمیانے درجے کے کاروبار کو مشکل ترین بنادیا گیا ہے ، پاکستان میں دنیا کی مہنگی ترین بجلی عوام کو دی جاتی ہے اور وہ بھی لوڈ شیڈنگ کے ساتھ ، گیس کم ہے اور دن بدن مہنگی ہوتی جارہی ہے ، فیکٹری چلانےکیلئے پندرہ سے بیس سرکاری ادارے ہیں جو کاروبار میں مدد کرنے کے بجائے کاروبار کو روکنے اور رشوت کیلئے ہمارے پیچھے لگے رہتے ہیں ، پھر بینک سے قرضہ لینے جائو تو پچیس سے ستائیس فیصد تک شرح سود پر ملتا ہے ، اب آپ خود بتائیں کہ پچیس فیصد شرح سود پر پیسہ لیکر دنیا کا کونساکاروبار کامیاب ہوسکتا ہے ؟ میراکیونکہ جاپان سے تعلق ہے میں خود کاروبار سے منسلک ہوں لہٰذا مجھے انداز ہ ہے کہ جاپان میں گھر خریدنے کیلئے قرضہ ایک فیصد شرح سود پر دیا جاتا ہے ، کاروبار کیلئے دو سے تین فیصد شرح سود پر قرض فراہم کردیا جاتا ہے ، جبکہ نجی بینک جب اپنی رقوم ریاستی بینک میں رکھتے ہیں تو انھیں اس کی فیس بھی ادا کرنی پڑتی ہے لہٰذا بینکو ں کی کوشش ہوتی ہے کہ کم سے کم شرح سود یعنی ایک سے تین فیصد شرح سود پر زیادہ سے زیادہ رقم عوام کو دی جائے تاکہ ملک میں کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ ہو، جبکہ عوام کو بھی بینکوں میں پیسہ رکھنے میں کوئی فائدہ نہیں ہے کیونکہ سود نہ ہونے کے برابر ہے ، یہی وجہ ہے کہ جب بھی کسی جاپانی سے بات ہو اور اسے پاکستان میں ریاستی شرح سود جو کہ اکیس سے بائیس فیصد ہے کے بارے میں بتایا جائے تو وہ سرپکڑ کر بیٹھ جاتا ہے ،کئی جاپانی معاشی ماہر کہتے ہیں جس ملک میں اتنی بلند شرح سود ہو وہاں کاروبار خود بخود ختم ہوجائے گا ،صرف اتنا ہی نہیں بلکہ اب اوورسیز پاکستانی پاکستان میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بلند شرح سود کے سبب اپنے اہل خانہ کو بیرون ملک سے رقم بھجوانے کے بجائے پاکستانی بینکوں میں رقم فکسڈ ڈپازٹ کروانے لگے ہیں جس سے ملنے والے سود ،جسے نفع کہا جاتا ہے، سے ان کے گھر کے اخراجات باآسانی ادا ہوجاتے ہیں ، حال ہی میں ایک دوست نے ایک کروڑ روپے پاکستان کے ایک مقامی بینک میں جمع کرائے جس سے پونے دولاکھ روپے ماہانہ اس کے گھر والوں کو مل جاتے ہیں ، حقیقت یہ ہے کہ سود اسلام کے بنیادی عقائدکےخلاف ہے ، جس کے منفی اثرات پاکستان میں نظر بھی آرہےہیں ، معیشت ، سیاست اور ریاست سب ناکامی کی جانب گامزن ہیں ، اس وقت لاکھوں لوگوں نے کاروبار ختم کرکے اپنا معاشی اثاثہ بینکوں میں جمع کراکے ماہانہ آمدنی حاصل کرنا شروع کردی ہے جس سے ملک میں کاروباری سرگرمیاں ختم ہوتی جارہی ہیں ، اگر حکومت پاکستان کو ترقی کے راستے پر گامزن کرنا چاہتی ہے تو سود کی حوصلہ شکنی کرنا ہوگی اور عوام کو کاروبار کی طرف راغب کرنا ہوگا جس کیلئے سہولتیں بھی فراہم کرنا ہونگی ، معاشی اہداف کے حصول کیلئے جاپان کا معاشی نظام پاکستان کیلئے بہترین رول ماڈل ہے۔

موٹروے ایم 2 لاہور سے شیخوپورہ تک، موٹروے ایم 3 لاہور سے سمندری اور فیض پور سے درخانہ تک بند کی گئی ہے۔

ضلع وسطی کے 2 پلوں کے نیچے بنائے گئے اسپورٹس ارینا خستہ حالی کا شکار ہوگئے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ گھر میں گھس کر خاتون کو فائرنگ کر کے قتل کیا گیا ہے۔

مظاہرین کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا۔

نگراں صوبائی وزیر اطلاعات جان اچکزئی کا کہنا ہے کہ احمد شہزاد کوئٹہ میں نوجوان کھلاڑیوں سے ملاقات کریں گے۔

عیسائیوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس نے ایران کے شہر کرمان میں دھماکوں پر اظہار افسوس کیا ہے۔

وزارت خزانہ نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی تنظیم نو سے متعلق اعلان کردیا۔

رضا ہارون اور انیس ایڈووکیٹ نے پاکستان پیپلز پارٹی میں باقاعدہ شمولیت کا اعلان کر دیا۔

ابتدائی پولنگ لسٹ پر حلقہ کا کوئی ووٹر، امیدوار اعتراض یا تجویز 11 جنوری تک آر او آفس میں جمع کرواسکتا ہے۔

پولیس کے مطابق زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا جا رہا ہے۔

پانچ گھروں سے اگر باپ بیٹے کو پارٹی ٹکٹ ملا تو وہیں پانچ بھائی بھی الیکشن کے لیے پارٹی کے نامزد امیدوار کے طور پر سامنے آئے۔ یہی نہیں بہنیں، ہم زلف، کزنز اور داماد بھی پیپلز پارٹی کی ممکنہ کامیاب نشستوں کے لیے امیدوار ہیں۔

ذرائع کے مطابق دورے میں افغان سر زمین کے پاکستان کے خلاف مسلسل استعمال پر بھی بات ہوگی۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد امیر بھٹی نے درخواستوں کی سماعت کیلئے 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا۔

اسماعیل ہنیہ کا کہنا ہے کہ بلنکن دورے میں اسرائیلی جارحیت ختم کروانے پر توجہ رکھیں

جاوید ایک بزنس مین ہیں جبکہ دلہن سحر طلاق یافتہ خاتون ہیں۔

لیویز اہلکار کے قتل کے خلاف لواحقین نے کوئٹہ قلعہ سیف اللّٰہ شاہراہ پر احتجاج کیا، پولیس حکام

QOSHE - محمد عرفان صدیقی - محمد عرفان صدیقی
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

محمد عرفان صدیقی

15 14
07.01.2024

’’عرفان بھائی ، پاکستان میں اس سے زیادہ محفوظ سرمایہ کاری اور لازمی نفع کسی اور کاروبار میں ممکن ہی نہیں ہے لہٰذا میں نے اپنی فیکٹری جو آدھے ایکڑ پر محیط تھی اور مسلسل نقصان میں چل رہی تھی وہ بارہ کروڑ میں فروخت کرکے تمام رقم ایک بینک میں جمع کرادی ہے جہاں سے مجھے سالانہ بیس فیصد تک منافع مل جاتا ہے یعنی ہر ماہ تقریباََ بیس لاکھ روپے کی آمدنی ہوجاتی ہے جس کے بعد میری زندگی اب انتہائی سکون سے گزررہی ہے، نہ فیکٹری کے بھاری بھرکم بجلی کے بل ادا کرنا پڑتے ہیں اور نہ ہی گیس کے آنے یا نہ آنے کی فکر ، نہ ملازمین کی تنخواہ کی فکر ہے اور نہ ہی دیگر جھمیلوں میں پڑنے کی پروا ‘‘، وہ اتنے فخر سے مجھے اپنی بڑھتی ہوئی آمدنی کےبارے میں بتارہا تھا کہ میں سمجھ ہی نہیں پارہا تھا کہ میں اس کی بڑھتی ہوئی کمائی کی تعریف کروں یا سود سے ہونے والی اس حرام کمائی پر اسے کچھ سمجھانے کی کوشش کروں ، میں نے یہاں ایمان کے تیسرے درجے پر قائم رہنے یعنی برائی کو دل میں برا سمجھنے کے بجائے ایمان کے دوسرے درجے یعنی اسے زبانی سمجھانے کی کوشش کی کہ بھائی صاحب آپ کیوں ایک چلتے ہوئے کاروبار کو چھوڑ کر سود کی کمائی کو ترجیح دے بیٹھے ؟ میرے منہ سے سود کا نام سن کر ہی میرا دوست بھڑ ک اٹھا بولا عرفان بھائی میں نے اپنی رقم سود پر نہیں رکھوائی بلکہ جس بینک میں جمع کرائی ہے انھوں نے مجھے حلال سرمایہ کاری کا سرٹیفیکیٹ اور عالم دین کا فتویٰ بھی دکھایا ہے لہٰذا سمجھ بوجھ کر یہ سرمایہ کاری کی ہے۔جہاں تک کاروبار کی بات ہے مجھے تو........

© Daily Jang


Get it on Google Play