آج پیپلز پاٹی بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں اپنا 56واں یوم تاسیس منا رہی ہے۔ ۱ن 56برسوں میں پیپلز پارٹی نے وہ تاریخ رقم کی جسے صدیوں یاد رکھا جائے گا۔ ان 56برسوں میں پیپلز پارٹی نے ملک اور عوام کیلئے جوخدمات سرانجام دیںوہ بے مثال ہیں۔ذوالفقار علی بھٹو اس وقت کی آمرانہ حکومت کے خلاف عوامی آواز بن چکے تھے، پیپلز پارٹی بنانے کا پس منظر بھی اس وقت کے ملکی معاشی اور سیاسی حالات تھے جہاں لوگوں کا معاشی، سماجی اور سیاسی استحصال ہوتا رہا اورکوئی بھی سیاسی جماعت ان کی حقیقی معنوں میں نمائندہ آواز بننے کو تیار نہ تھی۔ بھٹو پیپلز پارٹی کے قیام سے پہلے ہی 1966ءمیں پاکستان کے مقبول ترین لیڈر بن چکے تھے، لیکن اپنے وژن اور عوام کی ترجمانی کیلئے ان کو کوئی پلیٹ فارم درکار تھا۔چنانچہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے 30 نومبر 1967ءکو پاکستان پیپلز پارٹی کی بنیاد رکھی اور صرف تین سال بعد اس نئی جماعت نے اس وقت کی تمام پرانی سیاسی جماعتوں کو شکست دے دی۔ پیپلز پارٹی بنانے کا بنیادی مقصد مساوی معاشرے کا قیام، عوامی طرز حکمرانی، آئینی و پارلیمانی جمہوری نظام کا قیام، کسانوں اور انکے مفادات کا تحفظ، اقلیتوں کے حقوق اور ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا تھا، جہاں ہر شہری کو بنیادی حقوق کے ساتھ روٹی کپڑا اور مکان بھی میسر ہو۔ذوالفقار علی بھٹو جان چکے تھے کہ 1947ءسے لیکر پیپلز پارٹی کے قیام تک ملک کے حکمران وہ پاکستان بنانے میں ناکام رہے تھے ، جس کا وعدہ قائد اعظم محمد علی جناح نے کیا تھا۔ جناح پارلیمانی جمہوریت قائم کرنا چاہتے تھے لیکن 1971ءتک تمام حکومتیں عوامی ترجمانی کرنے میں بری طرح ناکام ہوئیں۔ سیاست اور ملک پر اشرافیہ کا راج رہا، غریب اور مزدور کو سیاست اور ملکی معاملات سے بہت دور رکھا گیا جیسےوہ کوئی صلاحیت اور اہمیت نہیں رکھتے۔شہید ذوالفقار علی بھٹو کی پیپلز پارٹی نے اشرافیہ اور جاگیرداری کے اس نظام کو چیلنج کیا اور لوگوں کو یہ احساس دلایا کہ طاقت کا اصل سرچشمہ عوام ہیں، انہی کے ووٹ سے منتخب نمائندے ملک چلاتے ہیں ،لہٰذا ملک کے حکمران منتخب کرنے کاا ختیار ہر شہر ی کے پاس ہے۔1973ءتک ملک بغیر کسی جامع آئین کے چلتا رہا، اور آئین کی غیر موجودگی کی وجہ سے ہی دو ٹکڑوں میں تقسیم ہو گیا۔شہید بھٹو اچھی طرح جانتے تھے کہ بغیر متفقہ آئین کے ملک مستحکم نہ ہوگا،چنانچہ انہوں نے پیپلز پارٹی کی حکومت آتے ہی آئین پاکستان پر تیزی سے کام شروع کیا اور ان کی قیادت میں اسمبلی نے 10اپریل 1973ءکو پاکستان کا پہلہ متفقہ آئین پاس کیا،جسے14اگست 1973ءکو نافذ کیا گیا۔ اس سال ہم شہیدبھٹو اور پیپلز پارٹی کے دئیے ہوئے آئین کو50سال ملک ہوچکے ہیں، ان 50سال میں آئین پر کتنے وار کئے گئے وہ ایک الگ موضوع ہےلیکن واضع طور پر 1973ءسے اب تک جس سماجی معاہد ے نےپاکستان کی تمام اکائیوں کو متحد رکھا وہ ہے ہمارا ،1973ءکا آئین پاکستان ۔پیپلز پارٹی کی پہلی حکومت جس نے آئین، زمینی اصلاحات، جوہری توانائی کا قیام، خارجہ پالیسی اور کامیابیوں کے کئی جھنڈے گاڑے اسے ضیا مارشل لا کےذریعے ہٹایا گیا۔

چونکہ وقت بدل گیا ہے، نئی پیڑھی شاید آئین، جمہوریت، جوہری توانائی کے آغاز اور دیگر بنیادی اور ضروری اقدامات اور اصلاحات کو اتنا اہم نہیں سمجھتی لیکن آج ملک میں جو بھی آئینی نظام، جمہوریت، حقوق اور وسائل ہیں میسر وہ ہمیں پلیٹ میں رکھے ہوئے نہیں ملے، پیپلز پارٹی نے اس کیلئے بہت جدوجہد کی اور قربانیاں دیں۔مارشل لا کیخلاف اور آئینی و عوامی حکمرانی کی اس جنگ میں پیپلز پارٹی نے اپنے قائدین اور کارکنان کی زندگیوں کی قربانیاں دیں ۔ ہم بیشک آج پیپلز پارٹی کا 56واں جنم دن منا رہے ہیں لیکن اکثر نوجوان نہیں جاتنے کہ پیپلز پارٹی کی پہلی تین منتخب حکومتوں کو چلنے ہی نہیں دیا گیا، شہید ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کے چوتھے سال میں ضیا الحق نے مارش لا لگادیا، شہید بینظیر بھٹو کی پہلی حکومت صرف 1سال 8ماہ چلنے کے بعد 1990میں اس وقت کے صدر غلام اسحاق خان نے برطرف کردی۔ شہید بی بی کی دوسری منتخب حکومت کو 3سال چلنے کے بعد 1996 میں، صدر فاروق لغاری نے برطرف کر دیا۔جبکہ پارٹی کی آخری حکومت میں ملک کے منتخب وزیراعظم کو ایک خط نہ لکھنے کے جرم میں نکالا گیا۔ لہٰذا گرشتہ 56سال میں پیپلز پارٹی صرف 14سال اقتدارمیں رہی جبکہ پارٹی کی حکومتوں نے ہر دور میں باقی حکومتوں کے مقابلے میں زیادہ انقلابی اقدامات کیے،جن کو ہمیشہ پروپیگنڈا کر کے کارپٹ کے نیچے چھپانے کی کوششیں کی گئیں ، لیکن پارٹی اپنے قیام سے اب تک منفی اور دقیانوسی بیانیوں اور پروپیگنڈا کا مقابلہ کر رہی ہے اور کرتی رہے گی۔شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید محترمہ بینظیر بھٹوسے لیکر آصف علی زاراری اور بلاول بھٹو تک، پارٹی کی قیادت اپنے منشور اور وژن پر قائم ہے، ہماری تمام طر توجہ ملکی ترقی، عوامی فلاح و بہبود اور آئینی اقدار پر قائم ہے۔ ہم انتشار، نفرت اور تقسیم کی سیاست کا خاتمہ اور فروری میں ہونے وانے عام انتخابات میں لیول پلیئنگ فیلڈ کا مطالبہ کر تے ہے، کیوں کہ ہم نہیں چاہتے کہ غیر شفاف انتخابات ملک میں مزید تقسیم اور نفرت کا باعث بنیں۔ پیپلزپارٹی عام انتخابات میں اپنا عوامی منشور پیش کرے گی اور ہم چاہتے ہیں کہ عوام سیاسی جماعتوں کو ان کی ماضی کی تاریخ، کارکردگی اور منشور کی بنیاد پر منتخب کریں۔میں پی پی پی کے تمام شہداء، ہیروز اور کارکنوں کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں جن کی غیر مشروط حمایت نے نہ صرف پارٹی کو قائم رکھابلکہ اس نظریے کو بھی آگے بڑھایا ہے جس کی ہماری جماعت نمائندگی کرتی ہے۔پی پی پی محض ایک سیاسی جماعت نہیں بلکہ ایک نظریہ ہے جو خوشحال پاکستان، مساوات، روادار معاشرے، شمولیت، ترقی پسند سوچ کی ترجمانی کرتا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی قائد اعظم محمد علی جناح، شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے وژن کو آگے بڑھانے کے اپنے عزم پر ثابت قدم ہے۔

پاکستان کیمیائی ہتھیاروں کیخلاف تنظیم او پی سی ڈبلیو کے ایگزیکٹو بورڈ کا رکن منتخب کرلیا گیا، جبکہ روس کو اس کونسل سے نکال دیا گیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ مرنے والوں میں ماں اور 3 بیٹے شامل ہیں، بچوں کی عمریں 10 سے 15 سال کے درمیان ہیں۔

اردو کانفرنس میں دنیا بھر سے 200 سے زائد دانشور شرکت کریں گے۔

نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ یکم اور دو دسمبر کو عالمی ماحولیاتی ایکشن کانفرنس میں بھی شرکت کریں گے۔

فائر بریگیڈ حکام کے مطابق 8 فائر ٹینڈر، 2 واٹر باوزر اور4 واٹر ٹینکر آگ بجھانے میں مصروف ہیں۔

گوجرانوالہ میں گھمن والا کے قریب مبینہ پولیس مقابلے میں زیر حراست ملزم عبدالجبار ہلاک ہوگیا۔

پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) سے ڈیڑھ ارب روپے کے واجبات کی فوری ادائیگی کا مطالبہ کردیا۔

ترجمان حیسکو کا کہنا ہے کہ حیسکو چیف نے واقعے سے متعلق انکوائری کا حکم دیا ہے۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ متاثرہ شاپنگ مال کے چیف سیکیورٹی آفیسر سمیت 5 افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

یہ ارون ہے۔ ہم بالکل نہیں جانتے کہ وہ یہاں کیا کہہ رہا ہے لیکن یہ یقینی طور پر اطالوی لہجے میں بات کر رہا ہے، پوسٹ کا عنوان

سوشل میڈیا انفلوئنسر نے مظلوم بچی کی پھوٹ پھوٹ کر رونے کی ویڈیو اپنے انسٹا گرام اکاؤنٹ پر شیئر کردی۔

ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ زیا بیطس ٹائپ ٹو کے لاحق ہونے کے خطرے سے محفوظ رہنے کے لیے تیز رفتاری سے چلنے کی کوشش کرنا چاہیئے۔

دونوں نے سوشل میڈیا پر کچھ روز قبل اس بات کی تصدیق کی تھی کہ وہ 29 نومبر کو شادی کر رہے ہیں۔

پولیس نے گاڑی کے رجسٹریشن نمبر کے ذریعے اس کے مالک کے گھر پر چھاپہ مارا تو وہ اس وقت گھر پر موجود نہیں تھا۔

ہمارے خلاف گندی اور غلیظ باتیں اچھالی گئیں۔ ایسا کرنے سے انہیں کیا ملا؟ کیا جمعیت کی ترقی کا سفر رک گیا؟، سربرا جے یو آئی (ف)

پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منير کی کویتی ولی عہد شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح سے کویت سٹی میں ملاقات ہوئی۔

QOSHE - شیری رحمن - شیری رحمن
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

شیری رحمن

11 1
30.11.2023

آج پیپلز پاٹی بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں اپنا 56واں یوم تاسیس منا رہی ہے۔ ۱ن 56برسوں میں پیپلز پارٹی نے وہ تاریخ رقم کی جسے صدیوں یاد رکھا جائے گا۔ ان 56برسوں میں پیپلز پارٹی نے ملک اور عوام کیلئے جوخدمات سرانجام دیںوہ بے مثال ہیں۔ذوالفقار علی بھٹو اس وقت کی آمرانہ حکومت کے خلاف عوامی آواز بن چکے تھے، پیپلز پارٹی بنانے کا پس منظر بھی اس وقت کے ملکی معاشی اور سیاسی حالات تھے جہاں لوگوں کا معاشی، سماجی اور سیاسی استحصال ہوتا رہا اورکوئی بھی سیاسی جماعت ان کی حقیقی معنوں میں نمائندہ آواز بننے کو تیار نہ تھی۔ بھٹو پیپلز پارٹی کے قیام سے پہلے ہی 1966ءمیں پاکستان کے مقبول ترین لیڈر بن چکے تھے، لیکن اپنے وژن اور عوام کی ترجمانی کیلئے ان کو کوئی پلیٹ فارم درکار تھا۔چنانچہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے 30 نومبر 1967ءکو پاکستان پیپلز پارٹی کی بنیاد رکھی اور صرف تین سال بعد اس نئی جماعت نے اس وقت کی تمام پرانی سیاسی جماعتوں کو شکست دے دی۔ پیپلز پارٹی بنانے کا بنیادی مقصد مساوی معاشرے کا قیام، عوامی طرز حکمرانی، آئینی و پارلیمانی جمہوری نظام کا قیام، کسانوں اور انکے مفادات کا تحفظ، اقلیتوں کے حقوق اور ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا تھا، جہاں ہر شہری کو بنیادی حقوق کے ساتھ روٹی کپڑا اور مکان بھی میسر ہو۔ذوالفقار علی بھٹو جان چکے تھے کہ 1947ءسے لیکر پیپلز پارٹی کے قیام تک ملک کے حکمران وہ پاکستان بنانے میں ناکام رہے تھے ، جس کا وعدہ قائد اعظم محمد علی جناح نے کیا تھا۔ جناح پارلیمانی جمہوریت قائم کرنا چاہتے تھے لیکن 1971ءتک تمام حکومتیں عوامی ترجمانی کرنے میں بری طرح ناکام ہوئیں۔ سیاست اور ملک پر اشرافیہ کا راج رہا، غریب اور مزدور کو سیاست اور ملکی معاملات سے بہت دور رکھا گیا جیسےوہ کوئی صلاحیت اور اہمیت نہیں رکھتے۔شہید ذوالفقار علی بھٹو کی پیپلز پارٹی نے اشرافیہ اور جاگیرداری کے اس نظام کو چیلنج کیا اور لوگوں کو یہ احساس دلایا کہ طاقت کا اصل........

© Daily Jang


Get it on Google Play