عام انتخابات کے انعقاد کا اعلان اور اس کی تاریخ کو طے کر دیا گیا ہے اور کوئی وجہ محسوس نہیں ہو رہی کہ ان اعلانات سے انحراف کی کوئی ضرورت پڑے ۔ یہ بھی نوشتہ دیوار ہے کہ نو منتخب حکومت معاشی اور خارجہ محاذ پر سخت چیلنجز سے نبرد آزما ہوگی ۔ چین اور امریکہ سے تعلقات کی نہج کیا ہونی چاہئے اور اس مطلوبہ نہج کو کیسے حاصل کیا جا سکتا ہے؟اس سوال کا جواب دینا ہی نئی حکومت کی خارجہ حکمت عملی کا اصل امتحان ہوگا ۔ ہمارے ہاں یہ تصور بہت تیزی سے مضبوط ہو رہا ہے کہ جیسے چین اور امریکہ کے علیحدہ علیحدہ بلاک تشکیل پا چکے ہیں اور ہم اس وقت ایک بلاک کے بہت زیادہ نزدیک ہیں۔حالانکہ صدر شی اور صدر بائیڈن کی حالیہ ملاقات نے واضح کر دیا ہے کہ یہ دونوں عالمی طاقتیں ماضی کی سرد جنگ جیسی کوئی غلطی نہیں دہرانا چاہتیں۔

صدر شی نے اس ملاقات کے موقع پر کہا کہ’’ باہمی احترام، پرامن بقائے باہمی اور باہمی تعاون وہ سبق ہیں جو ہم نے چین اور امریکہ تعلقات کے 50 سال اور تاریخ میں بڑے ممالک کے مابین تنازعات کے دور سے سیکھے۔ چین اور امریکہ کو ان پر عمل درآمد کیلئے بہت سی کوششیں کرنی چاہئیں۔ صدر شی کی گفتگو واضح کرتی ہے کہ ان مسائل پر دونوں ممالک کا زاویہ ِ نظر کیا ہے اور اس کے تناظر میں ہی ہماری آئندہ حکومت کو معاملات طے کرنے کی صلاحیت کا مظاہرہ کرنا ہوگا ۔ اسی طرح غزہ کی آگ کے اثرات صرف فلسطين یا عرب دنیا تک محدود نہیں رہیں گے ۔ ابھی جماعت اسلامی کے کامیاب غزہ مارچ کیلئے جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف بھائی نے رابطہ کرکے مجھ سے ریکارڈڈ ویڈیو پر اپنے تاثرات ارسال کرنے کا کہا تو اس ویڈیو میں ، میں نے جہاں عالم اسلام کے مایوسانہ رد عمل کا ذکر کیا وہیں پریہ نشان د ہی بھی کی کہ پاکستان بھلا کیا کردار ادا کرسکتا ہے ۔ ہم تو دیوالیہ سے بچنے کیلئے بھی اس وقت آئی ایم ایف کے محتاج ہیں! بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ابراہام معاہدہ سے لے کر عرب کی موجودہ صورتحال اور اس پر سونے پہ سہاگہ انڈیا کا عرب ممالک میں بڑھتا ہوا اثر و رسوخ خطرے کے نشان کو بس عبور کرنے ہی والا ہے ۔ ان کیلئے نہایت احتیاط سے تیار کردہ حکمت عملی کی ضرورت ہوگی ۔ اور ایسی کامیاب حکمت عملی وہ ہی حکومت اختیار کر سکتی ہے جس کو سیاسی استحکام حاصل ہو اور اس کے منتخب ہونے پر سیاسی فضا کو گدلااورانتخابی عمل کو مشکوک نہ کردیا گیا ہو مگر بد قسمتی سے ایک منظم کوشش کے طور پر بار بار اس بات کو عوام کے اذہان پر مسلط کیا جا رہا ہے کہ مقبولیت کسی کو حاصل ہے اور قبولیت کے کندھوں پر کوئی اور سوار ہے ۔ کسی بھی سیاسی جماعت یا شخصیت کی مقبولیت کو پرکھنے کا صرف ایک ہی پیمانہ ہوتا ہے اور وہ انتخابی عمل ہے ۔ مرکز میں عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہوئی اور تب سے ہی مقبولیت کے دعوے شدومد سے کئے جانے لگے۔ مگر ان دعوؤں کی بنیاد کیا ہے ؟ پنجاب میں بیس نشستوں پر ضمنی انتخابات منعقد ہوئے ۔ اپنی ہی نشستوں میں سے پچیس فیصد پر شکست کھا گئے ۔ اگر پندرہ نشستوں پر کامیابی مقبولیت کی دلیل ہے تو پھر یہ تو 100 فیصد تسلیم کرنا پڑے گا کہ دو ہزار اٹھارہ کی’’ کامیابی‘‘100 فیصد جعلی تھی اور اس کی بنیاد پر تو ایک نشست پر کامیابی بھی مشکوک ہی تھی، آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کیلئے اپنے دور حکومت میں کرائے گئے انتخابات میں اپنے آپ کو ہر جگہ پر ہی کم و بیش’’ کامیاب‘‘ قرار دے دیا تھا مگر جب وہاں پر بلدیاتی انتخابات کا مرحلہ آیا تو اپنی حکومت ہوتے ہوئے بھی جگہ جگہ پر ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا ، سندھ کے بلدیاتی انتخابات میں کونسا معرکہ مارلیا اور اب نگران حکومت کے دور میں بھی جو سندھ میں بلدیاتی ضمنی انتخابات منعقد ہوئے وہاں کہیں نام و نشان بھی نظر آیا ۔ مقبولیت یہ ہوتی ہے کہ دو ہزار اٹھارہ کے انتخابات کے وقت نواز شریف ثاقب نثاریت سے سخت مضمحل ،جیل میں قید تھے اور ان کے نام پر ایک کروڑ انتیس لاکھ ووٹ مسلم لیگ ن حاصل کر گئی تھی اب تو حالات بالکل ہی تبدیل ہو چکے ہیں ۔ کیا جو ووٹ اُن حالات میں بھی ادھر ادھر نہیں ہوئے تھےاب کسی اور کے حق میں چلے جائیں گے ؟ عرض مدعا صرف یہ ہے کہ انتخابی عمل کا انتظار کیا جائے پھر کوئی اعتراض ہو تو جمہوری معاشرہ ہے ضرور کیجئے لیکن سیاسی ا سموگ پیدا کرنے سے اجتناب کرنا چاہئے۔

ویسے بھی دنیا پاکستان سے معاملات میں ایک خاص سوچ کی حامل ہوتی نظر آ رہی ہے ۔ ابھی امریکی سفیر سیاسی جماعتوں کے قائدين سے ملی مگر حیرت ناک امر یہ ہوا کہ اسکے بعد امریکہ کی طرف سے پریس ریلیز میں پولیٹکل ایکٹر جیسا ذو معنی لفظ استعمال کیا گیا ایسا کبھی نہیں کیا جاتا،ایسا کیوں ہوا ؟ اس سطح کی ملاقات پر کوآرڈی نیشن میں کیوں کوتاہی ہوئی؟ بہت اہم سوال ہے اور یہ پریس ریلیز آنے والے وقت میں نو منتخب حکومت کو درپیش ممکنہ چیلنجز کو بھی بیان کر رہی ہے۔ لیکن کم از کم ہمیں تو سیاسی اسموگ پھیلانے کا سبب نہیں بننا چاہئے۔

ایم کیو ایم اور ن لیگ کے درمیان سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے لیے دونوں جماعتوں کی کمیٹیوں کا پہلا اجلاس آج ہوگا۔

اسرائیلی فورسز کی خان یونس میں اپارٹمنٹ پر بمباری میں 10 فلسطینی شہید اور 22 زخمی ہوگئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکی ویزے کے منتظر افغان شہریوں کی حفاظت کے بارے حکومت پاکستان سے قریبی اور مستقل رابطے میں ہیں۔

مسلم لیگ ن پنجاب کی ترجمان عظمی بخاری نے کہا ہے کہ خاور مانیکا نے واضح کردیا ہے کہ عمران خان اور پنکی پیرنی کا نکاح عدت میں ہوا تھا، زرتاج گل، کنول شوزب مریم نواز سے متعلق بات پر بہت خوشیاں منا رہی تھیں، اب گھر کو گھر کے چراغ سے آگ لگی ہے تو سب کو تپش محسوس ہو رہی ہے۔

عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اسماعیل ہنیہ کے پوتے جمال محمد ہنیہ منگل کو غزہ میں اسرائیلی فورسز کی بمباری سے شہید ہوئے۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے سنگین جرائم میں مطلوب 3 ملزمان کو متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے گرفتار کرلیا۔

سکھر کے تھانہ سی سیکشن کی پولیس نے حوالات میں ملزم کے زہر کھانے کا دعویٰ کیا ہے، جو بعد ازاں چل بسا۔

آپ کبھی نہیں سمجھیں گے کہ آپ نے میرے خاندان کو کیا نقصان پہنچایا ہے کیونکہ آپ ایسا سمجھنے کے اہل ہی نہیں ہیں، پیکس جولی پٹ

مسلم لیگ (ن) کے سینیئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ ہمیں چیئرمین تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے باہر آنے سے کوئی خوف نہیں۔

تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر گوہر خان نے بلاول بھٹو زرداری کےبیان کو درست قرار دیدیا۔

مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چودھری نے حماد اظہر کے بیان پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیج شو کے پردے کے پیچھے کی کارروائی خاور مانیکا اینڈ معاون ٹیم نے قوم کو سنا دی ہے۔

لاہور کے علاقے ڈیفنس میں گاڑی کی ٹکر سے 6 افراد کے جاں بحق ہونے کے کیس میں گرفتار ملزم کا ٹیسٹ کرایا جائے گا۔

بل گیٹس بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز کے زیر زمین سیوریج سسٹم کو دیکھنے کے لیے گٹر میں اترے جس کی ویڈیو بھی شیئر کی گئی۔

سپریم جوڈیشل کونسل (ایس جے سی) نے جسٹس سردار طارق مسعود کے خلاف شکایت کے معاملے میں 23 سوالات اور آمنہ ملک کے جوابات پبلک کردیے۔

ڈی آئی جی عاصم قائمخانی کی رپورٹ میں یہ اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔ 13 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں پولیس چھاپے کو ڈکیتی قرار دیدیا گیا۔

متحدہ عرب امارات میں سال 2024 کے آفیشل ہالیڈیز کیلنڈر برائے سرکاری و نجی شعبہ کے لیے تعطیلات کا اعلان کردیا گیا۔

QOSHE - محمد مہدی - محمد مہدی
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

محمد مہدی

10 0
22.11.2023

عام انتخابات کے انعقاد کا اعلان اور اس کی تاریخ کو طے کر دیا گیا ہے اور کوئی وجہ محسوس نہیں ہو رہی کہ ان اعلانات سے انحراف کی کوئی ضرورت پڑے ۔ یہ بھی نوشتہ دیوار ہے کہ نو منتخب حکومت معاشی اور خارجہ محاذ پر سخت چیلنجز سے نبرد آزما ہوگی ۔ چین اور امریکہ سے تعلقات کی نہج کیا ہونی چاہئے اور اس مطلوبہ نہج کو کیسے حاصل کیا جا سکتا ہے؟اس سوال کا جواب دینا ہی نئی حکومت کی خارجہ حکمت عملی کا اصل امتحان ہوگا ۔ ہمارے ہاں یہ تصور بہت تیزی سے مضبوط ہو رہا ہے کہ جیسے چین اور امریکہ کے علیحدہ علیحدہ بلاک تشکیل پا چکے ہیں اور ہم اس وقت ایک بلاک کے بہت زیادہ نزدیک ہیں۔حالانکہ صدر شی اور صدر بائیڈن کی حالیہ ملاقات نے واضح کر دیا ہے کہ یہ دونوں عالمی طاقتیں ماضی کی سرد جنگ جیسی کوئی غلطی نہیں دہرانا چاہتیں۔

صدر شی نے اس ملاقات کے موقع پر کہا کہ’’ باہمی احترام، پرامن بقائے باہمی اور باہمی تعاون وہ سبق ہیں جو ہم نے چین اور امریکہ تعلقات کے 50 سال اور تاریخ میں بڑے ممالک کے مابین تنازعات کے دور سے سیکھے۔ چین اور امریکہ کو ان پر عمل درآمد کیلئے بہت سی کوششیں کرنی چاہئیں۔ صدر شی کی گفتگو واضح کرتی ہے کہ ان مسائل پر دونوں ممالک کا زاویہ ِ نظر کیا ہے اور اس کے تناظر میں ہی ہماری آئندہ حکومت کو معاملات طے کرنے کی صلاحیت کا مظاہرہ کرنا ہوگا ۔ اسی طرح غزہ کی آگ کے اثرات صرف فلسطين یا عرب دنیا تک محدود نہیں رہیں گے ۔ ابھی جماعت اسلامی کے کامیاب غزہ مارچ کیلئے جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف بھائی نے رابطہ کرکے مجھ سے ریکارڈڈ ویڈیو پر اپنے تاثرات ارسال کرنے کا کہا تو اس ویڈیو میں ، میں نے جہاں عالم اسلام کے مایوسانہ رد عمل کا ذکر کیا وہیں پریہ نشان د ہی بھی کی کہ پاکستان بھلا کیا کردار ادا کرسکتا ہے ۔ ہم تو دیوالیہ سے بچنے کیلئے........

© Daily Jang


Get it on Google Play