قومیں فنا ہو جاتی ہیں‘ زبانیں مردہ ہو جاتی ہیں‘ تہذیبیں مٹ جاتی ہیں لیکن ان کے نقش و نگار سے نئی تہذیب کے ایوان جگمگاتے رہتے ہیں‘پانچ ہزار سال گزرے ایسی ہی ایک تہذیب دجلہ و فرات کی وادی میں ابھری اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے پورے مشرق میں پھیل گئی‘بنی نوع انسان کی یہ پہلی منظم تہذیب تھی اس کا سکہ ڈھائی ہزار سال تک بحر روم بحر عرب تک چلتا تھا‘دجلہ و فرات کا تہذیبی دھارا جب ایرانی تہذیب میں مل گیا تو انہوں نے بنی نوع انسان کو پہلی بار علوم و فنون سے روشناس کرایا‘ دنیا کے سب سے پرانے گاؤں اسی دو ابے میں ملے‘کاشتکاری نے سب سے پہلے وہیں رواج پایا‘سب سے قدیم شہروں کے آثار وہیں برآمد ہوئے‘ شہری ریاستیں پہلے پہل اسی وادی میں قائم ہوئی تھیں‘قانون کا سب سے پہلا ضابطہ اسی سر زمین پر مرتب ہوا تھا‘ وادی دجلہ و فرات کا موجودہ نام عراق ہے‘ اس دور میں یورپ جہالت میں ڈوبا ہوا تھا جب کہ امریکہ کے دریافت ہونے میں ابھی کئی سو برس باقی تھے۔ان ابتدائی کلمات کے بعد تازہ ترین اہم قومی اور عالمی معاملات پر ایک طائرانہ نظر ڈالنے پر کوئی مضائقہ نہیں ہے‘اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ میں شرکت کے بعد واپسی پر حکومت نے پاکستانی ہاکی ٹیم کے کھلاڑیوں کو کیش کی شکل میں جو فراخدلانہ انعام دیا ہے وہ اپنی جگہ بجا ہے‘پر پاکستان کی ہاکی کی نشاۃ ثانیہ کے واسطے ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے پاکستان کے بفضل خدا ہاکی کے کئی سابقہ اولمپین کھلاڑی بقید حیات ہیں ان پر مبنی ایک کمیشن قائم کر کے پہلے تو اس بات کا کھوج لگایا جائے کہ آخر کیوں 1990 ء کی دھائی کے بعد پاکستان ہاکی ٹیم زوال پذیر ہے۔ ایک مرتبہ جب اس کی وجوہات کا پتہ چل جائے تو پھر ان کے ازالے کے واسطے مناسب اقدامات اٹھانے چاہئیں۔ ٹیلنٹ کی تو اس ملک میں کبھی کمی رہی ہی نہیں اور نہ ہی رول ماڈلز کا فقدان ہے۔جس سوال کا جواب درکار ہے وہ یہ ہے کہ آ خر کیوں ہماری قومی ہاکی ٹیم میں 1990 ء کے بعد حمیدی عاطف‘ حبیب علی کڈی‘مطیع اللہ‘ سمیع اللہ‘ حسن سردار وحید ذکا ء الدین‘شہناز شیخ‘ منظور جونیئر‘ اسد ملک‘انوار احمد خان‘قاضی محب‘منیر ڈار‘ تنویر ڈار‘ اصلاح الدین کے پائے کے کھلاڑی پیدا نہیں ہو رہے؟ ان میں سے ہر کھلاڑی کے کھیل پر خصوصی دستاویزی فلمیں بھی نئے ابھرتے ہوئے کھلاڑیوں کو دکھلانی ضروری ہیں۔ہمارے جو پرانے اولمپئن کھلاڑی بقید حیات ہیں ان کی مشاورت اور تجربے سے فائدہ اٹھا کر پاکستان ہاکی فیڈریشن ملک میں ابھرتے ہوئے ہاکی کے کھلاڑیوں کی تربیت کے واسطے تربیتی کیمپ لگائے‘اس ضمن میں جو بات لکھنی ضروری ہے وہ یہ ہے کہ جس طرح پاکستان کرکٹ کنٹرول بورڈ کرکٹ کے کھلاڑیوں کے ساتھ دریا دلی کے ساتھ مختلف کٹیگریز میں سالانہ مالی کنٹریکٹ دستخط کرتا ہے تاکہ وہ فکر معاش میں مبتلا نہ ہوں اور اپنی پوری توجہ اپنے کھیل کی طرف مبذول کر سکیں‘پاکستان ہاکی فیڈریشن کو بھی اسی طرز کا کوئی نظام وضع کرنا ضروری ہے۔جوں جوں چین اور روس دوستی کے بندھن میں ایک دوسرے کے قریب ہوتے جا رہے ہیں‘امریکہ کے پیٹ کا مروڑ زیادہ ہوتا جا رہا ہے‘آج روس اور چین کے قریب آ جانے سے دنیا میں کمیونسٹ بلاک جتنا مضبوط ہو گیا ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔

QOSHE - پرانی کہانی کتابوں کی زبانی - سید مظہر علی شاہ
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

پرانی کہانی کتابوں کی زبانی

32 0
18.05.2024

قومیں فنا ہو جاتی ہیں‘ زبانیں مردہ ہو جاتی ہیں‘ تہذیبیں مٹ جاتی ہیں لیکن ان کے نقش و نگار سے نئی تہذیب کے ایوان جگمگاتے رہتے ہیں‘پانچ ہزار سال گزرے ایسی ہی ایک تہذیب دجلہ و فرات کی وادی میں ابھری اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے پورے مشرق میں پھیل گئی‘بنی نوع انسان کی یہ پہلی منظم تہذیب تھی اس کا سکہ ڈھائی ہزار سال تک بحر روم بحر عرب تک چلتا تھا‘دجلہ و فرات کا تہذیبی دھارا جب ایرانی تہذیب میں مل گیا تو انہوں نے بنی نوع انسان کو پہلی بار علوم و فنون سے روشناس کرایا‘ دنیا کے سب سے پرانے گاؤں اسی دو ابے میں ملے‘کاشتکاری نے سب سے پہلے وہیں رواج پایا‘سب سے قدیم شہروں کے آثار وہیں برآمد ہوئے‘ شہری ریاستیں پہلے پہل اسی وادی میں قائم ہوئی تھیں‘قانون کا سب سے پہلا........

© Daily AAJ


Get it on Google Play