چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کے حکم پر الیکشن کمیشن آف پاکستان اور صدر مملکت کے درمیان اتفاق رائے سے8فروری کو ملک بھر میں عام الیکشن کا اعلان کردیا گیا۔الیکشن کی حتمی تاریخ کے اعلان کے ساتھ ہی بے یقینی کی صورتحال ختم ہوئی اور معاشی استحکام کی امید روشن ہوئی۔تمام سیاسی جماعتیں پہلے سے زیادہ جوش و خروش سے متحرک ہوچکی ہیں۔بڑی سیاسی جماعتوں میں سے پیپلز پارٹی سندھ کی حد تک محدود ہوچکی ہے۔نواز شریف کی آمد کے ساتھ ہی پاکستان بھر میں خاص طور پر پنجاب میں مسلم لیگ ن کے ٹکٹ کے امیدواروں کی لائنیں لگ گئی ہیں۔ اس میں کوئی دورائے نہیں کہ پنجاب میں ن لیگ کا ٹکٹ کامیابی کی ضمانت سمجھا جاتا ہے۔سنٹرل پنجاب میں نواز لیگ کی مقبولیت کا یہ عالم ہے کہ یہ بات عرف عام ہے کہ مسلم لیگ ن کھمبے کو ٹکٹ دے تو وہ بھی الیکشن جیت جائے۔سابقہ حکمران جماعت پی ٹی آئی کا حشر ماضی کی قاف لیگ سے بھی بدتر ہوچکا ہے۔’’پراجیکٹ عمران خان‘‘ کی شدید ناکامی اور پی ٹی آئی دور حکومت میں ہونے والی بدترین کرپشن، شدید مہنگائی ،امن و امان کی خراب صورت حال کے ساتھ ساتھ عمران خان کی ناکام خارجہ پالیسی سے پاکستان عالمی دنیا سے کٹ چکا تھا،پاکستان کا پاسپورٹ ڈی ویلیو ہوتے ہوتے رینکنگ میں آخری نمبروں پر پہنچ گیا۔معاشی تباہی کے ساتھ ساتھ نوجوان نسل کی اخلاقیات کو تباہ کردیا گیا۔خاص نصاب اور مخصوص سوشل میڈیا اکائونٹس کو فالو کرنے والی ایسی نسل تیار کی گئی کہ جنہوں نے ایک خودغرض اور خودنمائی والے شخص کو ماورائی درجے پر فائز کردیا۔حالیہ آڈٹ رپورٹ میں یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ سرکاری پیسے کا بے دریغ استعمال کرکے ہزاروں افراد کوسرکاری تنخواہوں پر پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا کمپین پر لگادیا گیا تھا جبکہ سیاسی پارٹی کے ایجنڈے پر چلنے والے صحافیوں کو راتوں رات کروڑ پتی کرکے مستقل وفاداربنایا گیا۔کچھ صحافی ودانشور صرف ری ٹویٹ اور یوٹیوب سبسکرائبرز لینے کیلئے حواری بن گئے۔کروڑوں روپے کے مالی فوائد حاصل کرنے والے یہی لوگ مذکورہ سیاسی جماعت کے اکسانے پروطن عزیز میں مایوسی اور بدامنی پھیلانے کیلئے دن رات کوشاں ہیں اور ملک دشمن ایجنڈے اورپروپیگنڈا کو پھیلا رہے ہیں۔نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ کے ساتھ لمز لاہورمیں پیش آنے والا واقعہ بھی اسی محدود سوچ کے حامل اور خاص جماعت کا سوشل میڈیا فالو کرنے والے نوجوانوں کا ایک اور سیاہ کارنامہ ہے۔ بدقسمتی سے ان بچوںکے والدین ہچکیاں لے لے کر رورہے ہوتے ہیں ۔پاکستان کی معاشی و اخلاقی تباہی کا سبب بننے والے ’’پروجیکٹ عمران خان‘‘کو لانچ کرنے والے بھی لاعلم رہے کہ ہم کتنا بڑا جوا کھیل رہے ہیں۔ مسلم لیگ نوازکے حمایت یافتہ شہزاد شوکت کی سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن الیکشن میں بھاری مارجن سے فتح امید کی کرن ہے کہ وکلاء کی اکثریت عمران نیازی کے حمایتیوں سے بریت کا اعلان کرتی ہے۔جو کہتے ہیں کہ نواز شریف کیا کرلے گا ان کو صرف اتنا یاد دلایا جا سکتا ہے کہ جب جون 2013ء میں نوازشریف نے تیسری بار وزارتِ عظمیٰ کا منصب سنبھالا تو معیشت تباہ حال و زوال پذیر تھی ،دہشت گردی نے ملک کے طول وعرض کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا تھا۔روشنیوں کا شہر کراچی نوگوایریا بن چکا تھا۔شدید خوف و ہراس طاری تھا۔ بجلی بحران بے قابو ہوچکا تھا۔لیکن جذبہ حب الوطنی سے سرشار نواز شریف اور شہباز شریف نے دن رات انتھک محنت سے ناممکن کو ممکن کردکھایا۔2017میں آئی ایم ایف کو الوداع کردیا۔چار سال کے مختصر عرصے میں نیشنل گرڈ میں تقریباً بارہ ہزار میگاواٹ بجلی کا اضافہ کیا گیا اور لوڈ شیڈنگ میں ڈوبے پاکستان میں روشنیاں واپس لوٹ آئیں تھیں۔نواز شریف پاکستان کو مسائل کی دلدل سے نکال رہا تھا۔ڈی جی رینجرز اور تمام فورسز کا ماننا تھا کہ کراچی کی روشنیاں اور امن واپس لانانواز شریف کے سوا کس کے بس کی بات نہیں تھی۔ دہشت گردوں اور ان کے سہولتکاروں کو جہنم واصل کرنے کیلئے فورسز کو فری ہینڈ دیا ۔امن و امان کی صورت حال ٹھیک ہوتے ہی پاکستان اسٹاک ایکسچینج جنوبی ایشیا میں پہلے اور دنیا میں پانچویں نمبر پر آچکی تھی۔ڈالر کی اڑان رک چکی تھی۔پاکستان 2030ء میں دنیا کی بیس بڑی معیشتوں میں شمار ہونے جا رہا تھا۔ نواز شریف کی مقبولیت اور شہبازشریف کی سب کیلئے قبولیت سے کسی کو بھی انکار نہیں۔نواز شریف کی واپسی ،بھرپور عوام پذیرائی اور ملک بھر سے جوق در جوق مسلم لیگ ن میں شمولیت سے آصف زرداری اور پیپلز پارٹی کے اعصاب پر نواز شریف کے چوتھی بار وزیراعظم بننے کا خوف سوار ہوچکا ہے۔کیونکہ آصف زرداری اس حقیقت سے باخوبی واقف ہیں کہ پیپلز پارٹی پنجاب سے سوائے یوسف رضا گیلانی ، راجہ پرویز اشرف اور قمر زمان کائرہ کے چوتھی سیٹ نہیں جیت سکتی۔یہی صورت حال اس وقت تحریک انصاف کی ہے۔ سانحہ 9مئی ،اداروں کے خلاف پروپیگنڈا مہم اور پاکستان کی داخلی و سلامتی معاملات میں بیرونی مداخلت کی دعوت اور معاشی تباہی کی سازشوں کا پردہ چاک ہونے کے بعد سوائے خیپرپختونخوا کے کچھ حلقوں کے پورے پاکستان میں کوئی پی ٹی آئی کی ٹکٹ لینے کو تیار نہیں۔ جیسے کہ میں نے گزشتہ کالم میں ذکر کیا تھا جہانگیر ترین اور علیم خان کی نئی سیاسی جماعت استحکام پاکستان پارٹی جنوبی پنجاب میں سرپرائز دے سکتی ہے اس طرح وہ آئندہ الیکشن میں مسلم لیگ ن اور آزاد امیدواران کے بعد پنجاب میں تیسری پوزیشن حاصل کرسکتی ہے جبکہ بلوچستان میں تمام بڑے نام اور قبائل کی مسلم لیگ ن میں شمولیت اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ وفاق اور پنجاب کی طرح نواز لیگ باآسانی بلوچستان کی صوبائی حکومت حاصل کرلے گی۔سندھ میں پیپلز پارٹی کو اپنی حکومت قائم کرنے کیلئے ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی کی مدد درکار ہوگی۔جبکہ خیبر پختونخوا حکومت میں کسی بھی جماعت کو واضح اکثریت ملتی نظر نہیں آرہی، فضل الرحمان کی جے یو آئی ،مسلم لیگ نواز ،جماعت اسلامی اوراے این پی برابر سیٹیں جیت سکتی ہیںجبکہ کچھ اضلاع میں پی ٹی آئی کے جیتنے کے امکانات کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ تاریخ گواہ ہے کہ شریف برادران نے ہمیشہ پاکستان کی خدمت کی ہے، ان کے ادوار میں ملک نے بے پناہ ترقی کی، انفراسٹرکچر، تعلیم اور صحت کے شعبوں میں مثالی ترقی ہوئی، موٹر ویز،ہسپتال اور یونیورسٹیاں بنیں۔ ہر مشکل وقت میں ملک کی معیشت کو سنبھالا اور صحیح ڈگر پر ڈالا، ابھی حال ہی میں پی ٹی آئی کی بچھائی گئی تمام تر بارودی سرنگوں کے باوجود ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے میں کامیاب رہے۔
QOSHE - 8فروری فیصلے کا دن - ملک محمد سلمان
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

8فروری فیصلے کا دن

5 6
05.11.2023




چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کے حکم پر الیکشن کمیشن آف پاکستان اور صدر مملکت کے درمیان اتفاق رائے سے8فروری کو ملک بھر میں عام الیکشن کا اعلان کردیا گیا۔الیکشن کی حتمی تاریخ کے اعلان کے ساتھ ہی بے یقینی کی صورتحال ختم ہوئی اور معاشی استحکام کی امید روشن ہوئی۔تمام سیاسی جماعتیں پہلے سے زیادہ جوش و خروش سے متحرک ہوچکی ہیں۔بڑی سیاسی جماعتوں میں سے پیپلز پارٹی سندھ کی حد تک محدود ہوچکی ہے۔نواز شریف کی آمد کے ساتھ ہی پاکستان بھر میں خاص طور پر پنجاب میں مسلم لیگ ن کے ٹکٹ کے امیدواروں کی لائنیں لگ گئی ہیں۔ اس میں کوئی دورائے نہیں کہ پنجاب میں ن لیگ کا ٹکٹ کامیابی کی ضمانت سمجھا جاتا ہے۔سنٹرل پنجاب میں نواز لیگ کی مقبولیت کا یہ عالم ہے کہ یہ بات عرف عام ہے کہ مسلم لیگ ن کھمبے کو ٹکٹ دے تو وہ بھی الیکشن جیت جائے۔سابقہ حکمران جماعت پی ٹی آئی کا حشر ماضی کی قاف لیگ سے بھی بدتر ہوچکا ہے۔’’پراجیکٹ عمران خان‘‘ کی شدید ناکامی اور پی ٹی آئی دور حکومت میں ہونے والی بدترین کرپشن، شدید مہنگائی ،امن و امان کی خراب صورت حال کے ساتھ ساتھ عمران خان کی ناکام خارجہ پالیسی سے پاکستان عالمی دنیا سے کٹ چکا تھا،پاکستان کا پاسپورٹ ڈی ویلیو ہوتے ہوتے رینکنگ میں آخری نمبروں پر پہنچ گیا۔معاشی تباہی کے ساتھ ساتھ نوجوان نسل کی اخلاقیات کو تباہ کردیا گیا۔خاص نصاب اور مخصوص سوشل میڈیا اکائونٹس کو فالو کرنے والی ایسی نسل تیار کی گئی کہ جنہوں نے ایک خودغرض اور خودنمائی والے شخص کو ماورائی درجے پر فائز کردیا۔حالیہ آڈٹ رپورٹ........

© Daily 92 Roznama


Get it on Google Play