Aa
Aa
Aa
-
A
+
فلسطین اور جدوجہد آزادی……(6)
غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی جاری ہے۔ مسلمان ممالک نے سعودی عرب میں جمع ہو کر او آئی سی اور عرب لیگ کے مشترکہ اجلاس میں ہمیشہ کی طرح چند قراردادیں منظور کر کے اپنا اخلاقی فرض پورا کر دیا ہے۔ ان ممالک میں سے اکثر وہ ہیں جو امریکہ، برطانیہ اور فرانس کے حاشیہ بردار ہیں اور قراردادیں منظور کرنے کے علاوہ کچھ نہیں کر سکتے۔ بعض مسلم ممالک تو اسرائیل کے ساتھ ہیں لیکن سائوتھ افریقہ جو کہ مسلمان بھی نہیں ہے اس کی حکومت نے انٹرنیشنل کریمینل کورٹ میں فلسطینیوں کی نسل کشی پر اسرائیل کے خلاف باضابطہ درخواست دائر کر کے یہ مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل کے خلاف نسل کشی اور جنگی جرائم پر مبنی مقدمات چلائے جائیں۔ نسل کشی کنونشن میں 149ممالک فریق ہیں جن میں پاکستان بھی شامل ہے۔ کنونشن میں دفعات دو، تین، چار، آٹھ اور نو کے مطابق اسرائیل جنگی جرائم اور نسل کشی کا مجرم ہے اور ان تمام ممالک بشمول پاکستان کا فرض ہے کہ غزہ میں جاری نسل کشی کو نہ صرف روکیں بلکہ اس نسل کشی کے مجرم اسرائیل کے سرپرستوں امریکہ اور برطانیہ کو بھی مجرموں کے کٹہرے میں کھڑا کرنے کا مطالبہ کریں مگر یہ اس لیے ممکن نہیں کہ ان ممالک میں موجود بالخصوص مسلم ممالک کی اکثریت امریکی سامراج کو اپنا آقا تسلیم کرتی ہے اور اس کی خواہشات کو اپنے لیے حکم سمجھتی ہے جبکہ دنیا بھر کے لاکھوں عوام امریکہ، برطانیہ اور اسرائیل سمیت ان تمام حکومتوں کو جو اسرائیل کو اسلحہ اور فوجی مدد فراہم کر رہی ہیں برابر کا مجرم قرار دے رہے ہیں۔ نہ صرف یورپ، امریکہ، آسٹریلیا بلکہ دنیا بھر کے تمام ممالک میں ہر ہفتے لاکھوں عوام کے مظاہرے اور احتجاج بڑھتے جا رہے ہیں۔ نسل کشی کنونشن کی دفعہ دوم کے مطابق نسل کشی کے زمرے میں قومی، نسلی، مذہبی گروہوں کی مکمل یا جزوی طور پر........
© Daily 92 Roznama
visit website