یکم اگست کو میں نے وزیر اعظم شہباز شریف کو ٹیکسٹ کیا کہ دس دن بعد آپکی گورنمنٹ ختم ہورہی ہے اور آپ جاتے جاتے پٹرول ریٹ بڑھا کر عوام سے کیوں گالیاں لینا چاہتے ہیں، آپ بھی پی ٹی آئی کی طرح تیل مہنگا کرنے کی بجائے جاتے ہوئے سستا کرکے عوامی ہمدردی سمیٹتے ۔شہباز شریف کا کہنا تھا ملک صاحب جو آپ کہہ رہے ہیں واقعی یہ بہت آسان تھا اور ہماری واہ واہ بھی ہوجانی تھی۔ پاکستان ڈیفالٹ کے جن خطرات کا شکار تھا وہ ایسے ہی فیصلے تھے کہ عمران نیازی کو جب اس بات کا ادراک ہوگیا کہ اس کی حکومت جارہی ہے تو اس نے آخری مہینے مظلومیت کارڈکھیلنے اور ہمدردیاں سمیٹنے کیلئے ریاستی مفاد کے خلاف پیٹرول سستا کیا۔پی ٹی آئی کا یہ اقدام بدنیتی پر مبنی تھا۔ ورنہ ساڑھے تین سال تک اسی کے حواریوں نے پاکستان کے غریب عوام کو مہنگائی کی چکی میں پیس کر ان کا جینا محال کیے رکھے۔ضروریات زندگی کے بنیادی اجزا ئ، کھانے کی اشیاء سے لیکر روٹی تک غریب کی پہنچ سے دور کردی تھیں۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ حکومت چھوڑنے سے دس دن پہلے پٹرول مہنگا کرنا سیاسی خودکشی کے مترادف ہے۔ لیکن بطور وزیراعظم اس منصب کا تقاضہ ہے کہ میرا فیصلہ میری ذات کی بجائے پاکستان کے مفاد میں ہو۔اللہ بہتر جانتا ہے کہ دوبارہ موقع ملتا ہے یا نہیں، میں مطمئین ضمیر کے ساتھ جانا چاہتا ہوں کہ ہم اپنی سیاست قربان کرکے ریاست بچا رہے ہیں۔ شہباز شریف کے ان الفاظ نے میرے دل میں ان کیلئے قدرومنزلت میں اور اضافہ کردیا۔ بیوروکریسی میں موجود کرپٹ افراد شہباز شریف سے اسی لیے خائف ہیں کہ شہباز شریف عوامی منصوبوں کو انتہائی باریک بینی سے دیکھتے اور کہیں پر ذرا سی ہیر پھیر نہیں ہونے دیتے ۔کرپٹ افسران کی شہباز شریف کا نام سن کر اس لیے بھی جان جاتی ہے کہ کرپٹ اور نکمے آفیسر کیلئے شہباز حکومت میں کوئی جگہ نہیں ہوتی ۔ آپ جائزہ لیں ،شہباز شریف پر صرف وہی افسران تنقید کرتے نظر آئیں گے جو شدید نکمے اور کرپٹ ہیں ۔یہی مذکورہ افسران پی ٹی آئی دورحکومت میں بزدار ،فرح گوگی اور بشریٰ بی بی کو کروڑوں دیکر پرکشش سیٹوں پر براجمان ہوکر سیاہ سفید کے مالک بن کر عوام کو لوٹ رہے تھے۔پنجاب میں مریم نواز اور وفاق میں شہباز شریف کے آنے سے ان نکموں کو کہیں جائے پناہ ملتی نظر نہیں آرہی۔ جس طرح شہباز شریف کسانوں کو ٹریکٹر ،سستی کھاد، نوجوانوں کو مفت لیپ ٹاپ ،مفت سولر پینل ،سود فری یوتھ لون ،بلاسود آسان اقساط پر گاڑیاں بانٹ رہے ہوتے ہیں عام افراد کو لگتا ہے کہ شاید شہباز شریف بہت شہ خرچ ہیں لیکن انکو نہیں معلوم کہ وہ حکومت کا ایک روپیہ بچانے کیلئے بھی خود سر کھپائی کر رہے ہوتے ہیں۔اس وقت تک کسی بھی عوامی منصوبے کی منظوری نہیں دیتے جب تک کسی پراجیکٹ کے اخراجات کو دس جگہ سے کائونٹر ویریفائی نہ کر لیں اور آخر پر اسی کی منظوری ہوتی ہے جو مارکیٹ میں سب سے کم ریٹ ہو۔ ایک دفعہ ایک سینئر بیوروکریٹ کہہ رہے تھے کہ جس طرح سرکاری پیسے کی بچت شہباز شریف کرتے ہیں انکا بس نہیں چلتا ورنہ وہ کہیں کہ ڈائریکٹ کمپنی سے ڈسکائونٹ لیکر آئو ۔ ریکارڈ مدت اور کم لاگت میں میگا پروجیکٹس کی تکمیل شہباز شریف کا ہی خاصہ ہے،اسی لیے چائنیز انکے دیوانے ہیں کہ شہباز شریف نا مکمن کو ممکن کردینے کا نام ہے۔چائنیز ایمبیسڈر اور ڈپٹی چیف آف مشن سی پیک سے ملاقات ہوئی تو ان کا کہنا تھا کہ جب نوجوانوں کی بات آتی ہے تو شہباز شریف خود نوجوانوں کے وکیل بن کر ہم سے زبردستی کہہ رہے ہوتے ہیں کہ پاکستان کے نوجوانوں کے لیے یہ بھی کرو وہ بھی کرو۔ہزاروں پاکستانی طلبہ کیلئے چائنہ،ترقی اور یورپین ممالک میں مفت سکالرشپ کا کریڈٹ شہباز شریف کو جاتا ہے۔شہباز شریف ایک بہترین منتظم کے طور پر جانے جاتے ہیں ۔ انہوں نے ناصرف ریکارڈ ترقیاتی کام کروائے بلکہ ان تمام منصوبوں کی ذاتی نگرانی کرکے اربوں روپوں کی بچت کی۔ ہر مشکل وقت میں ملکی معیشت کو سنبھالا اور صحیح ڈگر پر ڈالا۔ بطور وزیر اعظم ’’سپیشل انویسٹمنٹ فیسلی ٹیشن کونسل‘ کا قیام حب الوطنی کی اعلیٰ ترین مثال ہے۔ SIFC کے تحت، پندرہ سے بیس ملین افراد کو براہ راست ملازمتوں کے مواقع فراہم کیے جائیں گے اوریہ منصوبہ پاکستان کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں ایک سو ارب ڈالر کا اضافہ کرے گا۔پاکستان کا استحکام اور معاشی ترقی شہباز شریف کے ساتھ وابستہ ہے۔پی ٹی آئی کے اپنے رہنمائوں کے بیانات تھے کہ شہباز شریف ہماری بچھائی بارودی سرنگوں سے نہیں نکل سکتے۔ بلاشبہ یہ شہباز شریف کا ہی کمال تھا کہ آئی ایم ایف سے 3 ارب ڈالر کے معاہدے پر دستخط ہو گئے۔ شہباز شریف مشکل ترین حالات میں بھی وطن عزیز کو بحرانوں سے نکالنے میں کامیاب رہے۔ملکی مفاد کو مقدم رکھتے ہوئے غیر مقبول فیصلے کرنے کی جرات حب الوطنی کی اعلیٰ مثال ہے۔سیاست قربان کرکے ریاست بچا رہے ہیں، والی بات سچ ثابت ہوئی ۔پٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے مسلم لیگ ن متوقع نتائج حاصل نہ کرسکی کیونکہ ساڑھے تین سال مہنگائی اور لوٹ مارکرنے والوں نے بہت چالاکی سے مہنگائی کا سارا ملبہ شہباز شریف پر ڈال کر انکا ووٹ بینک خراب کیا۔متوقع نتائج نہ ملنے کے باوجود حب الوطنی کی یہ ادا اللہ کو ایسی پسند آئی کہ شہباز شریف ایک دفعہ پھر وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز ہونے جارہے ہیں۔
QOSHE - سیاست قربان کرکے ریاست بچانے والا وزیر اعظم - ملک محمد سلمان
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

سیاست قربان کرکے ریاست بچانے والا وزیر اعظم

11 1
16.02.2024




یکم اگست کو میں نے وزیر اعظم شہباز شریف کو ٹیکسٹ کیا کہ دس دن بعد آپکی گورنمنٹ ختم ہورہی ہے اور آپ جاتے جاتے پٹرول ریٹ بڑھا کر عوام سے کیوں گالیاں لینا چاہتے ہیں، آپ بھی پی ٹی آئی کی طرح تیل مہنگا کرنے کی بجائے جاتے ہوئے سستا کرکے عوامی ہمدردی سمیٹتے ۔شہباز شریف کا کہنا تھا ملک صاحب جو آپ کہہ رہے ہیں واقعی یہ بہت آسان تھا اور ہماری واہ واہ بھی ہوجانی تھی۔ پاکستان ڈیفالٹ کے جن خطرات کا شکار تھا وہ ایسے ہی فیصلے تھے کہ عمران نیازی کو جب اس بات کا ادراک ہوگیا کہ اس کی حکومت جارہی ہے تو اس نے آخری مہینے مظلومیت کارڈکھیلنے اور ہمدردیاں سمیٹنے کیلئے ریاستی مفاد کے خلاف پیٹرول سستا کیا۔پی ٹی آئی کا یہ اقدام بدنیتی پر مبنی تھا۔ ورنہ ساڑھے تین سال تک اسی کے حواریوں نے پاکستان کے غریب عوام کو مہنگائی کی چکی میں پیس کر ان کا جینا محال کیے رکھے۔ضروریات زندگی کے بنیادی اجزا ئ، کھانے کی اشیاء سے لیکر روٹی تک غریب کی پہنچ سے دور کردی تھیں۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ حکومت چھوڑنے سے دس دن پہلے پٹرول مہنگا کرنا سیاسی خودکشی کے مترادف ہے۔ لیکن بطور وزیراعظم اس منصب کا تقاضہ ہے کہ میرا فیصلہ میری ذات کی بجائے پاکستان کے مفاد میں ہو۔اللہ بہتر جانتا ہے کہ دوبارہ موقع ملتا ہے یا........

© Daily 92 Roznama


Get it on Google Play