پی ٹی آئی دور حکومت میں شہباز شریف اور انکی فیملی کے خلاف متعدد مقدمات بنائے گئے۔سب سے پہلا مقدمہ آشیانہ ہائوسنگ سوسائٹی پراجیکٹ کا تھا جس میں نیب نے انہیں اپنے دفتر بلا کر گرفتار کیا اور وہ طویل عرصہ تک ناحق جیل میں رہے۔ دوسرا مقدمہ رمضان شوگر ملز کے لیے سرکاری خرچ پر سڑک اور سیوریج سسٹم بنانے کا الزام۔تیسرا مقدمہ منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کے الزامات پر ہوا۔ چوتھا مقدمہ ایف آئی اے کے ذریعے بنایا جس میں منی لانڈرنگ اور کرپشن کے الزامات عائد کیے گئے۔ اس مقدمے میں بھی عدالت شہباز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کو باعزت بری کر چکی ہے بلکہ جھوٹا مقدمہ بنانے پر ایف آئی اے کے ان افسران کے خلاف کاروائی کا بھی حکم دیا ہے۔گزشتہ روز لاہور کی احتساب عدالت کے جج ملک علی ذوالقرنین نے آشیانہ اقبال کیس میں شہباز شریف سمیت فواد حسن فواد، احد چیمہ، شاہد شفیق، بلال قدوائی، امتیاز حیدر، اسرار سعید اور عارف بٹ کے خلاف کسی بھی قسم کی کرپشن اور بے ضابطگیوں کے شواہد نہ ملنے اور بے گناہی ثابت ہونے پر ریفرنس سے بری کردیا۔۔شہباز شریف سمیت دیگر کے خلاف آشیانہ اقبال ریفرنس 2018 میں دائر کیا گیا تھا جس میں سینئر بیورو کریٹس ، ایل ڈی اے کے افسران اور ٹھیکید اربھی نامزد تھے۔کرپشن اور اختیارات سے تجاوز کے الزام میں اکتوبر 2018میں نیب نے شہباز شریف کو گرفتار کرلیا۔مذکورہ کیس میں 14 فروری2019 کو لاہور ہائی کورٹ سے شہباز شریف کی ضمانت منظور ہوئی ۔ ضمانت منظوری کے خلاف نیب نے سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔اس وقت کے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے نیب کی درخواستوں پر سماعت کی توپی ٹی آئی اور نیب کے وکیل نعیم بخاری شہباز شریف کے خلاف کوئی ثبوت پیش نہ کرسکے۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ شہباز شریف تو ساری کہانی میں حفاظتی اقدامات کرتے نظر آ رہے ہیں۔تاریخ پر تاریخ ، لمبے ٹرائل،پانچ سال کی طویل جدوجہد اور استقامت کے بعد شہباز شریف کی بے گناہی ثابت ہوگئی۔وہ مذکورہ تمام انتقامی اور من گھڑت کیسز سے باعزت بری ہوچکے ہیں۔ نیب کی طرف سے شہباز شریف کو جس کمپنی کو دیے گئے ٹھیکے کی منسوخی کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا تھا شہباز شریف نے اس کمپنی لطیف اینڈ کو اور اس کی شراکت دار کمپنی مقبول کولسن کو اورنج ٹرین لائن منصوبے میں بے ضابطگیوں پر بلیک لسٹ کیا تھا ۔جبکہ پی ٹی آئی حکومت نے پشاور بی آرٹی بس منصوبہ مذکورہ دونوں کمپنیوں کو دے دیا ۔مقبول کولسن کنسٹر کشن کمپنی کو ناصرف پشاور بی آر ٹی منصوبے کا ٹھیکہ دیا گیابلکہ اسے اسلام آباد میں اربوں روپے کے دیگر ٹھیکوں سے بھی نوازا گیا۔بلیک لسٹ ہونے کے باوجود فردوس مارکیٹ لاہور انڈر پاس کا منصوبہ بھی اسی کمپنی کو دیا گیا جو مقررہ تین ماہ کی بجائے اللہ اللہ کرکے چھے ما ہ میں مکمل ہوا۔تحریک انصاف حکومت نے 2017 میں بی آر ٹی منصوبے کا آغاز کیا تھا جسے ایک برس میں مکمل ہونا تھا لیکن تین برس سے زائد عرصہ اور ڈبل سے بھی زیادہ 70ارب کی خطیر لاگت سے بامشکل مکمل کیا گیا۔شہباز شریف کی ذاتی کاوشوں ونگرانی اور احد چیمہ کی انتھک محنت کی بدولت پشاور بی آر ٹی سے بڑا منصوبہ لاہور میٹرو بس گیارہ ماہ کے قلیل عرصے میں صرف 29ارب روپے میں مکمل کیا گیا۔ ایک طرف نیب لطیف برادرز کو آشیانہ اقبال ہائوسنگ سکیم کے کیس میں شہباز شریف کے خلاف استعمال کر رہا تھا جبکہ دوسری طرف مذکورہ کمپنی کو پی ٹی آئی حکومت کی طرف سے ٹھیکوں پر ٹھیکے دے کر نوازا جا رہا تھا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کے طور پر شہباز شریف نے کم آمدنی والے بے گھر افراد کو سستے داموں اقساط پر شہری علاقوں میں چھت فراہم کرنے کا منصوبہ بنایا۔اس عظیم مقصد کو پایا تکمیل تک پہنچانے کیلئے پنجاب اسمبلی میں قانون سازی کروا کر باضابطہ طور پر ایک خودمختار پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کا قیام عمل میں لایا گیا اور پرائیویٹ پبلک پارٹنرشپ کے تحت فیصل آباد، ساہیوال اور لاہور میں ان رہائشی سکیموں کا آغاز کیا گیا۔ آشیانہ ہاؤسنگسکیموںکے ذریعے پانچ سال میں پچاس ہزار گھر تعمیر کرنے کا عوام دوست منصوبہ بنایا گیا۔ شہباز شریف پر کرپشن کے جتنے بھی الزامات عائد کیے جاتے رہے،ان میں سے کوئی ایک بھی ثابت نہیں ہو سکا اور انہیں جس طرح انتقام کا نشانہ بنایا گیا وہ بھی سب پر واضح ہو چکا ہے۔ شہباز شریف کو پنجاب کی تاریخ کا سب سے بہترین وزیراعلیٰ ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔شہباز شریف نے قومی خزانے کی ایک ایک پائی کو سوچ سمجھ کر خرچ کیا۔تمام منصوبوں کی ذاتی نگرانی کرکے اربوں روپوں کی بچت کی۔ جن دنوں شہباز شریف نیب کی تحویل میں تھے تو میری نیب کے سینئر افسران سے ملاقات ہوئی ، انہوں نے ناصرف اس بات کا اعتراف کیا کہ شہباز شریف کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے بلکہ حیران کن انداز میں اس بات کا اظہار بھی کیا تھا کہ شہباز شریف کا حافظہ کمال ہے ایک ایک منصوبے کی تفصیلات ان کو ازبر ہیں اور کہیں کوئی بے ضابطگی نہیں مل سکی۔ایسے ہی ریمارکس ایف آئی اے کے ایک آفیسر کے تھے کہ حکومتی دبائو پر ہم نے شہباز شریف کو پھنسانے اور گھمانے کی بہت کوشش کی لیکن وہ بلا کا ذہین بندہ ہے اسے ایک ایک منصوبے کی تفصیلات کا باخوبی معلوم ہوتا تھا۔ بجلی بحران کے خاتمے کیلئے شہباز شریف نے چین کے تعاون سے پاور پلانٹس لگانے کا کام شروع کیا جسے ریکارڈ مدت میں مکمل کیا گیا۔ اسی وجہ سے چائنہ حکومت کی طرف سے ’پنجاب سپیڈ‘ اور ’شہباز سپیڈ‘کی اصطلاح بھی مشہور ہوئی ۔
QOSHE - سرخرو ہوتا شہباز شریف - ملک محمد سلمان
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

سرخرو ہوتا شہباز شریف

10 0
21.11.2023




پی ٹی آئی دور حکومت میں شہباز شریف اور انکی فیملی کے خلاف متعدد مقدمات بنائے گئے۔سب سے پہلا مقدمہ آشیانہ ہائوسنگ سوسائٹی پراجیکٹ کا تھا جس میں نیب نے انہیں اپنے دفتر بلا کر گرفتار کیا اور وہ طویل عرصہ تک ناحق جیل میں رہے۔ دوسرا مقدمہ رمضان شوگر ملز کے لیے سرکاری خرچ پر سڑک اور سیوریج سسٹم بنانے کا الزام۔تیسرا مقدمہ منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کے الزامات پر ہوا۔ چوتھا مقدمہ ایف آئی اے کے ذریعے بنایا جس میں منی لانڈرنگ اور کرپشن کے الزامات عائد کیے گئے۔ اس مقدمے میں بھی عدالت شہباز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کو باعزت بری کر چکی ہے بلکہ جھوٹا مقدمہ بنانے پر ایف آئی اے کے ان افسران کے خلاف کاروائی کا بھی حکم دیا ہے۔گزشتہ روز لاہور کی احتساب عدالت کے جج ملک علی ذوالقرنین نے آشیانہ اقبال کیس میں شہباز شریف سمیت فواد حسن فواد، احد چیمہ، شاہد شفیق، بلال قدوائی، امتیاز حیدر، اسرار سعید اور عارف بٹ کے خلاف کسی بھی قسم کی کرپشن اور بے ضابطگیوں کے شواہد نہ ملنے اور بے گناہی ثابت ہونے پر ریفرنس سے بری کردیا۔۔شہباز شریف سمیت دیگر کے خلاف آشیانہ اقبال ریفرنس 2018 میں دائر کیا گیا تھا جس میں سینئر بیورو کریٹس ، ایل ڈی اے کے افسران اور ٹھیکید اربھی نامزد تھے۔کرپشن اور اختیارات........

© Daily 92 Roznama


Get it on Google Play