ڈیجیٹل انقلاب کے اس دور میں جس چیز سب سے زیادہ وافر مقدار میں ہر جگہ اور ہر لمحے ہمارا واسطہ پڑتا ہے وہ سمارٹ ٹولز (مثلاً سمارٹ فونز اور لیپ ٹاپ وغیرہ) ہیں۔ یہ سمارٹ ٹیکنالوجیز ہماری زندگی کا ایسے حصہ بن چکے ہیں کہ اب ان کے بغیر خوشحال زندگی کا تصور ہی محال ہے۔ ترقی پذیر ملک ہونے کی وجہ سے پاکستان اس دوڑ میں اگرچہ پیچھے ہے مگر جدید دنیا کے لوگسمارٹ فونز اور لیپ ٹاپ سے نکل کر سمارٹ گاڑیوں اور سمارٹ گھروں تک پہنچ چکے ہیں۔ ایسے میں ان لوگوں کیلیے ان سمارٹ آلات نے بات چیت سے لیکر کام کرنے اور زندگی گزارنے کے طریقے میں بھی انقلاب برپا کردیا ہے۔ تاہم، ابھی بھی ٹیکنالوجی کی دنیا میں کام کرنے والے ماہرین یہ سمجھتے ہیں کہ سمارٹ ٹیکنالوجی میں جتنی صلاحیت ہے اس کو حقیقی معنوں میں ابھی تک استعمال میں نہیں لایا گیا۔ ٹیکنالوجی ماہرین کے خیال میں سمارٹ ٹیکنالوجیز کو محدود کرنے والی سب سے اہم چیز موجودہ بیٹری ٹیکنالوجی ہے۔ بیٹریاں، سمارٹ ڈیوائسز کے پاور ہاؤس کے طور پر کام کرتی ہیں اس لیے ان سمارٹ آلات کی کارکردگی اور ایک جگہ سے دوسری جگہ باآسانی منتقلی کا انحصار بہت حد تک بیٹری کے سائز پر ہے۔ موجودہ بیٹری ٹیکنالوجی کئی اہم پہلوؤں میں سمارٹ ٹیکنالوجیز کی ضرروت سے کم ہیں اس لیے یہ بیٹریاں ہی سمارٹ ٹیکنالوجیز کی ترقی میں رکاوٹ ہیں۔ بیٹری کے شعبے میں بہت سے چیلیجنز کا سامنا ہے۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ موجودہ بیٹری ٹیکنالوجی کو زیادہ توانائی محفوظ کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔توانائی کے ذخیرہ کم ہونے کی وجہ سے سمارٹ آلات کو چارج کیے بغیر قابل استعمال وقت محدود ہو جاتی ہے۔بیٹریوں کا یہ مسئلہ خاص طور پر سمارٹ فونز، لیپ ٹاپس، اور الیکٹرک گاڑیوں میں واضح ہوجاتا ہے، جو اپنی جدید ترین صلاحیتوں کو سپورٹ کرنے کے لیے زیادہ توانائی کی صلاحیت کا مطالبہ کرتے ہیں۔ دوسرا مسئلہ وقت کے ساتھ ساتھ بیٹری کے انحطاط کا ہے۔بیٹری کی محدود عمر کی وجہ سے سمارٹ ڈیوائس کی قابل استعمال عمر بھی کم ہو جاتی ہے۔ اس مسئلے کو حل کرنے کیلیے بیٹری کو بار بار تبدیل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، جس سے ملکیت کی مجموعی لاگت اور ماحولیاتی اثرات میں اضافہ ہوتا ہے۔بیٹریوں کو مکمل طور پر چارج کرنے کے لیے درکار وقت کا لمبا ہونا تیسرا بڑا مسئلہ ہے جس کی وجہ سے سمارٹ ڈیوائسز اپنی زندگی کا بہت حصہ محض بیٹری کو دوبارہ چارج کرنے میں ضائع کرتی ہیں۔تیز رفتار چارجنگ ٹیکنالوجیز اگرچہ کسی حد تک ابھر کر سامنے آرہی ہیں مگر وہ اکثر بیٹری کی صحت اور حفاظت پر منفی اثرات ڈالتے ہیں۔ بیٹری کی حفاظت سب سے اہم ہے، کیونکہ اس کی حفاطت میں ناکامی آگ، دھماکے، اور یہاں تک کہ جسمانی نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔ موجودہ بیٹریوں میں استعمال ہونے والی کیمسٹری سے کئی خطرات جڑے ہیں اس لیے ایسے آلات جہاں انرجی کی زیادہ مقدار درکار ہو یہ بیٹریاں ان کے لئے موزوں نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ ایک چیلنج بھی ہے کہ موجودہ ٹیکنالوجی سے بیٹری کی تیاری اور ضائع کرنے کے ماحول پر بہت منفی اثرات ہو سکتے ہیں۔ ان چیلنجز سے نمٹنے اور بیٹری ٹیکنالوجی کو آگے بڑھانے کے لیے ایک مربوط کوشش کی ضرورت ہے۔ دنیا بھر میں محققین اور کمپنیاں جدت کی مختلف راہیں تلاش کر رہے ہیں، جس میں کئی محاذوں پر امید افزا کامیابیاں سامنے آ رہی ہیں۔سالڈ اسٹیٹ بیٹریاں بہت حد تک حوصلہ افزا ہیں۔ عام بیٹریوں کے مقابلے میں ان بیٹریوں میں مائع الیکٹرولائٹس کی بجائے ٹھوس الیکٹرولائٹس استعمال کی جاتی ہیں۔ اس تبدیلی سے حفاظت، استحکام اور توانائی کی کثافت بڑھائی جا سکتی ہیں۔ٹھوس الیکٹرولائٹس سے یہ بھی توقع کی جاتی ہے کہ وہ لمبی عمر اور تیزی سے چارج کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔لیتھیم سلفر بیٹریاں موجودہ لیتھیم آئن بیٹریوں کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ توانائی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت فراہم کرتی ہیں۔ تاہم، انہیں سلفر کی رد عمل اور الیکٹروڈ استحکام سے متعلق چیلنجز کا سامنا ہے۔میٹل ایئر بیٹریاں ہوا سے آکسیجن کو بجلی پیدا کرنے کے لیے استعمال کرتی ہیں، جو ممکنہ طور پر بہت زیادہ توانائی کی کثافت کا باعث بنتی ہیں۔ ان کو بھی ابھی تک الیکٹرولائٹ استحکام اور ایئر الیکٹروڈ ڈیزائن کے چیلنجز کا سامنا ہے۔کیمیائی دہ گرافین میں ایسی بہت سی اہم کیمیائی صلاحیتیں ہیں جو اسے بیٹری الیکٹروڈ کے لیے ایک پرکشش مواد بناتا ہے۔ گرافین پر مبنی بیٹریاں تیز چارجنگ، طویل عمر، اور توانائی کی کثافت میں بہتری کا باعث بن سکتی ہیں۔ اس وقت دنیا میں بہت سے محققین اس کے بہتر استعمال پر تحقیق کر رہے ہیں۔ اس کے علاہ نینو ٹکنالوجی کو توانائی کے ذخیرہ کرنے کی بہتر خصوصیات اور بہتر حفاظتی خصوصیات کے ساتھ نئے الیکٹروڈ مواد تیار کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جارہا ہے۔ بیٹری ٹیکنالوجی میں پیش رفت سمارٹ ٹیکنالوجیز کی ترقی اور ان کے اپنانے کے رجحان پر گہرا اثر ڈالے گی۔بہتر بیٹریاں سمارٹ آلات کو زیادہ دیر تک چلانے، تیزی سے چارج کرنے اور مزید پیچیدہ کام انجام دینے کے قابل بنائے گی۔ ان تبدیلیوں سے سمارٹ ٹیکنالوجیز کے صارفین بہترین صلاحیتوں کے حامل سافٹ وئیر کے ذریعے مزید عمیق تجربات سے محظوظ ہو سکتے ہیں۔ ان تبدیلیوں سے اگر بیٹریوں کی لاگت میں کمی آتی ہے تو اس سے سمارٹ ٹیکنالوجیز صارفین کی وسیع رینج کے لیے زیادہ قابل رسائی بن سکتی ہیں۔ خاص طور پر ترقی پذیر علاقوں میں اس کے بہت مثبت اثرات بر آمد ہوسکتے ہیں۔ اس سے یہ بھی فائدہ ہوگا کہ یہ ڈیجیٹل تقسیم کو ختم کرے گا اور بہتر مواصلات، معلومات تک رسائی، اور اقتصادی ترقی کے مواقع کے ساتھ دنیا بھر میں افراد کو بااختیار بنائے گا۔گزشتہ چند سالوں سے ایسے لگ رہا ہے کہ جیسے کچھ سمارٹ ٹیکنالوجیز ایک ہی جگہ پر کھڑی ہیں،جدید بیٹریاں نہ صرف اس جمود کو توڑنے کی صلاحیت رکھتی ہیں بلکہ نئی سمارٹ ٹیکنالوجیز کے تعارف کا بھی راہ ہموار کرسکتی ہیں۔
QOSHE - بیٹریوں میں بہتری ٹیکنالوجی کی اہم ترین ضرورت - ڈاکٹر پرویز بزدار
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

بیٹریوں میں بہتری ٹیکنالوجی کی اہم ترین ضرورت

11 0
15.11.2023


ڈیجیٹل انقلاب کے اس دور میں جس چیز سب سے زیادہ وافر مقدار میں ہر جگہ اور ہر لمحے ہمارا واسطہ پڑتا ہے وہ سمارٹ ٹولز (مثلاً سمارٹ فونز اور لیپ ٹاپ وغیرہ) ہیں۔ یہ سمارٹ ٹیکنالوجیز ہماری زندگی کا ایسے حصہ بن چکے ہیں کہ اب ان کے بغیر خوشحال زندگی کا تصور ہی محال ہے۔ ترقی پذیر ملک ہونے کی وجہ سے پاکستان اس دوڑ میں اگرچہ پیچھے ہے مگر جدید دنیا کے لوگسمارٹ فونز اور لیپ ٹاپ سے نکل کر سمارٹ گاڑیوں اور سمارٹ گھروں تک پہنچ چکے ہیں۔ ایسے میں ان لوگوں کیلیے ان سمارٹ آلات نے بات چیت سے لیکر کام کرنے اور زندگی گزارنے کے طریقے میں بھی انقلاب برپا کردیا ہے۔ تاہم، ابھی بھی ٹیکنالوجی کی دنیا میں کام کرنے والے ماہرین یہ سمجھتے ہیں کہ سمارٹ ٹیکنالوجی میں جتنی صلاحیت ہے اس کو حقیقی معنوں میں ابھی تک استعمال میں نہیں لایا گیا۔ ٹیکنالوجی ماہرین کے خیال میں سمارٹ ٹیکنالوجیز کو محدود کرنے والی سب سے اہم چیز موجودہ بیٹری ٹیکنالوجی ہے۔ بیٹریاں، سمارٹ ڈیوائسز کے پاور ہاؤس کے طور پر کام کرتی ہیں اس لیے ان سمارٹ آلات کی کارکردگی اور ایک جگہ سے دوسری جگہ باآسانی منتقلی کا انحصار بہت حد تک بیٹری کے سائز پر ہے۔ موجودہ بیٹری ٹیکنالوجی کئی اہم پہلوؤں میں سمارٹ ٹیکنالوجیز کی ضرروت سے کم ہیں اس لیے یہ بیٹریاں ہی سمارٹ ٹیکنالوجیز کی ترقی میں رکاوٹ ہیں۔ بیٹری کے شعبے میں بہت سے چیلیجنز کا سامنا ہے۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ موجودہ........

© Daily 92 Roznama


Get it on Google Play