جس طرح پاکستان کے زرعی شعبے کا معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہونا ایسی بدیہی بات ہے کہ اس سے ہر فرد واقف ہے اسی طرح ہر شخص اس حقیقت سے بھی واقف ہے کہ زرعی شعبے میں ہر گزرتے سال بہتری کی بجائے ابتری ہو رہی ہے۔ پاکستان میں زراعت کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ یہ شعبہ چالیس فیصد سے زیادہ افرادی قوت کو ملازمت فراہم کرتا ہے اور ملکی پیداوار میں بھی نمایاں حصہ ڈالتا ہے۔ تاہم، اس شعبے کو متعدد چیلنجز کا سامنا ہے، جن میں پانی کی کمی، موسمیاتی تبدیلی اور پیدوار کی کمی شامل ہیں۔ ان چیلنجز کی ایک وجہ پاکستان کے زرعی شعبے میں ٹیکنالوجی کا استعمال نہ ہونا ہے۔ٹیکنالوجی کا استعمال پاکستان کے زرعی شعبے میں انقلاب برپا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور ساتھ ساتھ بہت سے درپیش چیلنجز سے نمٹنے اور پائیدار ترقی کی طرف لے جانے کی بھی صلاحیت رکھتی ہے، جس کی کچھ چیدہ مثالیں یہ ہیں۔ برسوں سے دنیا بھر میں کسان سمارٹ فارمنگ سے فائدہ اٹھا رہے ہیں جس کے ذریعے دستیاب وسائل بہتر انداز میں استعمال کیے جاتے ہیں اور اس کا نتیجہ فصل کی پیداوار میں اضافے کی صورت میں نکلتا ہے۔ سمارٹ فارمنگ میں جدید ٹیکنالوجیز جیسا کہ سینسرز اور سیٹلائٹ سے لی گئی تصاویر کو استعمال کرکے مٹی کی زرخیزی، موسم کی صورتحال، اور فصل کی صحت سے متعلق بڑی آسانی سے معلومات اکٹھی کی جاتی ہیں۔ اس کے بعد ان معلومات کا تجزیہ کیا جاتا ہے تاکہ پانی، کھاد،کیڑوں اور بیماریوں سے بچاؤ کے ادویات کا مناسب مقدار میں انتظام کیا جا سکے۔ باقی فوائد کے ساتھ سمارٹ فارمنگ سے پاکستان میں دستیاب پانی کو بہتر طریقے سے استعمال کیا جا سکے گا، جس سے پانی کی کمی کی وجہ سے بنجر زمینوں کو قابل کاشت بنانے کا موقع مل سکتا ہے۔ مزید برآں، کھادوں اور کیڑے مار ادویات کے درست استعمال سے ایک طرف ماحولیاتی اثرات کو کم کیا جا سکتا ہے دوسری طرف اس سے فصل کی پیداوار میں بھی اضافہ ممکن ہے۔ کئی دوسرے شعبوں میں جوہری تبدیلیاں لانے والے ڈرونز دنیا بھر میں بڑی تیزی کے ساتھ زرعی منظر نامے کو بھی تبدیل کر رہے ہیں اور پاکستان کو بھی اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ یہ بغیر پائلٹ کے چھوٹی سی ہوائی گاڑیاں جو ہائی ریزولوشن کیمروں اور سینسروں سے لیس ہیں، کسانوں کو ان کے کھیتوں کے بارے میں چند لمحوں میں وہ معلومات دے سکتی ہیں، جو اس کے بغیر ہفتوں میں بھی ممکن نہیں۔ ڈرونز کا استعمال فصلوں کی صحت پر نظر رکھنے، غذائی اجزاء کی کمی کی نشاندہی کرنے اور کیڑوں اور بیماریوں کا جلد پتہ لگانے کے لیے کیا جا سکتا ہے۔ یہ معلومات کسانوں کو بروقت اور ٹارگٹڈ کارروائی کرنے میں مدد کرسکتے ہیں، جس سے ایک طرف تو فصلوں کے نقصان کو کم کرکے مجموعی پیداوار کو بہتر بنایا جا سکتا ہے جبکہ دوسری طرف ٹارگٹڈ حکمت عملی سے وسائل کے استعمال میں بھی خاطر خواہ کمی لائی جاسکتی ہے، جس سے فصل پر لگنے والے اخراجات کم ہو جاتے ہیں اور کسانوں کو اچھا منافع مل سکتا ہے۔ کئی شعبوں میں مصنوعی ذہانت کے عجائب کا ذکر زبان زد عام ہے۔ مصنوعی ذہانت کے طاقتور سافٹ وئیر پاکستان کے زرعی شعبے میں بھی انقلاب برپا کر سکتے ہیں۔یہ ٹیکنالوجیز مستقبل کے پیداوار کی پیشن گوئی کرنے اور کاشتکاری کے بہترین طریقوں کی نشاندہی کرنے، فصل کی کاشت کے تاریخوں کے بارے میں راہنمائی کرنے، مٹی کی زرخیزی کا تجزیہ کرنے، موسمی حالات کی پیش گوئی کرنے اور مارکیٹ کے رجحانات کا تجزیہ کرنے کیلیے استعمال کی جا سکتی ہیں۔ڈرونز اور سمارٹ فارمنگ کی طرح مصنوعی ذہانت سے چلنے والے سافٹ وئیر بھی کسانوں کو پانی کے وقت کا تعین اور مناسب کھاد اور کیڑے مار دوائی کا تعین اور مقدار کے بارے میں راہنمائی کرکے پیدوار بڑھانے میں مدد کر سکتے ہیں۔ کسانوں کے منافع کو بڑھانے کیلیے ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے ڈیجیٹل (انٹرنیٹ) مارکیٹ بنائے جا سکتے ہیں، جس سے کسان براہ راست خریداروں کے ساتھ رابطہ قائم کر سکتے ہیں۔ اس سے پاکستان کے کسانوں کی ترقی کی راہ میں حائل سب سے بڑی رکاوٹ، آڑھت، سے چھٹکارا پایا جا سکتا ہے۔ ایسی مارکیٹس خاص طور پر ایسے دور دراز علاقوں میں رہنے والے کسانوں کیلیے انتہائی اہم ہونگی جن کسانوں کی روایتی منڈیوں تک رسائی محدود ہے۔ یہ آن لائن پلیٹ فارم کسانوں کو اپنی پیداوار کی نمائش کرنے اور قیمتوں کا موازنہ کرنے میں بھی مدد دے گا، جس سے کسانوں کو اپنی فصلوں کی بہتر قیمتیں حاصل کرنے اور کٹائی کے بعد ہونے والے نقصانات کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔اس کے علاوہ یہ مارکیٹس قیمتوں کے رجحانات اور اشیاء کی مانگ کے بارے میں بھی کسانوں کو باخبر فیصلے کرنے کے قابل بناتی ہیں۔ ٹیکنالوجی ہمارے زرعی شعبے کو تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، مگر ٹیکنالوجی کی صلاحیت کو مکمل طور پر استعمال کرنے کے لیے، پاکستان کو کسانوں کی تعلیم اور تربیت میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے تاکہ کسانوں کو ان آلات کو مؤثر طریقے سے استعمال کرنے کے لیے ہنر سے آراستہ کیا جا سکے۔ ساتھ ساتھ حکومت کو کسانوں کیلیے کسی معاون پالیسی کے ذریعے ٹیکنالوجی کے استعمال کا ماحول پیدا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اس سے نئی ٹیکنالوجی کو اپنانے کی حوصلہ افزائی ہو۔ اس کے ساتھ حکومت کی یہ بھی ذمے داری ہے کہ اس بات کو یقینی بنائے کہ ٹیکنالوجی کے فوائد تمام کسانوں تک پہنچیں، چاہے وہ چھوٹے یا بڑے زمیندار ہوں اور کسی بھی صوبے یا ضلع سے ان کا تعلق ہو۔ ڈیجیٹل تقسیم کو ختم کرنے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے جامع پالیسیاں اور حکومت کی طرف سے ٹارگٹڈ مداخلت ضروری ہیں تاکہ تمام کسانوں کو ان آلات تک رسائی حاصل ہو جن کی انہیں ترقی کیلیے ضرورت ہے۔ٹیکنالوجی کو اپنا کر اور کسانوں کو بااختیار بنا کر، امید کی جاسکتی ہے کہ پاکستان اپنے زرعی شعبے کو اقتصادی ترقی کے لیے ایک محرک قوت میں تبدیل کر سکتا ہے۔
QOSHE - ٹیکنالوجی :پاکستان کے زرعی شعبے کا حل - ڈاکٹر پرویز بزدار
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

ٹیکنالوجی :پاکستان کے زرعی شعبے کا حل

6 0
08.11.2023




جس طرح پاکستان کے زرعی شعبے کا معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہونا ایسی بدیہی بات ہے کہ اس سے ہر فرد واقف ہے اسی طرح ہر شخص اس حقیقت سے بھی واقف ہے کہ زرعی شعبے میں ہر گزرتے سال بہتری کی بجائے ابتری ہو رہی ہے۔ پاکستان میں زراعت کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ یہ شعبہ چالیس فیصد سے زیادہ افرادی قوت کو ملازمت فراہم کرتا ہے اور ملکی پیداوار میں بھی نمایاں حصہ ڈالتا ہے۔ تاہم، اس شعبے کو متعدد چیلنجز کا سامنا ہے، جن میں پانی کی کمی، موسمیاتی تبدیلی اور پیدوار کی کمی شامل ہیں۔ ان چیلنجز کی ایک وجہ پاکستان کے زرعی شعبے میں ٹیکنالوجی کا استعمال نہ ہونا ہے۔ٹیکنالوجی کا استعمال پاکستان کے زرعی شعبے میں انقلاب برپا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور ساتھ ساتھ بہت سے درپیش چیلنجز سے نمٹنے اور پائیدار ترقی کی طرف لے جانے کی بھی صلاحیت رکھتی ہے، جس کی کچھ چیدہ مثالیں یہ ہیں۔ برسوں سے دنیا بھر میں کسان سمارٹ فارمنگ سے فائدہ اٹھا رہے ہیں جس کے ذریعے دستیاب وسائل بہتر انداز میں استعمال کیے جاتے ہیں اور اس کا نتیجہ فصل کی پیداوار میں اضافے کی صورت میں نکلتا ہے۔ سمارٹ فارمنگ میں جدید ٹیکنالوجیز جیسا کہ سینسرز اور سیٹلائٹ سے لی گئی تصاویر کو استعمال کرکے مٹی کی زرخیزی، موسم کی صورتحال، اور فصل کی صحت سے متعلق بڑی آسانی سے معلومات اکٹھی کی جاتی ہیں۔ اس کے بعد ان معلومات کا تجزیہ کیا جاتا........

© Daily 92 Roznama


Get it on Google Play