|
انور شعورDaily Jang |
ہے تعجّب کہ ایک افسانہ ہر حقیقت دبائے بیٹھا ہے ہر طرف دندنا رہا ہے جھوٹ اور سچ منہ...
دو فریقین میں تواتر سے پِٹ رہا ہے مذاکرات کا ڈھول اور جاری ہے زور شور کے ساتھ گومگو،...
سر پہ چھت اور جسم پر پوشاک بھوک میں دانہ، پیاس میں پانی ہوں اگر سب سہولتیں حاصل ایک...
لوگ سمتوں میں بٹ گئے ہوں تو کارواں راہِ راست پر کیا آئے اہلِ دانش کی سوچ ہے جوکچھ...
اِسی دُھن میں ہیں بعض اہلِ سیاست ملے مسند کسی صورت، کسی طور وہ بس کُرسی پہ آنا...
ہے رہائی کے لئے بے تاب کوئی اور لگتا ہے، رہائی دور ہے منہ پہ یہ دعوا استقامت کا سہی...
رہی ہو کوئی بھی حالت ہماری کسی بھی طرح بیتا ہو گیا سال خوشی کی خواہش و امید کے ساتھ...
فتح و نصرت زیادہ دور نہیں ہو اگر جدّوجہد مل جل کر وار کرتے ہیں چھپ کے جو دشمن اُن سے...
لوگ کیوں ہیں ایک جارح کے حلیف؟ خوب یہ طرزِعمل ، یہ طور ہے دل سے اُس کا ساتھ کب دیتا...
جو غزہ میں روندتے ہیں بے دریغ بے بسوں کے مالی و جانی حقوق یاد کس منہ سے دلاتے ہیں...
اُنہیں اس بات کی پروا کہاں کوئی معاون لوگ اپنے ہیں کہ اغیار توقع کم ہے شاید مُلکیوں...
جو چاہتے ہیں فریقین اپنی اپنی جگہ بھلا وہ بات کہاں اے شعور ممکن ہے مذاکرات سے حاصل...
جدا ہے مغربی و مشرقی پاک وطن اب کچھ یہاںہے،کچھ وہاں ہے دیا تھا قائداعظم نے جو ملک وہ...
کسی رُخ سے نہیں ہے چین کوئی کسی پہلو سے کوئی سکھ نہیں ہے کریں تفصیل سے کیا کیا بیاں...
بھلا اُن بزدلوں کو کیا کہا جائے کوئی انسان ہیں یا وہ درندے جو ہوتے ہیں اچانک حملہ...
ملک کو بانٹتے ہو صوبوں میں پیڑ کو ڈال ڈال کرتے ہو ’’چار تنکے ہیں آشیانے کے تم انہی...
جُون ہی اُس کی ہوگئی کچھ اور جب کوئی ذات سے ہُوا باہر بن گیا وہ نمونۂ عبرت جو بھی...
تھا جو سلوک اووروں سے ان کا اب وہی خود بھی جھیل رہے ہیں کل جو سب سے کھیل رہے تھے آج...
سُنی جاتی ہے دلچسپی سے افواہ ہمارے دل لبُھاتی ہیں خرافات خبر میں وہ کہاں ہوتی ہے...
کیا بندوبست ہو کوئی کیا انتظام ہو وہ غیر ذمّہ دار ہیں جو ذمّہ دار ہیں جن میں کسی طرح...
آج بھی یاد ہیں ہمیں وہ دن مشرقی پاک تھا کبھی اپنا خاصی دوری کے بعد آخر وہ پھر ہُوا...
خود اٹھاتے نہیں وہ اپنا بوجھ دوسروں کے سروں پہ دھرتے ہیں ٹیکس لگتا ہے مالداروں پر...
کم پریشاں نہیں عوام النّاس سہہ رہے ہیں شدید مہنگائی چشمۂ فیض ہے رواں اس کا ہورہی...
آج بھی مقبول ہے چاروں طرف جس طرح مقبول تھا کل میڈیا میڈیا تو ہیں بہت سے جلوہ گر...
ضرورت ہے تحمل کی، سکوں کی پریشانی میں بیکل ہورہے ہیں سمجھ سے کام لینے کے بجائے نہ...
اپنی خودداری و اَنا کا ثبوت دوست ملکوں کو دے رہے ہیں ہم اُن سے خیرات ہم نہیں لیتے...
اچانک راستے سے لَوٹ آئے قافلے والے خدا جانے سفر میں کونسا ایسا مقام آیا ہمیں یاد...
امریکہ پہ گفتگو کے دوران کہنے لگے ایک دوست پرسوں ڈونلڈ ٹرمپ کا زمانہ دنیا کو یاد...
بہت آسان ہے الزام دھرنا تکلّف کون کرتا ہے ذرا بھی اگر نکلے کوئی الزام جھوٹا تو...
بھلا یہ بھولپن ہے یا ڈھٹائی جہاں پہلے تھے وہ اب تک وہیں ہیں سُدھرنے کی کہاں اُن سے...
آج کل کیوں نشاط و غم ڈھونڈوں نظر آئیں نہ حسب حال ہمیں بعض باتوں پہ شادمانی ہے بعض...
حالات کا بوجھ چار و ناچار مل جل کے تمام اُٹھا رہے ہیں ہو کوئی بھی ذمّے دار اس کا...
جو لیڈر خواب میں بھی دیکھتے ہیں حکومت اور منصب اور کُرسی سیاست اُن کا مقصد ہی نہیں...
جس سے حاصل ہو ہمیں امن و سکون کاش ہم اپنا سکیں وہ طرز و طور ہے ہمارے ہاتھ میں اپنی...
کئے جاتے ہیں جو بے سوچے سمجھے اُن اقدامات کا انجام کیا ہے سیاست جاری و ساری ہے دن...
کھول لیتے ہیں کھولنے والے ہم تو دروازہ بھیڑ دیتے ہیں ختم ہوتی ہے ایک بحث تو وہ دوسری...
مل گئی پھر درندگی کو راہ حملہ پھر کر دیا گیا ناگاہ ہو رہی ہیں شہادتیں پیہم آہ یہ...
حقیقت کہاں بن سکا کوئی دعوا دکھاوے کے اقدام ہوتے رہے ہیں ہم اس بار ان سے رکھیں کیا...
سیاسی فضا منقسم ہے لہٰذا فریقین میں ہوتی رہتی ہے تکرار اہم ہو کوئی بات یا غیر اہم ہو...
دوست ہم سے نبھا رہے ہیں شعورؔ دوستوں سے نبھا رہے ہیں ہم ہو رہے ہیں ادھار کے وعدے اور...
کہاں اِس دور میں سچّائی کی قدر خیالات اپنے شائع کیا کریں ہم نہیں سُنتا کوئی معقول...
اگر مہنگائی ہو قابو میں سرکار یہ بے چینی ، یہ گڑبڑ دور ہوجائے معاشی مشکلیں آسان...
یہ مودی جی سے بِنتی ہے ہماری کہ قابو میں رکھیں وہ ’’را‘‘ خدارا نہ پوچھے اس کی...
خدا جانے سیاستکار اپنے سیاست کررہے ہیں یا لڑائی تحمّل اور حکمت کے بجائے مسائل حل...
نہیں کرتے پسند افہام و تفہیم یقین رکھتے ہیں وہ للکارنے پر اُنہیں ہے ناز بَل بُوتے...
لچک اپنائیں سختی کے بجائے نہیں تو اور پچھتانا پڑے گا اکڑفوں سے چلے گا کام کب تک...
کُہر میں ڈوبا ہُوا ہے ہر سماں اور ہر منظر ہے دُھندلایا ہُوا سرزمین پاک پر کیا اِن...
کیا کہے کوئی اِس وقوعے پر حرفِ افسوس کے سوا آخر سانحہ کوئٹہ کا ہے غمناک صبر کیسے ہو...
اقبالؔ کے قطع سے کُھلا ہم پہ یہ عُقدہ ’’ہر چند کہ دانا اِسے کھولا نہیں کرتے...
گِنتی جمہوریت کی ہے بنیاد بات یہ جاننا ضروری ہے بھیڑ کی رائے ہو غلط کہ دُرست ہر طرح...