menu_open
Columnists
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

محمد مہدی

15 1
24.04.2024

چینی باشندوں پر حملے اور سی پیک کی رفتار کا سست پڑ جانا دو ایسے معاملات ہیں جو در حقیقت ایک ہی معاملہ ہیں اور اس پر صرف زبانی جمع خرچ مثلاً’’ ہم دہشت گردوں کو کیفر کردار پر پہنچا کر دم لیں گے ‘‘یا ’’کسی کو دونوں برادر ممالک کے تعلقات خراب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے ‘‘سے کام نہیں چلایا جا سکتا۔ جب اتنا وسیع الاثرات منصوبہ معرض وجود میں لانے لگے تھے تو اس وقت اس کا حقیقی معنوں میں ادراک بھی ضرور ہوگا کہ اس کی راہ میں روڑے نہیں بلکہ پہاڑ حائل کر دیے جائیں گے اور ان پہاڑوں سے سر پھوڑنے کی بجائے راستہ بنانا ہوگا ۔ مشکلات ہمیشہ درپیش رہتی ہیں جب وطن عزیز دنیا کے نقشے پر ظاہر ہونے لگا تھا تو اس وقت امریکہ میں متحدہ ہندوستان کے فوائد پر مضبوط رائے موجود تھی ۔ امریکی محکمہ خارجہ کے انڈر سیکرٹری ڈین ایچیسن ( یہ امریکی صدر ہنری ٹرو مین کی فارن پالیسی کے ماسٹر مائنڈ تھے اور بعد میں وزیر خارجہ رہے ) نے 14 اپریل 1947کو لندن کے امریکی سفارت خانے کو بھیجے گئے مراسلے میں امریکی پالیسی بیان کی تھی ۔ اس مراسلے میں تحریر تھا کہ’’ گزشتہ برس کے دوران ہم نے متحدہ ہندوستان کی اساس پر مقامی لوگوں کو اقتدار کی پر امن منتقلی کیلئے برطانوی حکومت کی کاوشوں کی بھر پور تائید کی ہے ۔ اس تائید کا اظہار اعلیٰ امریکی حکام کی طرف سے پریس کو جاری ہونے والے بہت سے بیانات کے علاوہ ہمارے سفارتی نمائندوں اور ممتاز ہندوستانی رہنماؤں کے درمیان غیر رسمی ملاقاتوں کی صورت میں ہوتا رہا ہے ۔ اس طرز عمل کو اختیار کرتے ہوئے ہم ہندوستان کی وحدت کو برقرار رکھنے کی راہ میں حائل رکاوٹوں سے پوری طرح آگاہ رہے ہیں ۔ ہم اس تصور کی طرف میلان رکھتے ہیں کہ ہندوستان کی یک جہتی برقرار رہنے سے دنیا کے اس حصہ میں ہمارے سیاسی اور معاشی مفادات کو بہترین فائدہ پہنچے گا ‘‘ اس کو پڑھ کر با آسانی یہ رائے قائم کی جا سکتی ہے کہ پاکستان کی پہلی........

© Daily Jang


Get it on Google Play