menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

ظلم کیخلاف توانا آواز، شاہدہ لطیف

14 0
21.07.2024

جدید شاعری کئی حیثیتوں سے قدیم شاعری سے مختلف ہے۔ اس کی نمایاں خصوصیات عاشقانہ مضامین و معروضات اور تخلیات کے بجائے حقائق اور واقعات کی ترجمانی کرنا ہے۔ قومیت، حُبِ الوطنی جذبہ کا احساس اور آزادی کی روح جدید شاعری کا سب سے بڑا وصف ہے۔ اُردو شاعری میں یہ تصور بالکل نیا ہے اور مغربی ادب کے اثرات کا نتیجہ ہے، ان تصورات اور نظریات کی ترجمانی نے ہماری شاعری کو قومی اور ملکی خصوصیات کا آئینہ دار بنا یا۔

آزادی کی تحریکوں کے ساتھ ساتھ جدید اُردو شاعری میں آزادی کا احساس روز بروز شدت اختیارکرگیا۔ یوں ملکی اور سماجی مسائل پر کھل کر اظہارِ خیال کیا جانے لگا، جس سے جدید شعراء نے اپنے کلام کی بدولت عوام الناس کے دلوں میں اُمیدکا دیا روشن کیا، ان کو زندہ رہنے کا حوصلہ دیا اور آگے بڑھنے کا راستہ دکھایا تاکہ قوم اپنی عظمت رفتہ کو حاصل کر سکے لیکن آگے چل کر اس میدانِ شعر و سخنوری میں ایسے بھی لوگ سامنے آئے جنہوں نے اپنی روایت، مذہب، تہذیب وتمدن اور اخلاق کو اپنی شاعری میں بڑی توانائی اور شدت جذبہ و احساس سے بھرپور انداز میں پیش کیا۔ جن میں شاہدہ لطیف کا وجود روشنی کے اُس ستارے کی طرح ہے جس کی روشنی آسمان کے کئی ستاروں میں سب سے زیادہ نمایاں ہوتی ہے۔

اس حوالے سے کچھ محترمہ کے بارے میں جمیل یوسف لکھتے ہیں کہ ’’ یہ روشنی اُن خواتین کیلئے چراغ راہ ہے جو اپنے جائز انسانی اور مذہبی حقوق کیلئے جہاد کررہی ہیں، جو ظلم و تشدد کیخلاف آواز اُٹھانا چاہتی ہیں۔ خواتین کی شخصیت کو مسخ کر دینے والے گھٹن اور بہتر ذہنی صلاحیتوں کے باوجود خواتین کو مردوں کے مقابلے میں کم سطح پر زندگی بسرکرنے پر مجبورکردینے والے ناروا اور بے جواز جبرکے خلاف جو خواتین آواز اُٹھا رہی ہیں، ان میں محترمہ شاہدہ لطیف پیش پیش ہیں وہ خود اپنی مثال سے اپنی تحریر و تقریر سے اور اپنی شاعری سے اس تحریک کو حوصلہ اور عزم عطا کرتی ہوئی نظر آتی ہیں۔‘‘ محترمہ........

© Express News


Get it on Google Play