سزائیں اور 8 فروری۔۔۔!
پاکستان کی 76 سالہ تاریخ کا ایک اہم مرحلہ آن پہنچا۔ ایک ایسا دن جب ”پاکستانی جمہوریت“ کا امتحان ہوگا۔ وہ ملک جو توپ، تلوار، بندوق سے مسلح جدوجہد کی بجائے ووٹ کے عمل سے دنیا کے نقشے پر اُبھرا، وہاں آج 76سال کے بعد بھی جمہوریت ایک ایسے ”کمرہئ امتحان“ میں ہے جہاں 12 کروڑ 70 لاکھ ووٹر اپنے مستقبل کے حکمرانوں کو چنیں گے، مگر حکمرانوں کو چننے کے لئے وہ جن نمائندوں کو ووٹ ڈال کر اپنی نمائندگی کا اختیار سونپیں گے ان کے بارے آج اکیسویں صدی میں بھی انہیں یہ ”شک“ ہے کہ ان کا نمائندہ کہیں ابتدائی ”72 گھنٹوں“ میں ہی ان سے ”ہاتھ“ نہ کردے۔ یہ شک ان کے دل میں ”ریاست“ کے فیصلوں اور ٹی وی سکرین پر بیٹھ کر سیاسی جماعتوں کی ”نمک حلالی“ کرنے والے ”اینکروں اور تجزیہ نگاروں“ نے ڈالا ہے۔ بچپن میں کسی سے سنا تھا کہ شک کا بیج بونا مشکل کام نہیں، صرف بیج بونے والے کا چہرہ ”معصومانہ“ ہونا چاہئے تاکہ دھوکہ دینے اور دلوں میں وسوسے پیدا کرنے میں آسانی ہو۔ پاکستان کے معصوم عوام جن کو اپنے مقاصد کے حصول کے لئے ”ریاست اور حکمرانوں“ نے تعلیم اور سکول سے دور رکھا، ہر چند سال بعد ”معصوم چہروں“ کے بنائے جال میں اس طرح پھنس جاتے ہیں کہ اسے آنکھوں کے سامنے موجود سچ دکھائی نہیں دیتا اور اسے وہی سچ لگتا ہے جو ”ریاست“ کے نام پر اسے بیچا جاتا ہے۔ بیچا جانے والا سودا ”کھرا ہے یا کھوٹا“ اس کی شناخت پڑھے لکھے ”سمجھدار“ لوگوں کے لئے بھی مشکل کام ہے، چہ جائیکہ وہ ملک جہاں پونے تین کروڑ بچہ سکول نہ جا رہا ہو، اس کے ”حال اور مستقبل“ کا ووٹ کی پرچی کے صحیح استعمال کرنے والوں........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website