27ویں ترمیم اور شیدے ریڑھی والے کی امیدیں
صبح سویرے شیدے ریڑھی والے کے پاس جانا پڑا کہ بیگم صاحبہ نے بتا دیا تھا پیاز، ٹماٹر اور سبزی ختم ہے۔ دوپہر کو کچھ کھانا ہے تو بازار جائیں اور سامان لے آئیں۔ سو مجھے شیدے ریڑھی والے سے ملاقات تو کرنی ہی تھی۔ مجھے ویسے بھی کافی دن ہو گئے تھے اسے ملے ہوئے، اس لئے بھی دیکھتے ہی کہنے لگا۔ بابوجی آج تو کچھ اور بھی مانگتا تو مل جاتا۔ ابھی میں آپ کو یاد کر ہی رہا تھا۔ میں نے پوچھا خیر تو ہے مجھے کیوں یاد کررہے تھے۔ شیدے کے چہرے پر وہی معنی خیز مسکراہٹ آئی جو کسی خاص موقع پر آتی ہےّ بابو جی کل رات ستائیسویں ترمیم منظور ہوگئی ہے۔ کئی وزیروں کو کہتے سنا ہے ملک کا بہت بڑا مسئلہ حل ہو گیا ہے۔ اب سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا۔ میں اس لئے آپ کو یاد کررہا تھا کہ آپ آئیں تو پوچھوں اب کیا کیا ٹھیک ہوجائے گا، میں نے پوچھا تم کیا ٹھیک کرنا چاہتے ہو۔ سب کچھ تو ٹھیک چل رہا ہے۔ اس نے کہا بابو جی مذاق نہ کریں۔ سب ٹھیک چل رہا ہوتا تو اتنی جلدی میں یہ ترمیم منظور کرائی جاتی۔ کچھ تو گڑ بڑ تھی جس کی وجہ سے یہ ترمیم جلدی میں منظور کرائی گئی۔ یہ اس شیدے کی سب سے بڑی خرابی ہے کہ ریڑھی والا ہونے کے باوجود سارا دن سیاست اور یگر معاملات میں گھسا رہتا ہے۔ عام ریڑھی والوں کو جن باتوں کی خبر تک نہیں ہوتی اور نہ ہی وہ ان میں دلچسپی رکھتے ہیں، شید انہ صرف ان میں ٹانگ اڑاتا ہے بلکہ اس کے ذہن میں الٹے سیدھے سوال بھی پیدا ہو جاتے ہیں۔ پھر اس نے کہا بابو جی میں تو صرف اس لئے پوچھ رہا ہوں کہ اس ترمیم سے کیا میرے جیسے غریبوں کا بھی کوئی بھلا ہوگا۔ کیا ہمیں........





















Toi Staff
Penny S. Tee
Sabine Sterk
Gideon Levy
John Nosta
Mark Travers Ph.d
Gilles Touboul
Daniel Orenstein