menu_open
Columnists
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

   27 دسمبر:لازوال جدوجہد

7 0
28.12.2024

محترمہ بے نظیر بھٹو کا یومِ شہادت اس سال ملک میں سیاسی طلاطم کے ایام میں منایا جائے گا۔ محترمہ بے نظیر بھٹو شہید نے شہادت سے کچھ روز پہلے یہ اعلان کیا تھاکہ وہ ملک کودہشت گردوں اور شرپسندوں کے حملوں سے بچائیں گی، اس وقت طالبان کا جنگ جو گروہ مارگلہ پہاڑی پر پہنچ گیا تھا اور انہوں نے اسلام آباد پر قبضہ کا اعلان کر دیا تھا پاکستان کی وحدت ان کے نشانہ پر تھی۔ ملک کودرپیش اس سیاسی افراتفری کے شدید خطرات لاحق تھے۔ انہوں نے ان خطرات کے خلاف اعلانِ جنگ کرتے ہوئے یہ تاریخی الفاظ کہے کہ میں ملک کو بچا?ں گی۔ لیکن وہ اپنی زندگی کو نہ بچا سکیں اور 27دسمبر کی شام دہشت گردوں نے انہیں نشانہ بنا کر شہید کر دیا۔

پی ٹی آئی کے کچھ لوگ مذاکرات کے لیے ہماری طرح بہت زیادہ سنجیدہ ہیں: رانا ثنا اللہ

محترمہ بے نظیر بھٹو نے جس جرا ¿ت و بہادری سے ملکی سالمیت بچانے کا یہ اعلان کیا تھا کہ اس کی بدولت ہر سال یوم شہات عقیدت و احترام سے منایا جاتا ہے اور اس وقت ملک جس انتشار کی پستی میں ہے اس طلاطم خیز سیاسی افراتفری میں ان کی قربانی ایسی مثال ہے جو ایک عظیم لیڈر کی پہچان ہوتی ہے اور اسی وجہ سے وہ محترمہ شہید عوام کے دلوں میں زندہ و جاوید ہیں اور مر کر بھی زندہ ہیں پاکستان بھر میں لوگ ان کی عظیم قربانی کو یاد کرتے ہیں۔

محترمہ بے نظیر بھٹو نے مارشل لاء کے خلاف آواز بلند کی۔ جب وہ مارشل لاء کے چند دن بعد لاہور تشریف لائی تھیں۔ جنرل ضیا نے 5جولائی 1977ء_ کو مارشل لاء_ نافذ کرکے ملک کا نظم و نسق سنبھال لیا تھا۔ مارشل لاء_ کے ابتدائی ایام میں وہ اپنے چھوٹے بھائی شاہنواز بھٹو کے ہمراہ لاہور آئیں۔ تو ان کو بے مثال پذیرائی ملی۔ ان کا قیام بیگم نادرہ خاکوانی کے ہاں تھا۔ انہوں نے بہادری اور جرا ¿ت سے مارشل لاء_ کے خلاف احتجاج کیا اور مجھے پہلا انٹرویو دیا یہ تاریخی انٹرویو درج ذیل ہے۔

ذہن و دل پر چھائی فکرمندی آپ کی سوچ کو کند کر دیتی ہے، زندگی کے موجودہ لمحات سے فائدہ اٹھائیں اوراپنے لیے کامیابی کی راہیں تلاش کریں

محترمہ بے نظیر بھٹو کو سیاسی سوجھ بوجھ وراثت........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play