پنجاب نگرانی برائے اشیائے ضروریہ ایکٹ-2024 -ایک تجزیہ
ایک عرصہ ہوا ملک عزیز میں مہنگائی کا جن بوتل سے باہرنکل کر پوری آب و تاب کے ساتھ دھمالیں ڈال رہا ہے۔ متعدد کو ششوں کے باوجود کوئی بھی حکومت اسے قابو کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی، جس کی وجوہات کی فہرست تو کافی طویل ہے، جنھیں ہم کسی دوسرے کالم کے ے چھوڑ دیتے ہیں، سر دست ہم حال ہی میں اس ضمن میں صوبائی اسمبلی پنجاب کی طرف سے منظور کردہ '' دی پنجاب نگرانی برائے اشیائے ضروریہ ایکٹ- 2024 کا وفاقی حکومت کے پرائس کنٹرول اور منافع خوری و ذخیرہ اندوزی ایکٹ-1977ء سے موازنہ کرنے کی کوشش کر تے ہیں تا کہ قارئین کو آگا ہی مل سکے کہ حکومت پنجاب کو پرانے قانون کی موجودگی میں ایک نیا قانون بنانے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟اس کے اغراض و مقاصد کیا ہیں؟ اور کیا یہ ایکٹ اپنے اغراض و مقاصد کو پورا کر پائے گایا حسب سابق منوں مٹی کے نیچے دب کر قصہ پارینہ بن جائے گا؟ سن 1977 والا پرائس کنٹرول ایکٹ وفاقی حکومت کی طرف سے پورے پاکستان میں نافذکیا گیا تھا۔ اس ایکٹ کے مطابق کنٹرولر جنرل آف پرائسز کے تقرر، اس کے قواعد بنانے اور اختیارات کی تقسیم کا اختیار وفاق کے پاس تھا۔اس کی رو سے قانون شکنی کرنے والوں کو تین سال تک قید اور ایک لاکھ تک جرمانہ کی سزا دی جا سکتی تھی اور جرم کو دہرانے کی صورت میں ملزم کو کم از کم ایک سال تک سزا دینا لازم تھا۔ مجسٹریٹ درجہ اول مجموعہ ضابطہ فوجداری 1898 کی دفعات 262 تا 265میں دیے گیے اختیارات استعمال کرتے ہوئے سمری ٹرائیل کر کے ملزم کو سزا دے سکتا تھا۔ اس کے شیڈول میں صرف 38 اشیائے خوردونوش کا ذکر تھا۔
حکومت نے کمرشل، زرعی اور بلک صارفین کے لیے بجلی کی قیمت بڑھانےکی منظوری دے دیاس کے برعکس 'دی پنجاب پرائس کنٹرول آف اسینشل کموڈوٹیز ایکٹ-2024'' کوصوبہ پنجاب کی حدود میں نافذ کیا گیا ہے۔ اس میں کنٹرولر آف پرائسز اینڈ سپلائز کے اختیارات ضلع کے ڈپٹی کمشنر کو تفویض کیے گئے ہیں۔ اس کی دفعہ 3 کے تحت ایک پرائس کنٹرول کونسل تشکیل دی گئی ہے، جس کا چیئرمین صوبائی........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website