تیرا مکہ رہے آباد مولا (2)
میرا تجربہ تو یہ رہا ہے جہاں کہیں ہجوم اکٹھا ہوا، ذرا سی دھکم پیل ہوئی تو گھونسے اور مکے چل گئے۔ کسی نے ذرا سی بات کر دی، غصے میں آ گئے اور پھر بات بڑھتے بڑھتے نجانے کہاں تک چلی گئی، مگر مکہ میں ہر منظر بدلا ہوا تھا۔ خانہ کعبہ کے طواف کا روح پرور منظر اس لئے بھی سکون دیتا ہے کہ چلتے ہوئے دھکے بھی لگتے ہیں اور لوگ ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش بھی کرتے ہیں مگر مجال ہے کسی کے چہرے پر کوئی غصہ یا کوئی نفرت نظر آتی ہو۔سب اللہ اکبر کا ورد کرتے، لبیک لبیک کی صدائیں بلند کرتے آگے بڑھتے رہتے ہیں۔ صرف یہیں نہیں بلکہ صفا و مروا کی سعی کے دوران بھی کوئی کسی کی طرف اس لئے غصے سے نہیں دیکھتا کہ وہ کہنی مار کر یا دھکا دے کر اپنی جگہ بناتے ہوئے آگے نکل گیا ہے۔سب کے دلوں میں بس ایک ہی لگن ہوتی ہے اللہ کے حضور آگے بڑھتے جائیں۔ حرم کی حدود سے نکل کر جب آپ ابراہیم خلیل روڈ پر آتے ہیں تو وہاں بھی ایک جم غفیر حرم کی طرف آ اور جا رہا ہوتا ہے۔ سامنے سے آنے والوں کو راستہ دیتے ہیں، عورتیں، مرد ایک ہی صف میں شامل ہوتے ہیں۔ کیا یہ ڈسپلن کہیں اور نظر آتا ہے، نہیں کیونکہ مکہ تو خالق ارض و سما کا گھر ہے۔یہاں اسی کی کبریائی اپنا حصار رکھتی ہے۔ سب یہ سوچ کر اس شہرمیں داخل ہوتے ہیں کہ تکبر، انا، غصہ، نفرت اور جاہ و جلال رب کعبہ کو پسند نہیں، یہاں آکر ہر مسلمان اس حقیقت کو پا لیتا ہے کہ وہ ایک ذرے سے بھی کمتر حیثیت رکھتا ہے۔ مالک ارض و سما کا جلال و جمال اس کے وجود کو اپنی گرفت میں لے لیتا ہے یہاں ہر رنگ، ہر نسل اور ہر ملک کے زائرین آتے ہیں مگر یہاں آکر وہ سب کچھ بھول کر صرف مسلمان بن کر سوچتے ہیں۔ اس کوشش میں رہتے ہیں........





















Toi Staff
Penny S. Tee
Sabine Sterk
Gideon Levy
John Nosta
Mark Travers Ph.d
Gilles Touboul
Daniel Orenstein