16دسمبر: ہولناک اور افسوسناک یادیں
16دسمبر کا دن گزر گیا ہم نے سانحہ اے پی ایس کو یاد گیا یہ ایک دلفگار واقعہ تھا، دہشت گردوں نے معصوم بچوں اور ان کے اساتذہ پر قیامت برپا کر دی تھی۔ قوم کے بچوں، ماؤں، بیٹیوں اور بیٹوں نے بڑے عزم اور حوصلے سے ان کا سامنا کیا، مقابلہ کیا اور بہت سوں نے شہادت کا عظیم مرتبہ پایا۔ ہمارے بہادر فوجی بھائیوں نے انہیں کیفر کردار تک پہنچانے کی کاوشیں کیں۔ کامیابی حاصل کی لیکن یہ اس سے پہلے آگ و خون کا کھیل کھیل چکے تھے۔ہم ایک عرصے سے دہشت گردوں کی وحشت کا شکار ہیں یہ لوگ ہمارے ہم مذہب بھی ہیں لیکن ان کی حرکات نہ دین اسلام کی تعلیمات کے مطابق ہیں اور نہ ہی علاقائی رسوم و رواج کے مطابق قابل قبول ہیں۔ افغانستان میں اشتراکی افواج 1979ء میں داخل ہوئی تھیں۔ ہم نے افغانوں کی جدوجہد آزادی کو سپورٹ کرنے کا فیصلہ کیا تھا ہم نے اپنی سرحدیں مہاجرین اور مجاہدین کے لئے کھول دی تھیں ہم نہ صرف مہاجروں کو پناہ دیتے تھے بلکہ افغانستان کے پہاڑوں، صحراؤں اور میدانوں میں اشتراکی فوجیوں سے لڑنے والے مجاہدوں کو روٹی اور گولی پہنچانے کا فریقہ بھی سرانجام دیتے رہے۔ افغانوں کی جدوجہد آزادی کامیاب ہوئی اور وہ اشتراکی غلامی سے بچ نکلے۔ اس جنگ کے دوران (1979-89) عالم اسلام کے کونے کونے سے نوجوان، اپنے افغان بھائیوں کی نصرت کے لئے یہاں آئے۔ یہاں جنگی تربیت حاصل کی اور پھر میدان جہاد میں دشمنوں سے لڑتے رہے۔ پاکستان کی سرزمین افغان مہاجرین و مجاہدین کے لئے ہی نہیں بلکہ غیر ملکی مہمانوں کے لئے بھی جائے پناہ و امن بنی رہی۔ اسی دور میں اسلحہ،ڈالر عام ہوئے۔ امریکی، سعودی، کویتی اور دیگر ممالک کی امداد اور اسلحے نے پاکستان کو اعلیٰ میدانِ کار زار بنایا اسی دوران ہم نے دوسری جنگ عظیم کے دور کے اسلحے سے جان چھڑائی ہماری افواج ماڈرن اسلحے سے لیس........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website