اُجاغ میں پڑی ہے راکھ (1)
لاہور میں جیسے ہی سخت سردی کی لہر میں کمی واقع ہوئی ہے یہاں کی ادبی فضا رنگین نظر آنے لگی ہے۔ کچھ ہی دن پہلے بہت سے میلے سجے ان میلوں کو دیکھتے ہوئے لاہور کو میلو ں کا شہر کہا جائے تو غلط نہ ہوگا لوگوں کی بہت بڑی تعداد ان میں شرکت کرتی ہے اور خاص طور پر ہماری نوجوان نسل بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہے۔ یہاں لاہوریے نہ صرف ادب اور کلچر سے روشناس ہوتے ہیں بلکہ یہاں کے کھابوں سے بھی بے حد محظوظ ہوتے ہیں۔ یہ سب محفلیں میلے ڈھیلے درحقیقت ہمارے پنجاب کی روایات ہیں۔ موسم کے بدلنے پر ہمارے لاہوریے گھروں میں بھی موسیقی کی محفلوں کا اہتمام کرتے ہیں اور مہمانوں کی تواضع بھی دل و جان سے کرنے میں مشہور ہیں۔ یعنی ہمارے لاہوریے بے حد مہمان نواز ہیں۔ ہمارے ہر دلعزیز شاعر ادیب شعیب بن عزیز کو کون نہیں جانتا۔ ہمارے ادبی قبیلے شعیب بن عزیز کو دل و جان سے عزیز رکھتے ہیں۔ اُن کے ہاں بھی دعوت شیراز ہوتی رہتی ہیں خوش قسمتی سے اس بار قرعہ ہمارے نام نکلا اور ہمیں شعیب بن عزیز نے صبح ناشتے پر بڑی محبت سے مدعو کیا۔ ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہم نے اس دعوت میں بھابھی کے ہاتھ کے پکے پائے وہاں خوب سیر ہوکر کھائے اور پھر حلوے اور مزے کی چائے اور پراٹھوں نے تو رہی سہی کسر بھی پوری کردی اور خاص بات تو یہ ہے کہ بڑے عرصے بعد لاہوری لسی پی اور برسوں کی پیاس بجھائی۔ شعیب صاحب کے چٹکلے اور خوبصورت گفتگو سے خوب فیضیاب........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website