menu_open Columnists
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close

    صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں 

15 0
03.10.2025

ہماری سیاست ہمیشہ سے اتحادی حکمت عملیوں، وقتی مفاہمتوں اور پھر اچانک اختلافات کے گرد گھومتی رہی ہے، پنجاب کی سیاست تو بالخصوص اس تناؤ کی جیتی جاگتی مثال ہے، حالیہ دِنوں میں پنجاب میں بر سر اقتدار جماعت مسلم لیگ (ن) اور اتحادی جماعت پیپلز پارٹی کے درمیان کھچاؤ ایک دفعہ پھر نمایاں ہو رہا ہے،یہ محاذ آرائی بظاہر سیلابی نقصانات، گندم کی خریداری اور کسانوں کے مسائل کے حوالے سے شروع ہوئی ہے، لیکن درحقیقت اس کے اثرات پنجاب ہی نہیں،بلکہ وفاق کی سیاست اور حکومت تک پھیل سکتے ہیں۔پنجاب میں حالیہ سیلاب نے بڑے پیمانے پر کھیت، فصلیں اور دیہی انفراسٹرکچر تباہ کیا، کسانوں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا، پیپلز پارٹی نے الزام عائد کیا کہ مسلم لیگ (ن) کی صوبائی حکومت متاثرین کو بروقت ریلیف دینے میں ناکام رہی۔ مسلم لیگ(ن) اس کے برعکس دعویٰ کرتی ہے کہ اس نے تاریخ کی سب سے بڑی ریلیف مہم شروع کی،مگر حقیقت یہ ہے سیلاب متاثرین کی ایک بڑی تعداد اب بھی عدم اطمینان کا شکار ہے، یہ معاملہ محض انتظامی کارکردگی کا نہیں بلکہ سیاسی اثرات کا حامل ہے، پیپلز پارٹی اس کو پنجاب میں اپنی کھوئی ہوئی جگہ بنانے کے لئے استعمال کر رہی ہے،جبکہ (ن) لیگ اسے اپنی ساکھ کے خلاف مہم قرار دے رہی ہے،گندم اور سبسڈی کا بحران، گندم کی خریداری ہمیشہ سے پنجاب کی سیاست کا حساس موضوع رہا ہے کیونکہ صوبے کی معیشت کا بڑا حصہ زراعت پر مبنی ہے اور اگر کسان مسلم لیگ (ن) سے ناراض ہو گئے تو آئندہ عام انتخابات میں پنجاب کی سیاست کا منظر نامہ یکسر بدل سکتا ہے۔

اگر کوئی روس کیساتھ فوجی میدان میں مقابلہ کرنا چاہتا ہے تو آگے بڑھ کردیکھ لے، پیوٹن

مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی........

© Daily Pakistan (Urdu)