menu_open
Columnists
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

   سپریم کورٹ کے آفت بداماں فیصلے

16 0
14.07.2024

سنی اتحاد کونسل کی اپیل پر سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے میں تعجب کی کوئی بات نہیں ہے۔تقسیم کے وقت ہمیں مضبوط اینگلو سیکشن قانونی ڈھانچے پر استوار عدلیہ ملی تھی۔ مسلسل تہذیبی انحطاط اور فکری پسماندگی کے سبب اب اس کی باقیات عجائب گھر میں رکھ دی جائیں تو تاریخ محفوظ ہو جائے گی۔ انتظامیہ ہو یا عدلیہ دستوری چھتری تلے سب ادارے پارلیمان سے سیراب ہوتے ہیں، لیکن موجودہ عدلیہ، انتظامیہ اور پارلیمان کا معتدبہ حصہ اب بھی اسی نہر سے "فیض" یاب ہے جس کا باجوائی کھالہ اسی قدیم ندی سے جڑا ہے۔ دو سال قبل محسن نقوی نامی سینیٹر سے کتنے لوگ واقف تھے؟ یہ صاحب کہاں سے تشریف لائے۔ ہر تیسرے چوتھے ریاستی ادارے میں جھلملاتے سلمہ ستاروں سے مزین معززین کی نئی لہر کیا آپ دیکھ نہیں رہے۔ سیاسی لوگ وقتی نفع نقصان سے اوپر ہو کر سوچا کریں۔

ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملہ، باراک اوباما کا بیان بھی سامنے آ گیا

سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ ضیائی مارشل لاء کے خلاف نصرت بھٹو کیس 1979کا ذرا "بہتر" تسلسل ہے۔ یہ فیصلہ ظفر علی شاہ کیس 2000ء کا بھی عکس ہے،لہٰذا مجھے کچھ تعجب نہیں ہوا، دو ایک استثنائی مواقع کے سوا عدلیہ ہمیشہ ملک کو بحرانوں میں دھکیلنے کی ذمہ دار رہی ہے۔1977ء کی آئین شکنی پر نصرت بھٹو نے سپریم کورٹ میں مارشل لاء کے خلاف درخواست دائر کی۔ تمام قانونی نظام ایک ہی چیز بتاتے ہیں کہ مدعی کی داد رسی کی جائے یا نہ کی جائے۔درخواست کے جواب میں مدعا علیہ بھی کچھ مانگے تو عدالت اس سے الگ درخواست مانگتی ہے جس کی سماعت الگ سے ہوتی ہے۔ نصرت بھٹو کی درخواست یہ تھی کہ مارشل........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play