ڈاکٹر مجاہد منصوری
علم ابلاغ عامہ کی انقلاب آفریں اسپیشلائزیشن ڈیولپمنٹ کمیونی کیشن (ترقیاتی ابلاغ) کا ایک اہم موضوع ’’سوشل موبلائزیشن‘‘ ہے۔ اسکا بنیادی مقصد عوام الناس (ٹارگٹ آرڈی ننس) کو متحرک کرکے انکے رویے میں کسی مخصوص ترقیاتی ہدف کے حصول کیلئے سرگرم کرنا ہوتا ہے۔ جسکی ترقی مقصود ہے، ان میں یہ تحریک مخصوص و منظم اور منصوبہ سازی سے ہونیوالے ایسے کمیونیکیشن آپریشن سے ایک مخصوص مقام پر متحرک کرکے انہیں کسی بڑے اجتماعی فائدے (کاز) کے حصول کیلئے اکٹھا کرکے پرعزم بنانا ہوتا ہے۔ فالو اپ میں خود بخود مخصوص باہمی مفاد میں گہری دلچسپی لیتے سنجیدہ ہو کر کاز کیلئے باہمی رابطے بڑھاتے، مرکز فلاح (جس پلیٹ فارم سے کمیونی کیشن آپریشن لانچ ہوتا ہے) سے ذہنناً اور عملاً اجتماعی سرگرمیوں کے ذریعے وابستہ ہو جاتے ہیں۔ گویا کاز کے حوالے سے انکی گہری دلچسپی و بیداری عملی شکل اختیار کرلیتی ہے۔ جو ٹارگٹ آڈیننس کے سماجی رویے میں بڑی اور مثبت تبدیلی لاکر سماجی ترقی کے عمل کو تیزتر کر دیتی ہے۔ مخصوص ترقیاتی موضوعات پر واکس، ریلیاں، گالاز، اعلیٰ سطح پر ورکشاپ، گروپ ڈسکشن اورینٹیشن پروگرام، مخصوص کازز کیلئے سوشل موبلائزیشن کی عملی اشکال ہیں۔ بالعموم یہ سب کمیونیکیشن آپریشن، سوشل ڈیولپمنٹ تھرو بیہورئیل چینج کی ابلاغی سرگرمیاں ہیں، جو سوشل سیکٹر میں صحت عامہ، تحفظ خوراک، ویمن اینڈ چائلڈ ڈویلپمنٹ، کمیونٹی ڈویلپمنٹ، وغیرہ جیسی بڑی کاززکیلئے لانچ کی جاتی ہیں۔ اور سوشل موبلائزیشن کہلاتی ہیں۔ ان سے دنیا خصوصاًترقی پذیر میں سماجی انقلاب برپا ہوا ہے۔تمام اقسام کے سائنسز کا کمال یہ ہے کہ ان جملہ ڈسپلنز (باڈیز آف نالج یا علوم) اپنا اصل رنگ (وسیع تر فوائد) دکھانے کیلئے ایک دوسرے پر انحصار کرتے باہمی اشتراک سے فلاح انسانیت کا انقلابی سامان بنتے ہیں، جسے سوشل سائنسز میں کمیونیکیشن سائنس،پولیٹکل سائنس کاباہمی اشتراک، گڈگورننس، کوالٹی قانون سازی، سمارٹ پالیسی اینڈ ڈسیژن میکنگ سے لیکر مطلوب سیاسی استحکام، بطرف معاشی استحکام باہم مل کر........
© Daily Jang
visit website