menu_open
Columnists
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ

7 0
29.07.2024

دنیا میں تین بڑی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیوں میں موڈیز، اسٹینڈرڈ اینڈ پور (S&P) اور فچ انٹرنیشنل شامل ہیں۔ یہ ایجنسیاں ممالک کی کنٹری رسک رپورٹ اور معاشی درجہ بندی مرتب کرتی ہیں جو آئی ایم ایف، ورلڈ بینک، ایشین ڈویلپمنٹ بینک اور دیگر عالمی مالیاتی اداروں کو قرضہ دینے میں مدد دیتی ہے۔ ان ایجنسیوں کی اچھی درجہ بندی سے سرمایہ کاروں کا کیپٹل مارکیٹ اور بانڈز پر اعتماد بحال ہوتا ہے۔ عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیوں کا معاشی درجہ بندی کیلئے ایک میکنزم ہوتا ہے لیکن پہلی بار امریکی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی فچ انٹرنیشنل نے اپنی کنٹری رسک رپورٹ میں پاکستان کی سیاسی صورتحال کو بھی مدنظر رکھا ہے اور کہا ہے کہ عمران خان کے جیل سے باہر آنے کا فی الحال کوئی امکان نہیں، مسلم لیگ (ن) کی حکومت 18 ماہ برسراقتدار رہے گی اور آئی ایم ایف کے معاشی اصلاحات کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے میں کامیاب ہوگی لیکن اگر کسی وجہ سے موجودہ حکومت چلی جاتی ہے تو متبادل کے طور پر نئے انتخابات کے بجائے فوج کی حمایت یافتہ ٹیکنو کریٹ حکومت بننے کا زیادہ امکان ہے مگر آئین میں ایسی کسی حکومت کی گنجائش نہیں۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان کی موجودہ معاشی صورتحال اور سیاسی عدم استحکام ملک کو ڈی ریل کرسکتا ہے۔ فچ انٹرنیشنل نے پیش گوئی کی ہے کہ موجودہ سال کے اختتام تک روپے کے مقابلے میں ڈالر 290 روپے اور 2025 ءمیں 310 روپے تک جاسکتا ہے۔ حال ہی میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ بہتر کرنے کیلئے فچ کو ملک کی معاشی، سیاسی صورتحال اور آئی ایم ایف سے ہونے والے معاہدے پر ایک بریفنگ بھی دی ہے۔عالمی ادارے کی حالیہ رپورٹ کے بعد یہ سوالات کئے جارہے ہیں کہ کیا کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی اپنی رپورٹ میں معاشی درجہ بندی کے علاوہ سیاسی........

© Daily Jang


Get it on Google Play