بائیکاٹ اسرائیل تحریک کتنی موثر ہے؟
جولائی دو ہزار پانچ میں فلسطینی نژاد قطری ایکٹوسٹ عمر برغوتی نے مصر میں مقیم فلسطینی ایکٹوسٹ رامی شاعت سے مل کر فلسطینیوں کے حقوق کی بحالی پر اسرائیل کو مجبور کرنے کے لیے اسرائیل میں سرمایہ کاری کے بائیکاٹ اور بین الاقوامی پابندیاں لگوانے کے لیے بی ڈی ایس ( بائیکاٹ ، ڈائیویسٹمنٹ ، سینگشنز ) تحریک کی بنیاد رکھی۔دو ہزار سترہ میں عمر کو پرامن جدوجہد میں سرگرم حصہ لینے پر گاندھی امن ایوارڈ سے نوازا گیا۔ بی ڈی ایس سے قبل عمر نے اسرائیل کے تعلیمی و ثقافتی بائیکاٹ کی تحریک بھی شروع کی۔
عمر برغوتی کے ساتھی رامی شاعت کو دو ہزار انیس میں مصری حکومت نے دہشت گرد سرگرمیوں کے الزام میں دو برس سے زائد عرصے تک جیل میں رکھا۔رہائی کے عوض رامی کی مصری شہریت منسوخ کر کے جبراً اردن بھیج دیا گیا اور اب وہ فرانس میں مقیم ہیں۔
بی ڈی ایس جنوبی افریقہ کی شہری حقوق کی تنظیموں کی جدوجہد سے متاثر بتائی جاتی ہے۔اس جدوجہد کے نتیجے میں جنوبی افریقی نسل پرست گوری حکومت کا عالمی بائیکاٹ ہوا اور یوں مسلسل عالمی دباؤ نے جنوبی افریقہ میں اپارتھائیڈ نظام کے خاتمے میں اہم کردار ادا کیا۔
بی ڈی ایس کی بائیکاٹ حکمتِ عملی اس کی فلسطین نیشنل کونسل طے کرتی ہے مگر یہ کوئی مرکز پسند تنظیم نہیں بلکہ دنیا بھر میں انسانی حقوق اور نسل پرستی کے خلاف نبردآزما افراد یا تنظیمیں اپنے اپنے طور پر بھی بی ڈی ایس کے منشور پر عمل کر سکتے ہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ بی ڈی ایس سے متعدد ممالک کی سیکڑوں ورکرز یونینیں ، اکیڈمک تنظیمیں ، چرچ فاؤنڈیشنز اور سرکردہ روشن خیال افراد جڑتے چلے گئے اور اب اس کا دائرہ سو سے زائد ممالک تک پھیل چکا ہے۔
اسرائیل میں بی ڈی ایس کا حامی ہونا قانوناً جرم ہے۔امریکا کی تیس ریاستوں اور جرمنی میں اس کی سرگرمیوں پر پابندی ہے۔مگر سوشل میڈیا کی........
© Express News
visit website