menu_open Columnists
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close

  21ویں صدی کا تغیراتی تنوع اور نعتیہ ادب

6 0
20.04.2025

ہر آنے والی صدی اپنے ساتھ کچھ بنیادی تغیرات لے کر آتی ہے جو پچھلی صدی سے یکسر مختلف ہوتے ہیں اور اس کا ظہورکم و بیش اس کے پہلے حصے میں ہو جاتا ہے یا پچھلی صدی کی آخری دہائی اس کی طرف پیش قدمی کا آغاز کر چکی ہوتی ہے۔ تاریخ کا مطالعہ بتاتا ہے کہ یہ تغیرات اکثر صدی کے پہلے حصے میں رونما ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور 21ویں صدی میں بھی اس کے عمل کا آغاز ہو چکا ہے، جس سے زندگی کا ہر شعبہ متاثر ہوا ہے۔ مصنوعی ذہانت (AI) اس صدی کی وہ اٹل سچائی ہے جو ہماری جدید نسل کے ہاتھوں میں آ چکی ہے،اس کی رفتار اس قدر تیز ہے کہ اسے ایک طلسم کدے کا نام ہی دیا جا سکتا ہے، جس نے ہماری زندگیوں، حالات اور سوچنے سمجھنے کی صلاحیتوں کو براہِ راست چیلنج کر دیا ہے۔یہاں انسانوں نے انسانوں سے ہی حاصل کئے ہوئے ڈیٹا کو ایک مصنوعی مشین میں ڈال کر اس سے ایک نئی دنیا تخلیق کر دی ہے۔ اب کوئی لفظ منہ سے نکالیں اور اس پر چند سیکنڈ میں بنا بنایا مواد آپ کے ہاتھوں میں پہنچ جاتا ہے۔ اِس وقت ہم ایک تخیلاتی دنیا کا حصہ بن چکے ہیں، جس میں اب بیشتر چیزیں حسیات سے کوسوں دور بلکہ ناقابل ِ شناخت ہیں، لیکن ہم اس پر غیر محسوس طریقے سے حسیاتی یقین کے دور میں داخل ہو کر اس کو کلیتاً عملی طورپر اختیار بھی کر چکے ہیں۔ شاید یہ ہی وہ دور ہے، جو دراصل خدا کے وجود پر یقین کا سب سے بہتر اور بڑا استعارہ بن رہا ہے جہاں ہر چیز حسیات میں آئے بغیر ہمارے یقین کا محور بن رہی ہے۔

........

© Daily Pakistan (Urdu)