menu_open Columnists
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close

محمد بلال غوری

28 1
28.10.2025

اسلام آ باد پولیس کے نوجوان افسر عدیل اکبر کی موت نے پورے معاشرے کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے ۔یہ بحث جاری ہے کہ ان کی موت کوئی حادثہ تھی، خودکشی یا پھر قتل۔اسلام آباد میں ایس پی انڈسٹریل زون کے طور پر تعینات عدیل اکبر نے 23اکتوبر 2025ء کا دن معمول کے فرائض کی انجام دہی میں گزارا،دوپہر کے وقت انہوںنے اسلام آباد حاجی کیمپ کا دورہ کیا اور وہاں سیکورٹی انتظامات کا جائزہ لیا ۔تقریباً ساڑھے چار بجے جب وہ اسلام آباد کی شاہراہ دستور سے دفترجارہے تھے تو گاڑی میں انہو ں نے مبینہ طور پر خود کو گولی مارکر زندگی کا خاتمہ کرلیا۔GCUلاہور کے گریجویٹ عدیل اکبر نہایت قابل اور ذہین نوجوان تھے ،انہوںنے دو بار سی ایس ایس کا امتحان پاس کیا ۔پہلی بار آفس مینجمنٹ گروپ ملا تو انہوںنے دوبارہ طبع آزمائی کا فیصلہ کیا تاکہ پولیس سروس کو جوائن کرسکیں۔ آخرکار2017ء میں سی ایس ایس کے امتحان میں دوسری پوزیشن حاصل کی تو 46ویں کامن گروپ کے ذریعے پولیس افسر بھرتی ہوئے ۔ان کی افسوسناک موت کے حوالے سے ایک دعویٰ یہ ہےکہ امریکہ میں ماسٹرز کیلئے عدیل اکبر کو فل برائٹ اسکالر شپ ملا تھا مگر اسلام آباد پولیس کی طرف سے چھٹی نہیں دی گئی ،اس لئے وہ ڈپریشن میں تھے۔اگر آپ امریکی اسکالر شپ کے حوالے سے زیر گردش لیٹر کو بغور دیکھیں تو معلوم ہوتا ہے کہ انہوںنے اگلے برس امریکہ جانا تھا تو پھر فوری طور پر چھٹی نہ ملنے کی بات ناقابل فہم ہے ۔ہاں البتہ ایس پی عدیل اکبر کو ڈینگی بخار ہوا تو انہوںنے 20اکتوبرسے22اکتوبر تک میڈیکل لیو کی درخواست دی جو منظور نہیں کی گئی ۔بعض لوگ یہ سوال اُٹھا رہے ہیں کہ ایس پی عدیل اکبر نے گاڑی میں اپنے ماتحت سے ایس ایم جی لیکر خودکو گولی ماری تو کسی نے روکنے کی کوشش کیوں نہیں کی؟لہٰذا یہ خودکشی نہیں قتل کی واردات ہے۔حقیقت یہ ہے کہ ایس پی عدیل اکبر نے پوچھا کہ گاڑی میں کون کون سا ہتھیار ہے،دکھائیں؟اس پر اہلکار نے میگزین اُتار کر ایس ایم جی پکڑائی تو انہوں نے کہا میگزین بھی دو،جب عدیل اکبر نے گن لوڈ کی تو ان کے ماتحت یہی سمجھے کہ وہ اسے چیک کرنا چاہ رہے ہیں۔ماتحت پولیس اہلکار کو کیا معلوم تھاکہ وہ پلک جھپکنے میں خود پر گولی چلالیں گے۔خودکشی کی وجوہات کے تناظر میںیہ بھی کہا جارہا ہے کہ ایس پی عدیل اکبر کے تمام........

© Daily Jang