menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

کشور ناہید

24 0
29.11.2024

حکومتِ وقت سے گزارش ہے کہ ہمیں مصنوعی آلات لگاکربہرہ، گونگا اور اندھا کردے۔ پھر جو چاہے کرتی رہے کہ ہم روز روز کی پیش بینی، روز روز گھر کےقیدی بننے، دنیا بھر اور اپنے پیاروں کی خیریت و خبر سے بیگانہ ہو جائیں کہ اب تو کوئی ایسا حربہ نہیں رہ گیا کہ ہم حکومت وقت کے احکامات روز روز ماننے کے بعد بے حس ہو گئے ہیں ۔ کُرم اور پارا چنارمیں ظلم ہوتے رہیں۔ لاشیں گننے کی حس مر جائے ۔ کسی قیمت پر۔ حکومتِ وقت کے افلاطونی احکامات ماننے کیلئے۔ کسی قیمت پر جس کو جب چاہیں کبھی اغوا کرلیں، کبھی محبوسِ زنداں کردیں۔ اس میں وقت کی قید نہیں برسوں پر برس گزر جائیں۔ اب تو ملک کی قید بھی نہیں۔ گوانتا ناموبے جیل ہو ،اڈیالہ جیل کہ مچھ جیل اور بہت آسان صرف ایک اعلان اتنے دن، اتنے گھنٹے، سانس لے سکو تو ایسے کہ آواز دروازے سے باہر نہ آئے۔ قیدی کے لئے سزا کا اعلان، کب، کیوں اور کیسے ہوگا۔ وہ حکومت وقت کی مرضی۔ سوال کرو تو اعلان ’’آپ کی حفاظت کے لئے‘‘ ’’ہمیں دیکھو ہم دن دیکھیں نہ رات بس آپ کی حفاظت‘‘ کس سے بچا رہے ہیں! عوام سے! دشمن کون ہے! اپنے ہی وطن کے بزدل عوام جن کو عقل نہیں کہ کس کو رہنما سمجھنا ہے۔ ہاں کل عقل تو ان کے ہاتھ میں ہے جو ایسے کھیل 75برس سے کھیل رہے ہیں۔ اور وہ ایک ’’فرد‘‘ ایسا مظلوم ہے کہ اُسے اپنی عقل نہیں، سواری والے ٹانگہ چلانے والے، جب چاہیں اس کو اندر رکھیں۔ جب چاہیں اس کے گلے میں پٹہ ڈال کے چلاتے رہیں۔ پھر مظلوم تو وہ بھی نہیں ،لوگ کیوں دیوانے ہورہے ہیں۔

یہ ڈرامہ کس نے لکھا کس نے ڈائریکٹ کیا۔ تاریخ میں کیا لکھا جارہا ہے ۔ جیسے ماضی میں حکومتِ وقت کے فرشتے لکھتے رہے ہیں۔ حکومت کس کی ہے۔ کنٹینرز کی دیہاڑی........

© Daily Jang


Get it on Google Play