واصف ناگی
(گزشتہ سے پیوستہ)
ہم ذکر کر رہے تھے سرگنگا رام ہائی اسکول و ٹیچرز ٹریننگ سینٹر کی خوبصورت اور سحر انگیز عمارت کا۔ جس میں لاہور کالج برائے خواتین (اب یونیورسٹی) ہے۔ اس کالج کے ہال میں ہم نے کئی خوبصورت تقریبات کی کوریج کی ہے۔ اس ادارے کی کئی نامور خواتین پرنسپل رہی ہیں۔ ہمیں یہ اعزاز حاصل ہے کہ برصغیر کی وہ پہلی خاتون جنہوں نے حساب میں جرمنی سے پی ایچ ڈی کی تھی اور پندرہ برس تک لاہور کالج برائے خواتین کی پرنسپل رہیںتھیں، ان کا انٹرویو کیا تھا۔ ان کا نام پروفیسر ڈاکٹر مس علی محمد تھا۔پھر اس کالج کی پرنسپل پروفیسر ڈاکٹرمسز ایم بی حسن، ڈاکٹر رضیہ نور محمد، ڈاکٹر کنیز یوسف، پروفسر ڈاکٹر عارفہ سیدہ، پروفیسر ڈاکٹر بشریٰ متین، مس نسیم قاضی، پروفیسر ڈاکٹر اقبال ڈار، پروفیسر ڈاکٹر بشریٰ مرزاآج کل پروفیسر ڈاکٹر شگفتہ ناز اس کی وائس چانسلر ہیں جنہوں نے یونیورسٹی کو بہتر بنانے کے کئی اقدامات کئے ہیں۔ پروفیسر ڈاکٹر ایم بی حسن نے آئی جی جیل خانہ جات کی سرکاری کوٹھی حاصل کرکے کالج کو دلائی تھی جس پر ڈاکٹر بشریٰ متین نے ماس کمیونیکیشن اور کئی دیگر شعبہ جات قائم کئے تھے۔ آئی جی جیل خانہ جات کی کوٹھی 36کنال پر تھی ہم نے یہ کوٹھی دیکھی ہے کیا خوبصورت اور روایتی طرز تعمیر کی یہ کوٹھی تھی اس میں آخری رہائش پذیر آئی جی جیل خانہ نذیر احمد کے نام کی تختی ایک مدت تک ان کے گھر کے باہر گیٹ پر لگی رہی تھی۔ بہرحال ہم بات کر رہے تھے کالج کے اولڈ گرلز ہوسٹل کی،اس تاریخی عمارت اور ایسا طرز تعمیر جو اب شاید ہی لاہور میں کہیں ہو،وہاںہر کمرے کی کھڑکی پر پرانے زمانے کی سلاخیں، کنڈیاں اور لکڑی کے پرانی طرز کے دروازے تھے۔ ایک کمرے کو لوہے کی تاروں سے بند کیا گیا تھا۔ہم نے اس کمرے کو دیکھنے کی خواہش ظاہر کی تو بتایا گیا کہ قیام پاکستان سے قبل اس کالج میں مسلمانوں کے علاوہ ہندوئوں، سکھوں، پارسیوں اور عیسائیوں کی........
© Daily Jang
visit website