عالمی برادری، غزہ میں نسل کشی ختم کروائے
عالمی رائے عامہ کا دباؤ یہ ہے کہ غزہ میں نسل کشی کا خاتمہ کیا جائے اور اس کے لیے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ فوٹو : فائل
غزہ کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ اسرائیل نے بمباری اورگولہ باری کر کے مزید 68فلسطینیوں کو شہید کر دیا۔ اسرائیل کی جانب سے لبنان پر حملے کے دوران آتشگیر سفید فاسفورس استعمال کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔
خوراک اور زراعت کی عالمی تنظیم ( الفا) نے ورلڈ فوڈ پروگرام کے اشتراک سے ایک رپورٹ جاری کی جس میں کہا گیا کہ اگر جنگ نہ روکی گئی تو جولائی کے وسط میں غزہ کے دس لاکھ سے زائد افراد کو موت اور بھوک کا سامنا کرنا پڑے گا۔ دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے 26۔2025 کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا رکن منتخب ہونے کو پاکستان کے لیے اعزاز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ہم اقوام کے درمیان امن، استحکام اور تعاون کو فروغ دینے میں اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔‘‘
اسرائیل درحقیقت فلسطینیوں کی نسل کشی کا مرتکب ہے، عالمی عدالت انصاف اِس بارے میں عبوری فیصلہ دے چکی ہے لیکن وہ انتہائی ڈھٹائی سے اِسے ’’جنگ ‘‘ اور ’’حق دفاع‘‘ کا نام دیتا ہے، وہ اُلٹا چورکوتوال کو ڈانٹے کی عملی تفسیر بنا ہوا ہے، جو ظلم فلسطین میں ڈھایا جا رہا ہے اِس کی مثال نہیں ملتی، بچے، بوڑھے اور خواتین غرض کوئی بھی اسرائیلی جارحیت سے محفوظ نہیں ہے۔
دنیا کی ساتویں بڑی فوجی طاقت ایک چھوٹے سے محصور شہر پر بمباری کر رہی ہے۔ اتنی بمباری پہلی اور دوسری جنگ عظیم میں بھی نہیں ہوئی تھی۔ اسرائیل کو نسل کشی اور نہتے عوام کا قتل عام روکنے میں تمام عالمی ادارے ناکام ہو چکے ہیں۔ عالمی فوجداری عدالت نے اسرائیل کے وزیراعظم اور وزیر دفاع کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے لیکن وہ بھی اپنے حکم پر عملدرآمد میں ناکام ہوگئی ہے۔
دوسری جانب ایک اور یورپی ملک سلوینیا نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ فلسطین کی خود مختار ریاست کو تسلیم کرنے والے ممالک کی تعداد 146 ہوگئی ہے، لیکن دہشت گرد اور نسل پرست ریاست اسرائیل کی پشت پناہ طاقتیں عالمی ضمیرکی آواز کو نظر انداز کر رہی ہیں۔
اسرائیل نے حماس کو ختم کرنے کا عزم کیا ہوا ہے جب کہ حماس ایک سیاسی جماعت ہے، جس کو فلسطین کے عوام نے........
© Express News
visit website