menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

سرکاری ملازمین کی پنشن پر حملہ

33 1
29.05.2024

[email protected]

اسلام آباد میں بیوروکریسی آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق بجٹ تیار کر رہی ہے۔ آئی ایم ایف کی ایک بنیادی شرط ریاستی ڈھانچے میں کمی کرنا ہے۔اکنامک منیجرز سول ملازمین کی پنشن پر وار کر کے سرکاری اخراجات میں کمی کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ اخبارات میں شایع ہونے والی اطلاعات کے مطابق حکومت ایک سال میں 300 ارب روپے کے اخراجات کم کرے گی۔ گریڈ 1سے 16 کی تمام خالی اسامیوں کو ختم کر دیا جائے گا۔ نئی سرکاری یونیورسٹیاں قائم نہیں کی جائیں گی۔

وفاقی حکومت صوبوں کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے فنڈز نہیں دے گی۔ انفرا اسٹرکچر کے منصوبے پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے تحت مکمل کیے جائیں گے۔ وفاقی وزارتوں پر نئی گاڑیاں خریدنے پر پابندی ہوگی۔ صوبائی حکومتیں آیندہ مالیاتی سال میں اپنی یونیورسٹیوں کی خود فنڈنگ کریں گے۔ آیندہ مالیاتی سال سے دفاع اور پولیس کے سوا تمام نئی بھرتیوں کے لیے رضاکارانہ پنشن اسکیم نافذ کرنے پر بھی غور ہو رہا ہے۔ یہ بھی خبریں شایع ہوئی ہیں کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے پرانے فارمولے کو ختم کر کے نیا فارمولہ نافذ کرنے پر غور ہو رہا ہے۔

اس فارمولے کے تحت سروس اسٹرکچر کے اساتذہ اس بات کے پابند ہوں گے کہ پروویڈنٹ فنڈ کی طرز پر پنشن فنڈ بھی اساتذہ اور عمال کی ماہانہ تنخواہ سے منہا کیا جائے گا۔ ایچ آئی سی کے چیئر پرسن ڈاکٹر مختار کا کہنا ہے کہ تجاویز وزارت خزانہ کو بھیجی جا رہی ہیں۔ ایچ ای سی کی سالانہ 650 ارب روپے کی گرانٹ کی غیر ترقیاتی گرانٹ کا 40 فیصد حصہ جامعات اپنے ملازمین کی پنشن پر خرچ کررہی ہیں۔ نگران حکومت نے پنشن اصلاحات پر کام شروع کیا تھا۔ اب میاں شہباز شریف حکومت پنشن اصلاحات کو بجٹ سے قبل عملی شکل دینے کی کوشش کر رہی ہے۔

ماہرین نے جو تجاویز تیار کی ہیں، ان کے مطابق ریٹائرڈ ملازمین کی وفات کے بعد پنشن کی مدت 10 سال سے تک مقرر کرنے کی تجویز........

© Express News


Get it on Google Play