خواتین کیخلاف جرائم ، سزا کا عملی نفاذ ناگزیر…
اس معاشرے کا یہی تو چلن ہے کہ یہاں مجرم اکڑ کر کے چلتا ہے اور متاثرہ لڑکی یا خاتون کو کھڑکیوں پر شرم و حیا کے پردے گرا کر گھر کے ایک کونے میں گم صم بیٹھنا پڑتا ہے۔
ہمیشہ کی طرح، اس بار بھی جس مظلوم خاتون سے اجتماعی زیادتی کی گئی، اُس ہی کو لاپرواہی کا ذمہ دار قرار دے کر، بدکار ڈاکوؤں کے قبیح گناہ کا بوجھ بے گناہ خاتون کی زندہ لاش پر ڈال دیا گیا، گویا سڑکوں، محلوں اور بستیوں میں دندناتے درندوں کو لگام دینا اور اُنہیں کیفر کردار تک پہنچانا ریاستی ذمہ داری میں ثانوی ہے، اپنی عورتوں کو گھروں میں بند کرو اور دوسروں کی خواتین کو ہراساں کرو، اس سماج کی عورت دشمنی کے دو پہلو ہیں۔
ایک پر غیرت کا لبادہ اُڑھایا جاتا ہے اور دوسرے پر مردانہ پن۔ پورے ملک میں بچیوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات میں تشویشناک حد تک اضافہ ہورہا ہیں- کراچی میں لوٹ مار، قتل کی وارداتوں کے عذاب سے شہری پریشان اور خوف زدہ تو تھے ہی لیکن اب بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔
چند روز قبل کراچی میں داتا نگر کے علاقے میں معصوم فریحہ پراسرار طور پر غائب ہوگئی۔ سوشل میڈیا پر اس کی تلاش کے لیے مہم کا آغاز ہوا، مساجد میں بھی اعلان ہوا۔ بچی کی گمشدگی کی رپورٹ بن قاسم تھانے میں کرائی گئی۔ پولیس نے بھی تلاش جاری رکھی لیکن تین روز گزرنے کے بعد فریحہ کی تشدد زدہ لاش قریبی نالے سے ملی۔اس افسوسناک واقعے کے اگلے ہی روز ایک اور درندہ ابراہیم حیدری کے علاقے میں ایک معصوم بچی کو اپنی ہوس کا نشانہ بنانے کی کوشش کررہا تھا لیکن بچی کی چیخ و پکار سے وہ ناکام رہا اور پکڑا گیا۔
فروری 2024 کے آخر میں ایک اور زیادتی کی کوشش گلشن حدید........
© Express News
visit website