شبانہ اعظمی اور ان کا خاندان (دوسرا حصہ)
[email protected]
شبانہ کو ان کی پہلی ہی فلم پر نیشنل ایوارڈ ملا، ہوا کچھ یوں کہ سب سے پہلے خواجہ احمد عباس نے اپنی فلم ’’ فاصلے‘‘ کے لیے شبانہ کو سائن کیا لیکن یہ فلم بعد میں ریلیز ہوئی اور شیام بینگل جیسے بڑے اور نامور پروڈیوسر، ڈائریکٹر کی فلم ’’انکر‘‘ پہلے ریلیز ہوئی اور پھر یہی شبانہ کی پہلی فلم قرار پائی۔
پھر تو شبانہ کے لیے فلم کے دروازے کھل گئے، مجھے اور میرے شریک حیات اختر جوناگڑھی انڈین آرٹ فلمیں نہایت شوق سے دیکھتے تھے، اب بھی یہ شوق تو برقرار ہے لیکن اکیلے فلم دیکھنے میں اب وہ مزہ وہ رچاؤ اور خوبصورت ماحول نہیں رہا، انڈیا میں ہر سنیچرکو ایک آرٹ مووی ریلیز ہوتی تھی، جسے اختر موویز کی شاپ والے سے کرائے پر لاتے تھے۔ اسے ہمارے ٹیسٹ کا پتا تھا، اس لیے آرٹ مووی کے آتے ہی وہ ہمیں فون کر دیتا تھا۔
ہم نے لاتعداد اور بے شمار آرٹ موویز دیکھی ہیں خاص کر شبانہ اعظمی، سمیتا پاٹل، نصیرالدین شاہ، دپتی نول، سریش اوبرائے، سیریا پھاٹک اور بہت سے دوسرے اداکار جن کے نام اس وقت مجھے یاد نہیں آ رہے، پر ذکر شبانہ اعظمی کا ہو رہا تھا تو ذکر بھی انھی کی فلموں کا ہوگا۔
ہم نے 2004 تک ہر فلم دیکھی جیسے ’’معصوم، انکر، یار، لوری، اوتار، جلیانوالہ باغ، پرورش، وشواش گھات، جنون، اپنے پرائے، یہ نزدیکیاں، ایک ہی بھول، شانتی، نمکین، پیاسی آنکھیں، کملا، مرتیو ڈنڈ، البرٹ پنٹو کو غصہ کیوں نہیں آتا، گاڈ مدر، ایک پل، فیکٹری ، میں آزاد ہوں، فتح، دیوتا، تھوڑی سی بے وفائی، منڈی، پسٹن جی، خاموش، نیرجا، امردیپ، نشانت، جوالا مکھی، سوامی، ہم پانچ، اسپرش، سراغ، لوگ کیا کہیں گے، مڈنائٹ چلڈرن یہ فلم بہت مقبول ہوئی تھی۔
’’ شطرنج کے کھلاڑی‘‘ بھی........
© Express News
visit website