منصور آفاق
جب سے سی پیک شروع ہوا ہے ہم پاکستانیوں کی ہر لمحہ آنکھیں بلوچستان پر لگی رہتی ہیں کہ ایک ترقی یافتہ سرسبز و شاداب بلوچستان ،پاکستان کے تابناک مستقبل کی ضمانت ہے ۔وہاں کے لوگوں کی محرومیوں کا خاتمہ ہم پاکستانیوں کی پہلی ترجیح ہونی چاہئے ۔وہاں غربت کا خاتمہ ہو ۔ وہاں تعلیم عام ہو۔زندگی کی تمام سہولتیں ہر گھر کے دروازے تک پہنچیں ۔گوادر جلد سے جلد ایک جدید تر آباد بندر گاہ میں بدل جائے ۔یہ سب باتیں پاکستان کی ترقی کےلئے انتہائی ضروری ہیں ۔شاید اِسی لئے میں وہاں ہونے والی ذرا ذرا سی تبدیلی کا بھی پورے دھیان سے مطالعہ کرتا ہوں ۔مجھے معلوم ہے کہ یہ سب کچھ اس وقت ممکن ہو سکے گاجب وہاں امن ہوگا۔افواج پاکستان وہاں کافی عرصہ سے امن قائم کرنے کی بھر پورکوشش کررہی ہیں مگرغیر ملکی مداخلت کو ابھی تک ہم روک نہیں پائے ۔اس کی وجہ وہاں بنیادی انتظامی فورس کا نہ ہونا ہے ۔ پولیس صرف شہروں تک محدود ہےاوربلوچستان جس کا رقبہ تقریباً ساڑھے تین لاکھ مربع کلومیٹر کے قریب ہے، یہ پورے پاکستان کا تقریباً چالیس فیصد ہے ۔ وہاں پولیس ہے ہی نہیں ۔پولیس توجرائم کو روکنے کےلئے بنیادی فورس ہوتی ہے ۔پولیس کا کام وہاں ایک مقامی فورس سے لیا جاتا ہے جسے لیویز کہتے ہیں ،اس کی کارکردگی تقریباً نہ ہونے کے برابر ہے ۔ اب باقی رہ جاتی ہے فوج ۔اگرچہ فوج نے وہاں بے شمار چیک پوسٹیں بنائی ہوئی ہیں مگروہاں صرف 40 سے 50 ہزار فوجی تعینات ہیں ۔ساڑھے تین مربع کلو میٹر کواتنے کم فوجی کیسے کور کر سکتے ہیں ۔اکثر ایسا ہوتا ہے جس جگہ یہ واقعہ پیش آیا ہے وہاں سے فوجی پوسٹ تقریباً گھنٹے کی مسافت پر ہے۔جب تک رپورٹ پہنچتی اور فوج حرکت میں آتی ہے تو اتنی دیر میں دہشت گرد کارروائی کرکے غائب ہو چکے ہوتے ہیں ۔بنیادی مسئلہ ہی یہی ہے کہ قرب و جوار میں پولیس موجودہی نہیں کہ فوری طور پر وقوعہ پر پہنچ سکے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ........
© Daily Jang
visit website