menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

محمود شام

17 1
16.06.2024

کل قربانیوں کی عید ہے۔ میں غزہ میں انسانیت کی قربانی کے مناظر اسکرین پر دیکھ رہا ہوں۔

ایک صدی وہ تھی جب ایک مسلمان بیٹی کی مدد کیلئے محمد بن قاسم سینکڑوں میل سے اپنا لشکر لے کر پہنچ گیا تھا۔

پھر وہ صدیاں آئیں جب کسی اپنے غیر مسلم شہری کے کسی مصیبت میں پھنس جانے پر اس ملک کے سفارت خانے وزارت خارجہ متحرک ہوجاتے تھے۔ اپنے گم شدہ ہم وطن کے بحفاظت گھر پہنچنے تک آرام نہیں کرتے تھے۔

امریکہ جس کی ہم نوائی پر اکثر مسلمان ملک فخر کرتے ہیں۔ وہ اپنے کسی ایک شہری اور بالخصوص فوجی کیلئے ہلاکت خیز میزائل تک بھی داغ دیتا ہے۔

آج اکیسویں صدی کی تیسری دہائی میں قریباً 50 اسلامی ممالک ہیں۔ جن میں امیر بادشاہتیں بھی ہیں، ایک ایٹمی طاقت بھی ہے، جدید ترین اسلحے کی تربیت رکھنے والی طاقت ور اسلامی فوجیں بھی ہیں۔ ایک خدا، ایک رسولؐ، ایک کتاب، ایک قبلہ، ماننے والے کئی کروڑ ۔ ایک چھوٹے سے قصبے غزہ میں سفاک اسرائیل کے ہاتھوں 15000 بچے بد ترین طریقوں سے قتل کیے جا چکے ہیں۔ 17 ہزار یتیم ہو چکے ہیں۔ 12ہزار زخم زخم ہیں۔ کسی کا بازو کٹ چکا ہے۔ کسی کی ٹانگ ٹوٹ چکی ہے۔

کوئی بادشاہ اپنا لشکر لے کر انکی مدد کو نہیں پہنچا ہے۔

کل جب میدان حشر سجے گا۔ جب ایک طرف یہ پچاس ہزار بچے کھڑے ہوں گے۔ مقتول، زخمی، یتیم، معذور۔ ایک طرف شہنشاہ، شہزادے، صدور، وزیر اعظم، آرمی چیف، وزرائے خارجہ، وزرائے مذہبی امور، سرمایہ دار، صنعت کار، تاجر، صحافی، ایڈیٹر۔ سوال پوچھا جائے گا۔ کل جب غزہ میں خون بہہ رہا تھا۔ یوسف بلبلا رہا تھا۔ سدرہ کی جان اٹکی ہوئی تھی۔ علمہ کے سامنے اسکے ماں باپ کی لاشیں پڑی تھیں۔ کم سن، نومولود غذا کیلئے ترس رہے تھے۔ کسی ماں کا لاڈلا، کسی باپ کی آنکھ کا تارا دوا نہ ملنے سے دم توڑ رہا تھا، تو بادشاہو، شہزادو، وزیر اعظمو، تم اپنے اپنے خاندان کی دیکھ بھال میں لگے ہوئے تھے۔ کیا غزہ میں یہ ظلم وبربریت روکنا تمہارا فرض نہیں تھا۔

میں تو یہ سوچ کر لرز گیا........

© Daily Jang


Get it on Google Play