menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

اُردو شاعری کی آنکھیں…(5)

8 0
22.07.2024




ناصر کاظمی کے شہر انبالہ میں ان سے تین سال پہلے پیدا ہونے، انھی کی طرح بھرپور اور دل میں رَس بس جانے والی شاعری کرنے اور اسی شہر لاہور کہ جہاں گلی گلی ناصر کی یاد اور اداسی بچھی تھی، تماشا بن کر اُن سے ایک سال قبل فوت جانے والے ساغر صدیقی (۱۹۲۸۔ ۱۹۷۴ئ) کی داستانِ حیات سے کون واقف نہیں، ان کی اس معروف غزل میں آنکھوں کی تھرتھراہٹ محسوس کیجیے: مَیں نے پلکوں سے درِ یار پہ دستک دی ہے مَیں وہ سائل ہوں جسے کوئی صدا یاد نہیں کیسے بھر آئیں سرِ شام کسی کی آنکھیں کیسے تھرّائی چراغوں کی ضیا یاد نہیں اسی طرح ’فصیلِ جسم پہ تازہ لہو کے چھینٹے ہیں آ کر گرا تھا کوئی پرندہ لہو میں تر اِدھر سے گزرا تھا ملکِ سخن کا شہزادہ … اور رہتے ہیں کچھ ملول سے چہرے پڑوس میں اتنا نہ تیز کیجیے ڈھولک کی تھاپ کو جیسی مقبولِ عام شاعری کرنے اور محض بتیس سال کی عمر میں حافظوں کی دھول میں اَٹ جانے والے شکیب جلالی (۱۹۳۴ئ۔ ۱۹۶۶ئ) کہ جو جواں مرگوں کے سرخیل بنتے دکھائی دیتے ہیں۔ آنکھوں کے حوالے سے ان کی غزل سرائی بھی ملاحظہ ہو: آئینۂ جذباتِ نہاں ہیں تِری آنکھیں اِک کارگہِ شیشہ گراں ہیں تِری آنکھیں پلکوں کے جھروکوں سے سبُو جھانک رہے ہیں امید گہِ تشنہ لباں ہیں تِری........

© Daily 92 Roznama


Get it on Google Play