menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

سیاست کی ظرافت

8 0
01.04.2024




سوال تو بنتا ہے کہ شرافت کی ظرافت ہو سکتی ہے، صحافت کی ظرافت ممکن ہے، حتیٰ کہ آفت کی ظرافت کے نمونے بھی ملتے ہیں،تو پھر ایسے میں سیاست کی ظرافت کو بھلا کیا تکلیف ہے؟ ہمارے نزدیک مزاح یا ظرافت کی سب سے آسان تعریف یہ بنتی ہے کہ ’گری پڑی جزئیات کو پلکوں سے اٹھا کے ہونٹوں پہ سجانے کا نام مزاح ہے۔‘ حکیم جی فرماتے ہیں کہ موجودہ الیکشن میں عوام کی نظروں سے گری پڑی ’جزئیات‘ کو پلکوں کے چِمٹے سے اُٹھا کے جس طرح اسمبلی اور میڈیا کے ہونٹوں پر سجایا گیا ہے، اس سے بڑا مزاح یا مذاق قوم کے ساتھ کیا ہو سکتا ہے؟ شاعر کے بقول: مَیں اہل ہوں کسی اور کا میری اہلیہ کوئی اور ہے ابھی تو سابقہ جرنیل کے میڈیا پر اس واضح اعلان ’کہ ہم آج کے بعد سیاست میں مداخلت نہیں کریں گے‘ پر ہی قوم کی ہنسی نہیں رکی تھی کہ آٹھ فروری والے الیکشن کی کمپین میں دو تجربہ کار سیاسی پارٹیوں نے ’تین سو فری یونٹ‘ اور ’چار روپے کی روٹی‘ کے ایسے ایسے لطیفے سنائے کہ قوم ابھی تک پیٹ پکڑ کے بیٹھی ہوئی ہے۔ اس سیاسی عمل میں سب سے زیادہ مزاحیہ کردار تو الیکشن کمشن نے ادا کیا۔ پہلے تو انھوں پورے انتخابی سلسلے کو ترازو کے ایک ہی پلڑے سے تول کے دنیا کے بڑے بڑے کرتب دکھانے والوں کو حیران کر دیا۔ پھر الیکشن کے نتائج پہ کچھ ایسے جنتر منتر پھونکے کہ رائی کا پہاڑ، پر کا کوا، گَل دی لَل یا بات کا بتنگڑ بنانے والے محاورے منھ دیکھتے رہ گئے۔ موسیٰ ؑکے سامریوں نے تو رسیوں سے سانپ بنائے تھے، انھوں نے بغیر رسیوں کے ہی بنا کے دوڑا دیے۔ مزاح کا........

© Daily 92 Roznama


Get it on Google Play