Aa
Aa
Aa
-
A
+
سَن 47 سے فارم 47 تک!
جنوری 2018ء کی بات ہے ۔ اس وقت کی حکومت نے ایک تگڑے پیر صاحب کے دربار کو اوقاف کے تصرف میں لینے کا فیصلہ کیا تو پیرجی نے اپنے زیرِ اثر دو چار ایم پیزکی معیت میں حکومت کو دھمکی لگائی کہ وزیرِ قانون (رانا ثنا اللہ ) اپنے عہدے سے استعفیٰ دے، وگرنہ مَیں ایک ہفتے کے اندر اندر حکومت گرا کے ملک میں شریعت کے نفاذ کا اعلان کرتا ہوں۔ یہ اعلان سنتے ہی پارٹی کے میٹھی لسی لہجے والے لیڈر پیر جی کے ڈیرے پر پہنچے۔ نہ صرف دربار بحالی کا اعلان کیا بلکہ بھیدیوں کے بقول دو کروڑ کا چڑھاوا’’رکھ دیا قدموں میں دل نذرانہ قبول کر لو…‘ والے عجز و انکسار کے ساتھ چڑھایا، تب کہیں جا کے پیر صاحب کا غصہ اُترا ۔ فروری 2024ء کے الیکشن میں اربوں روپے خرچ کر کے ، جس طرح کا گھناؤنا کھیل رچایا اور جیتی ہوئی سیاسی پارٹیوں کا مینڈٹ چرایا گیا، اس سے ملکی معیشت کی گردن پہ سال ہا سال سے مسلط چند مفاد پرست عناصر تو یقیناً خوش ہو گئے لیکن بہتری کی امید لگائے بیٹھی پوری قوم کے سر پہ گھڑوں پانی پڑ گیا۔ پورے جوش خروش سے اپنے پہلے الیکشن میں ووٹ ڈالنے والے کروڑوں نوجوان ذہنوں کے ساتھ جو کھلواڑ ہوا، اس سے ان کی مایوسی میں بے حد اضافہ ہوا ہے، شاید یہی طالع آزماؤں کا مقصد بھی تھا۔ حکیم جی کہتے ہیں کہ قوم ابھی سن سینتالیس کی بے ضابطگیوں کا خمیازہ بھگت رہی تھی، اوپر سے فارم سینتالیس کا لفڑا کھڑا کر دیا گیا۔ یہ بالکل ویسی ہی واردات ہے جیسے ہسپتال میں کسی کے ہاں پیدا ہونے والے بچے کو کسی........
© Daily 92 Roznama
visit website