menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

دی کلائمیٹ بُک: موسمیاتی بحران کا حل اُسے سمجھے بغیر ناممکن

8 1
25.07.2024

نوٹ: عالمی موسمیاتی رہنما گریٹا تھیونبرگ کی قیادت میں تالیف کی گئی کتاب ’دی کلائمیٹ بُک‘ جس میں دنیا کے معروف لکھاریوں کے موسمیاتی تبدیلی پر 100 مضامین شامل ہیں، جن کا اردو ترجمہ سلسلہ وار ڈان نیوز ڈیجیٹل پر شائع کیا جائے گا جو معروف ماحولیاتی مصنف اور مترجم مجتبیٰ بیگ کیا کریں گے۔

موسمیاتی اور ماحولیاتی بحران انسانیت کے لیے اب تک کا سب سے بڑا خطرہ ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ مسئلہ ہماری آئندہ روزمرہ زندگی کا تعین اور اسے تشکیل دے گا۔ ایسا اب تک ایسا کسی اور مسئلے نے نہیں کیا ہوگا اور یہ بات تکلیف دہ حد تک سچ ہے۔

’دی کلائمیٹ بک‘ میں دنیا بھر کے موسمیاتی ماہرین اور کارکنان نے کچھ ایسے ہی احساسات کا اظہار کرتے ہوئے 100 مضامین لکھ کر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات اور اس سے نمٹنے کے طریقوں پر روشنی ڈالی ہے۔

گریٹا تھیونبرگ پہلے باب کے ابتدائی کلمات میں کیا کہتی ہیں، یہ ہم آپ کو انہی کی زبانی بتائیں گے۔

گزشتہ چند سالوں میں موسمیاتی بحران کو دیکھنے اور اس کے بارے میں بات کرنے کا ہمارا طریقہ بدلنا شروع ہوا ہے۔ ہم نے شدت اختیار کرتے ہنگامی حالات ٹھیک کرنے کے بجائے انہیں نظر انداز کرنے میں کئی دہائیاں ضائع کردی ہیں، اس لیے ہمارے معاشرے اب بھی موسمیاتی تبدیلی کو تسلیم کرنے کے حوالے سے انکار کی کیفیت میں مبتلا ہیں۔ بہرحال یہ مواصلات کا دور ہے جہاں آپ کا فعل آپ کے قول کی سچائی بتا دیتا ہے۔

بالکل اسی طرح ہم نے زیادہ تیل پیدا کرنے والے اور کاربن کا زیادہ اخراج کرنے والے بہت سے ممالک کو خود کو موسمیاتی رہنما کہتے بھی دیکھا ہے۔ لیکن اس سب کے باوجود آب و ہوا کے حوالے سے کوئی بھی قابلِ اعتبار پالیسیاں موجود نہیں ہیں۔ یہ ماحولیاتی ڈھونگ نہیں تو اور کیا ہے؟

زندگی میں کوئی مسئلہ بیک وقت سیاہ و سفید نہیں ہوتا ہے۔ مگر ہمارے ہاں ہر چیز لامتناہی بحث اور سمجھوتے کا موضوع ہے۔ یہ ہمارے موجودہ معاشرے کے مرکزی اصولوں میں سے ایک ہے۔ ایک ایسا معاشرہ جسے پائیداری کے معاملے پر زیادہ جواب دہ ہونا ہوگا۔

مسئلہ جانچنے کا ہمارا بنیادی اصول ہی غلط ہے۔ کچھ مسائل سیاہ اور کچھ سفید ہوتے ہیں۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ ہمارے لیے سیاروی اور سماجی حدود موجود ہیں جن کی خلاف ورزی نہیں کی جانی چاہیے۔

مثال کے طور پر ہم سوچتے ہیں کہ ہمارے معاشرے محدود حد تک پائیدار ہوسکتے ہیں۔ لیکن طویل مدتی طور........

© Dawn News TV


Get it on Google Play