شکیل انجم
2013کے بعد جب عمران خان کو سیاست کے اکھاڑے میں کامیابیاں ملنا شروع ہوئیں تو ملک میں چند لوگوں کو بھی سونامی کے معنی اور اس کی تباہ کاریوں کا علم نہیں تھا جب عمران خان نے ملک میں سونامی لانے کا نعرہ بلند کیا اور عندیہ دیا کہ عوام کا بپھرا ہوا سمندر مخالف قوتوں کو خس و خاشاک کی طرح بہا لے جائے گا۔اس میں تو کوئی اختلاف رائے نہیں عمران خان عوام کی معصومیت کو اپنی ذات کے لئے منفی انداز میں استعمال کرنے کا فن جانتے ہیں لیکن اس کے استعمال کے درست وقت کا تعین اور انتظار کرنے کی اہلیت نہیں رکھتے لہٰذا 2013 میں بھی اپنی مقبولیت اور سیاست کے شعور کی بلوغت سے بہت پہلے حکومت وقت کے خلاف تحریک چلانے کا فیصلہ اس مرحلے پر کر لیا جب عوام نے ابھی ذہنی طور پر انہیں اپنا قائد تسلیم نہیں کیا تھا اور عوام سیاسی تقسیم کا شکار تھے اور اکثریت کا جھکاؤ ابھی مسلم لیگ )ن( کی جانب تھا لیکن سیاسی بے شعوری اور سیاست شعار سے لابلد شخص جسے اس وقت تک عوام کی اکثریت سیاسی لیڈر نہیں کرتے تھے بلکہ درست یا غلط طور پر کرکٹ کا ماڈل کھلاڑی اور آزادخیال شخصیت یا کاؤبوائے سمجھ کر اس کی جانب توجہ کرتے تھی اور اس موقف کا برملا اظہار کئی مواقع پر کیا بھی جاتارہا۔لیکن عمران خان اپنے خول میں بند رہنے، آمرانہ سوچ رکھنے اور خود کو عقل کل تصور کرنے کے سبب معروضی حالات کے تقاضوں کے مطابق فیصلہ کرنے اور حقیقت کو تسلیم کرنے کو اپنی شان کے خلاف سمجھتے تھے۔یہی وجہ تھی کہ ان کے کردار میں سیاسی یا معاشرتی تربیت کا فقدان رہا جس کی وجہ سے ہر مرحلے پر انہوں نے غلط فیصلے کئے اور انہیں درست ثابت کرنے کے........
© Daily Jang
visit website