ایران اسرائیل سایوں کی جنگ
ایران کو آج سے نہیں پچھلی ڈیڑھ دہائی سے جیمز بانڈ اسٹائیل چیلنجوں کا سامنا ہے۔اور یہ چیلنج مغرب سے بغاوت کی قیمت ہیں۔کوئی دفاعی نظام فول پروف نہیں ہوتا۔ایران کا بھی نہیں ہے۔
جنوری دو ہزار اٹھارہ میں موساد ایجنٹوں نے تہران کی ایک عمارت سے جوہری پروگرام سے متعلق کلاسیفائیڈ حساس دستاویزات چوری کر لیں۔اپریل میں اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے کہا کہ ایرانی جوہری پروگرام سے منسلک لگ بھگ ایک لاکھ دستاویزات اسرائیل کی تحویل میں ہیں۔ان کے مطالعے سے ایران کا یہ جھوٹ پکڑا گیا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔
مئی دو ہزار بائیس میں بارود سے بھرا ایک کواڈ کاپٹر تہران کے جنوب مشرق میں پارچین فوجی بیس میں جا گرا۔ایک انجینئر جاں بحق ہوا اور اس عمارت کو بھی نقصان پہنچا جہاں ایران ڈرونز تیار کرتا ہے۔ جنوری دو ہزار تئیس میں متعدد خود کش ڈرونز نے اصفہان میں ایک فوجی مرکز کو نشانہ بنانے کی کوشش کی۔اقوامِ متحدہ میں ایرانی مندوب عامر سعید اراوانی نے اس واردات کا ذمے دار اسرائیل کو قرار دیا۔
اس سال اپریل میں دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر فضائی حملے میں دو ایرانی جنرلوں سمیت سات اہل کار جاں بحق ہوئے۔ چند روز بعد ایران نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے لگ بھگ تین سو ڈرونز اور میزائیل اسرائیل کی جانب روانہ کیے۔اکثر کو راستے میں امریکی ، برطانوی اور اردنی فورسز نے مار گرایا البتہ دو میزائیل جنوبی اسرائیل میں صحراِ نجف میں قائم اسرائیلی فوجی اڈے پر گرے اور رن وے کو جزوی نقصان پہنچا۔
اس کے چند دن بعد ایرانی دفاعی نظام نے اصفہان میں تین ڈرونز کو مار گرایا۔ امریکی میڈیا کے مطابق ایک اسرائیلی میزائل........
© Express News
visit website