
30اپریل‘ مہنگائی کا یومِ انتقام
آج سے دس گیارہ مہینے پہلے اسلام آباد پر تین یلغاریں ہوئیں۔ دو مرتبہ پورے پاکستان کے 70سالہ تجربہ کار سنیاسی باوے‘ معاف کیجئے گا‘ سیاسی باوے ''رینٹ اے کرائوڈ‘‘ کے ساتھ حملہ آور ہوئے۔ جن کی دیکھا دیکھی ایک ذاتی ترقی پسند قافلہ‘ جو کہ مہران سے پوٹھوہار کی طرف لگژری گاڑیوں والے آسودہ حال‘ آزمودہ کار سیاستکاروں کا تھا‘ مزے مزے سے اسلام آباد پہنچا۔ بڑی گاڑیوں میں بڑے بڑے ٹرنک اور بریف کیس اسلام آباد پہنچائے گئے۔ ان بڑے بڑے بکسوں میں کیا تھا؟ یہ تب پتا لگا جب ضمیر فروشی کی منڈیاں سجا کر اراکینِ پارلیمنٹ کو خریدا گیا۔ اس خریداری کی وجہ سے پاکستان کے آئین کی کانپیں ٹانگ گئیں۔ گھس بیٹھئے جس ایجنڈے پر یک جان تھے‘ اس کا برانڈ نیم مہنگائی مکاؤ مارچ رکھا گیا۔تب شہرِ اقتدار کے کاریگروں نے قوم کو یقین دلایا کہ مہنگائی کی وجہ عمران خان ہے اور مہنگائی ختم کر نے کے تین خاندانی فارمولے اور 13صدری نسخے تجربہ کار ٹیم کے پاس موجود ہیں۔ ان نسخوں کی ساری طاقت جمع کر کے اسے پاکستان کے مَسل مضبوط کرنے‘ مہنگائی میں آیوڈین کی کمی پوری کرنے کے کام پر لگا دیا گیا۔ اُن دنوں کے اخبار نکال کر دیکھ لیں‘ مہنگائی مارچ کرنے والے ان جادوگروں کے دانشوروں نے جو خوبیاں یلغاریوں میں بیان کیں‘ وہ جلال الدین محمد اکبر سن لیتا تو شہنشاہِ ہندوستان کا وزیر خزانہ ''ٹوڈر مَل‘‘ کے بجائے اسحاق ڈار ہوتے۔
پچھلے دس ماہ کا پریس یا پھر ٹاک شوز ریویوکر لیں۔ یومِ پاکستان‘ ماں‘ بچے کا عالمی دن‘ فادرز ڈے‘ انسانی حقوق‘ موضوع کوئی بھی تھا‘ ہر گفتگو اور تحریر کا آغاز مہنگائی پھیلانے کے جرم میں عمران خان کو سٹریٹ جسٹس کے........
© Roznama Dunya


