
2023ء میں 70ء ماڈل الیکشن ممکن ہیں؟ … (1)
اپنی 75سالہ تاریخ پر نظر ڈالیں تو آپ کو اُم الخبائث کسی شیشے کی بوتل میں بند نہیں ملے گی بلکہ اس کے لیے چند ورق پلٹنے کی زحمت کرنا ہوگی۔ پاکستان کو کمزور‘ تقسیم‘ پھر دولخت اور اب بے حال و بدحال کرنے کے ذمہ دار یہی اُم الخبائث ہیں۔ جس کا نشہ ہے کہ اترنے کا نام ہی نہیں لے رہا۔
مدہوشی کا پہلا جام... شہیدِ ملت لیاقت علی خان کے 16اکتوبر 1951ء کو دن دہاڑے قتل کے ساتھ جو دور شروع ہوا‘ اس میں نہ آئین بن سکا نہ پاکستانیوں کو قوم بننے دیا گیا‘ نہ ہی ہم معاشی طور پر خطے کی قوموں کے ساتھ کوئی توازن رکھ سکے۔ اس دور میں گورنر جنرل ملک غلام محمد (دورِ اقتدار 1951ء تا1955ء) سے شروع کرکے سیاستدانوں کو نظام سے باہر نکالنے والے ٹیکنو کریٹس باریاں لیتے رہے۔ پاکستان جو خالصتاً سیاسی راہ پر حضرت قائد اعظمؒ کی قیادت میں معرضِ وجود میں آیا تھا‘ اس سرزمین کے آزاد ہوتے ہی ٹیکنو کریٹس ملکی نظام پر چھا گئے۔ سوٹ‘ بوٹ‘ ٹائی‘ ہیٹ‘ انگریزی زبان والے یہ کالے انگریز اقتدار کے نشے میں آزاد مملکتِ خداداد کو میوزیکل چیئر بنانے میں کامیاب ہوئے۔ قانون‘ آئین‘ پارلیمان اور سب سے بڑھ کر عوام ثانوی حیثیت میں آئے اور بیک برنر پر چلے گئے۔ عوامی راج کا آزاد پنچھی زور آور ریاستی طاقت کے پنجرے کا قیدی بنا لیا گیا۔
مدہوشی کا دوسرا جام... پاکستان کے پہلے عیّار ٹیکنو کریٹ اسکندر مرزا نے اُٹھایا۔ پاکستان کی وحدت کے لڑکھڑانے کا دور تب شروع........
© Roznama Dunya


