
2023ء کا سب سے بڑا چیلنج … (1)
نہ تو ریاست کوئی شغل‘ نہ ہی گورننس کوئی مذاق۔ ریاست صرف اور صرف کمزور اور زیرِ دست افراد کو طاقتور اور بے رحم جتھوں سے بچانے کے لیے معرضِ وجود میں لائی گئی تھی۔ ایک خاص جغرافیائی علاقہ جس کے اندر رہنے والے لوگ بااختیار ہوں اور ان کے اختیار کی تحریری گارنٹی موجود ہو‘ کرۂ ارض کا ایسا جغرافیائی یونٹ آئینی ریاست کہلاتا ہے۔
پاکستان بھی ایسی ہی ریاست ہے جس نے 12اپریل 1973ء کے دن جمعرات کے روز قوم کو اختیار کی یہ گارنٹی دی تھی جو آئین کے افتتاحی دیباچے (Preamble) کے آغاز میں اِن لفظوں کے ساتھ شامل کی گئی: "And Whereas it is the will of people of Pakistan to establish an Order"۔
آئین میں کیے گئے قوم سے اس وعدے کا سادہ سا مفہوم یہ ہے کہ پاکستان میں موجود جو بھی نظام ہوگا‘ نظامِ ریاست‘ نظامِ حکومت‘ نظامِ سلطنت‘ وہ عوام کی خواہشات کے مطابق ہی ہوگا۔ لمبی تفصیل میں جائے بغیر اس قدر جان لینا ضروری ہے کہ آئین نے صرف یہ زبانی وعدہ نہیں کیا بلکہ اس کے لیے وَن مین وَن ووٹ کے اصول کے تحت باقاعدہ نظام وضع کیا جس کی رُو سے وفاق اور وفاقی یونٹس میں عام انتخابات ہوتے ہیں۔
اگر چہ اس حقیقت سے انکار نہیں کہ پاکستان کی تاریخ میں انتخابات آزادانہ نہیں ہوئے‘ اس بات سے بھی مفر نہیں ہے کہ پاکستان میں ووٹ ڈالنے والوں سے زیادہ ووٹ گننے والے یا گنوانے والے طاقت ور ہیں۔ نئے سال کا تازہ الیکشن جو کراچی اور حیدرآباد کے بلدیاتی اداروں میں ہوا‘ اس کے وڈیو کلپس‘ آڈیوز اور اس کے نتائج اس حقیقت........
© Roznama Dunya


